حکومت کا IPPs سے 750روپے فی یونٹ بجلی کی خریداری کا انکشاف
ملک میں جہاں ایک طرف آئے روز بجلی کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کی چیخیں نکلوا رکھی ہیں وہیں دوسری جانب حکومتی نااہلی کی وجہ آئی پی پیز سے 750روپے فی یونٹ بجلی کی خریداری کا انکشاف ہوا ہے۔ سابق نگران وفاقی وزیر، معروف بزنس مین اور لیک سٹی کے روح رواں گوہر اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت آئی پی پیز معاہدوں کی وجہ سے ایک پاور پلانٹ سے 750 روپے فی یونٹ بجلی خرید رہی ہے۔
فوجی اسٹیبلشمنٹ یوتھیے ججوں کاکیا علاج کرنے والی ہے؟
گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز کے مالک 40 خاندان عوام کو لوٹ رہے ہیں، حکومت کول پاور پلانٹس سے اوسطاً 200 روپے فی یونٹ بجلی خرید رہی ہے جبکہ سولر اور ونڈ پاور پلانٹس سے فی یونٹ 50 سے زائد میں خریدا جارہا ہے۔ مہنگی بجلی کی خریداری کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے گوہر اعجاز کے بقول آئی پی پیز میں 52 فیصد حکومت کی ملکیت جبکہ 28 فیصد پاکستانی پرائیویٹ سیکٹر کے ہیں جبکہ عوام آئی پی پیز سے کئے گئے کرپٹ معاہدوں کی وجہ سے 60 روپے فی یونٹ ادا کرنے پر مجبور ہیں۔
گوہر اعجاز کے مطابق یہ تمام پاور پلانٹس 20 فیصد سے کم کپیسٹی پر چل رہے ہیں، ان آئی پی پیز کو 1.95 ٹریلین روپے کی ادائیگیاں ہوچکی ہے جبکہ ان آئی پی پیز کے بقایا 160 ارب روپے کی تصدیق ہورہی ہے، گوہر اعجازکا مزید کہنا تھا کہ حکومت ایک ایسے پاور پلانٹ کو 150 ارب روپے ادا کررہی ہے جس کا لوڈ فیکٹر 15 فیصد سے کم ہے۔ جبکہ 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر چلنے والے ایک اور پاور پلانٹ کو حکومت 140 ارب روپے ادا کررہی ہے۔ ایسے ہیایک اور پاور پلانٹ کو 120 ارب روپے ادا کررہی ہے جو 17 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہا ہے جبکہ حکومت 22 فیصد لوڈ پر چلنے والے پلانٹ کو 100 ارب روپے ادا کررہی ہے۔یعنی حکومت تین پاور پلانٹس کو 370 ارب روپے ادا کررہی ہے جو 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہے ہیں
گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحاک کا حل صرف ایک ہی ہے کہ” نو کپیسٹی پیمنٹس”کا اصول رائج کیا جائے یعنی آئی پی پیز کو صرف بجلی کے پیداوار کی رقم ادا کی جائے، آئی پی پیز کے ساتھ بھی دیگر کاروبار کی طرح سلوک کیا جائے۔
دوسری طرف حکومتی ناہلی اور آئی پی پیز سے غلط معاہدوں کی وجہ سے کیپسٹی پیمنٹ کا جن قابو سے باہر ہوگیا ہے، ذرائع کے مطابق گزشتہ سال آئی پی پیز سے 1198ارب روپے کی بجلی کی خریداری کی گئی مگر 3127ارب کی ادائیگیاں کی گئیں، ایک سال میں آئی پی پیز کو بجلی خریدے بغیر 1929ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی گئی، پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی 9ماہ میں83ارب روپے کیپسٹی پیمنٹ لے اڑی۔ حکومت کی جانب سے آئی پی پیزکو کی جانے والی کیپسٹی پیمنٹ بارے سامنے آنے والی دستاویزات کے مطابق زیرو فیصد لوڈ فیکٹر والے پلانٹس میں حبکو، کیپکو، ایچ سی پی سی شامل ہیں، چار فیصد لوڈ فیکٹر رکھنے والے ایک پلانٹ کو 7 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی، آٹھ فیصد پیداوار والے نندی پور پلانٹ کو 15 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ ادا کی گئی۔کیپسٹی سے 25 فیصد کم بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو 568 ارب روپے کیپسٹی پیمنٹ کی گئی، 25 فیصد سے 83 فیصد تک بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو 1314 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی گئی۔ دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی سال 106 آئی پی پیز کو ایک ہزار 874 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی گئی، تھرل کول بلاک ایک پاورجنریشن کو 9 ماہ میں 128 ارب روپے کیپسٹی کی مد میں ادا کیے گئے۔ چائنا پاور حب جنریشن کمپنی 9ماہ میں 103 ارب روپے کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں لے اڑی اور کمپنی نے 5 ماہ سے کوئی بجلی پیدا نہیں کی جبکہ 4ماہ پیداوار 18فیصد تک رہی۔ ہوانینگ شانڈنگ روئی انرجی کو 9 ماہ میں 95 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی گئی۔ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی 9 ماہ میں 83 ارب روپے کیپسٹی پیمنٹ لے اڑی۔ پنجاب تھرمل پاور پرائیویٹ کمپنی بھی 26 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی حقدار ٹھہری جبکہ واپڈا ہائیڈل کو 9 ماہ میں مجموعی طور پر 76 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی گئی۔ کافی عرصے سے بند نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو 10 ارب روپے ادائیگی کی گئی۔ آئی پی پیز کو کی گئی کل ادائیگیوں میں 38 فیصد پیداواری لاگت آئی، 62فیصد کیپسٹی پیمنٹ کا انکشاف ہوا، 85 فیصد آئی پی پیز کی پیداوار 50فیصد سے کم مگر ادائیگیاں 100فیصد کی گئیں، زیرو فیصد پلانٹ فیکٹر والے پاور پلانٹس کو ایک سال میں 46 ارب 40 کروڑ روپے کیپسٹی پیمنٹ ادا کی گئی۔