دریائے سندھ میں سیلاب کا خدشہ ، 16 لاکھ افراد متاثر ہونے کا امکان

سندھ حکومت نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب دریائے سندھ میں سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے، جس سے 16 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو وزیر آبپاشی جام خان شورو نے دریائی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 83 ہزار کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 50 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 13 ہزار کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 59 ہزار کیوسک ہے، جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 64 ہزار اور اخراج 2 لاکھ 33 ہزار کیوسک ہے۔
جام خان شورو نے بتایا کہ بیراجوں کی صورتحال فی الحال بہتر ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تمام متعلقہ محکموں اور انتظامیہ کو متحرک رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزرا تمام اقدامات کی نگرانی کرتے رہیں۔ انہوں نے دریا کے کناروں یا کچے علاقوں میں رہنے والے افراد سے انتظامیہ سے تعاون کی درخواست کی، اور کہا کہ بند اور نہری نظام کی نگرانی انتہائی ضروری ہے۔
وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کراچی میں فلڈ کنٹرول روم کا افتتاح کیا، اور پریس کانفرنس میں بتایا کہ 2 یا 3 ستمبر تک ریلہ سندھ میں داخل ہو سکتا ہے، جس سے 16 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت سندھ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے متحرک ہے اور تمام صوبائی وزرا فیلڈ میں ہیں، لہٰذا قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
پنجاب میں موسلادھار بارشوں سےنظام زندگی متاثر
انہوں نے مزید کہا کہ بیراجوں کے پانی کے اخراج اور آمد کی معلومات ہر تین گھنٹے بعد شیئر کی جائیں گی، اور کچے کے علاقوں میں رہنے والوں کو بھی صورتحال کی زیادہ معلومات ہوتی ہیں، جنہیں وقت پر پکے علاقوں میں منتقل ہونے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
شرجیل میمن نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت سندھ خود کفیل ہے اور پیسوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وہ اس صورتحال کو سپر فلڈ کی طرح ڈیل کر رہے ہیں اور لائیو اسٹاک کے لیے علیحدہ کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
