پاکستان نے خود سے 5 گنا بڑے دشمن انڈیا کو شکست کیسے دی؟

اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن انڈیا کو شکست فاش دے کر پاکستان نے ایک نئی جنگی تاریخ رقم کی ہے جس کے بعد ساری دنیا اس کی وجوہات جاننے کے لیے بے تاب ہے۔

معروف اینکر پرسن اور تجزیہ کار جاوید چوہدری اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پہلگام حملے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک یہ کہ حملہ پاکستان نے کرایا اور یہ جعفر ایکسپریس کے اغواء کا بدلہ تھا‘ ٹرین کا اغواء ایک ٹیکنیکل کام ہوتا ہے‘ کوئی دہشت گرد جماعت یہ کام تب تک نہیں کر سکتی جب تک اسے کسی ملک کی مدد حاصل نہ ہو‘ انڈیا نے بی ایل اے کو تیار کیا‘ ہر قسم کی سپورٹ دی اور یہ ٹرین اغواء کرنے میں کام یاب ہو گئی۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے سے پاکستان کی بہت بے عزتی ہوئی اور اس نے پہلگام میں بھارت کی بے عزتی کر کے اس کا بدلہ لے لیا وغیرہ وغیرہ‘ دوسرا مفروضہ‘ یہ ہے کہ پہلگام حملہ مودی کا فالس فلیگ آپریشن تھا جس کا مقصد پاکستان پر جنگ مسلط کر کے اسے معاشی ٹیک آف سے روکنا تھا‘ دونوں میں کون سا مفروضہ درست ہے یہ فیصلہ وقت کرے گا، تاہم مودی نے اس حملے کو پاکستان پر حملے کا موقع بنایا۔ یہ منصوبہ بظاہر پرفیکٹ تھا لیکن اس میں دو خامیاں تھیں‘ پہلی خامی 1971 کا سانحہ تھا‘ پاک فوج نے آدھا ملک گنوا کر یہ سیکھ لیا تھا ہم سائز‘ بجٹ اور وار مشینری میں بھارت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ہم صرف ٹریننگ‘ میرٹ اور مستقبل کی اسمارٹ ٹیکنالوجی سے ہی اپنے سے چھ گنا بڑے دشمن سے لڑ سکتے ہیں۔

 

پاک فوج کو یہ بھی معلوم ہو گیا کہ انڈیا بنگلہ دیش تک نہیں رکے گا‘ یہ باقی پاکستان کو بھی توڑنے کی کوشش کرے گا، لہٰذا فوج نے خود کو ہر صورت بچا کر رکھنا ہے تاکہ ملک بچ سکے چنانچہ پاک فوج نے پچھلے 50 برسوں میں ٹریننگ‘ آلات جنگ اور بھارت تینوں سے غفلت نہیں برتی‘ 2019 کے پلوامہ واقعے کے بعد فوج نے فضائی برتری کے لیے بھی دن رات ایک کر دیے‘ انھیں حکومت سے رقم ملی یا نہیں مگر یہ میزائل پروگرام‘ ائیرفورس اور سائبر وار فیئر پر سرمایہ کاری کرتی چلی گئی‘ آپ اس کا نتیجہ 10مئی کو دیکھ لیں‘ دوسری خامی یہ تھی کہ مودی یہ فراموش کر بیٹھا کہ پاک فوج پچھلے 45 برسوں سے حالت جنگ میں ہے‘ افغان وار سے لے کر فتنہ الخوارج تک فوج اور آئی ایس آئی نے ایک دن سانس نہیں لیا۔

 

پاک فوج ہر روز حالت جنگ میں رہی حالانکہ یہ جنگ تین طرفہ تھی‘ عالمی‘ اندرونی سیاست اور دم توڑتی معیشت‘ ان 45 برسوں میں فوج اور آئی ایس آئی دونوں ہر قسم کے حالات کے لیے ٹرینڈ ہو گئی جب کہ اس کے مقابلے میں انڈین آرمی نے 1971 کے بعد کوئی جنگ نہیں لڑی تھی‘ کارگل وار میں بھارتی فوج نے تھوڑی بہت ہل جل کی لیکن یہ پاکستان جیسے ملک سے لڑنے کے لیے کافی نہیں تھا‘ را کی تمام تر پریکٹس بھی پاکستان میں دھماکوں اور طالبان اور بی ایل اے کی مدد تک محدود تھی جب کہ اس کے مقابلے میں آئی ایس آئی کو مسلسل سی آئی اے اور ایم آئی سکس کے ساتھ کام کا موقع ملا اور یہ چالیس سال کے جی بی اور موساد کا مقابلہ بھی کرتی رہی‘ اس پریکٹس نے اسے را کے مقابلے میں بہت پختہ کر دیا۔

انڈیا کو ترقی کی راہ پر چلانے والے مودی نے تباہی کا راستہ کیسے چنا؟

 

جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی ایک اور برتری ڈرونز اور سائبر ٹیکنالوجی تھی‘ دنیا میں ڈرونز کا افتتاح بھی پاکستان سے ہوا تھا‘ جون 2004 میں جنوبی وزیرستان میں دنیا کا پہلا ڈرون حملہ ہوا اور یہ اس کے بعد ہوتے چلے گئے‘ پاکستان نے اس میں بہت نقصان اٹھایا لیکن یہ ڈرون ٹیکنالوجی سیکھ گیا جب کہ بھارت نے یہ ٹیکنالوجی صرف خریدی تھی بھگتی نہیں تھی‘ پاکستان نے پچھلے 25 برسوں میں دنیا کے موسٹ وانٹیڈ مجرموں اور خطرناک ترین آرگنائزیشنز کو بھی بھگتایا ‘ ان میں القاعدہ‘ داعش‘ طالبان اور ٹی ٹی پی شامل ہیں‘ اس نے بھی عوام‘ فوج اور آئی ایس آئی کے اعصاب مضبوط کر دیے‘ پاکستان کو ایک اور برتری چین کی شکل میں بھی حاصل تھی‘ چین ٹیکنالوجی میں امریکا اور یورپ کا مقابلہ کرتا ہے۔ اس نے 40 برسوں میں ٹریلین ڈالر کی وار انڈسٹری ڈویلپ کر لی لیکن اس نے کیوں کہ کوئی جنگ نہیں لڑی لہٰذا یہ اپنا اسلحہ ٹیسٹ کر سکا اور نہ دنیا کو بیچ سکا۔

دوستی جانب پاکستان پچھلے دس برسوں میں آہستہ آہستہ چین کی ٹیسٹنگ گراؤنڈ بنتا چلا گیا‘ ہمیں اس کے دو فائدے ہوئے‘ ہمیں عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں دس فیصد رقم میں جدید ترین اسلحہ ملنے لگا اور دوسرا وار ٹیکنالوجی میں چین کا ہم پر انحصار بڑھتا چلا گیا۔ سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ میں آپ کو سمجھانے کے لیے دو مثالیں دیتا ہوں‘ بھارت نے فرانس سے رافیل طیارے خریدے‘ اسے 36 طیارے 9 بلین ڈالرز میں ملے، گویا اسے ایک طیارہ 250 ملین ڈالر میں پڑا جب کہ ہم نے چین سے 35 ملین ڈالر کے حساب سے جے ٹین (J-10) طیارے خریدے ‘ دونوں کی قیمت میں آٹھ گناہ فرق تھا۔

ہم نے چین کے ساتھ مل کر جے ایف تھنڈر 17 جنگی جہاز خود بنا لیا تھا‘ آپ اب فرض کیجیے سات مئی اور 10مئی کو اگر جے ٹین اور جے ایف 17 گر جاتے تو کس کا زیادہ نقصان ہوتا‘ پاکستان کا یا چین کا؟ پاکستان اس کے باوجود بچ جاتا کیوں کہ یہ نیوکلیئر پاور ہے‘ دنیا فوراً جنگ بند کرا دیتی لیکن اگر چین کے طیارے گر جاتے تو اس کی ٹریلین ڈالر کی وار انڈسٹری ختم ہو جاتی لہٰذا چین نے ہر صورت پاکستان کا ’’آؤٹ آف دی وے‘‘ جا کر ساتھ دینا تھا کیوں کہ اس سے اسے اپنی ٹیکنالوجی کے وار ٹیسٹ کا موقع مل رہا تھا اور کامیابی کی شکل میں اسے پوری دنیا کی مارکیٹ مل جانی تھی‘ دوسرا چین یہ بھی جانتا تھا اگر بھارت جیت گیا تو اس کا اگلا ہدف چین ہو گا‘ یہ معاشی اور عسکری دونوں شعبوں میں پہلوان بن جائے گا اور پھر ہمیں ہلنے نہیں دے گا‘ چنانچہ پاکستان نے چین کی ان دونوں مجبوریوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور بھارت کو شکست دے دی۔

سینیئر صحافی یاد دلاتے ہیں کہ انڈین ائیرفورس کا پاکستانی ائیر فورس کے ساتھ پہلا سامنا 29 اور 30 اپریل کی درمیانی رات ہوا‘ انڈیا نے حملے کی کوشش کی لیکن پاکستانی جہازوں نے ان کا راستہ روک لیا‘ پاکستان نے ان کا کمیونی کیشن سسٹم بھی جام کر دیا‘ اس کے بعد ایل او سی کا محاذ گرم ہو گیا۔ پاکستان نے گولے مار مار کر انڈین آرمی کا حشر کر دیا۔ یہ صورت حال 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات تک چلی‘ اس رات عرب اسرائیل جنگ کے بعد دنیا کی سب سے بڑی فضائی ڈاگ فائیٹ ہوئی‘ 125 جنگی طیارے اس رات ایل او سی پر تھے‘ اسی ڈاگ فائیٹ کے دوران انڈیا نے پاکستان کے 9 شہروں پر میزائل داغ دیے جس سے مسجدیں اور سول عمارتوں کو نقصان پہنچا اور 30 لوگ شہید ہو گئے‘ اس کے جواب میں پاکستان نے انڈیا کے پانچ طیارے گرا دیے جن میں تین رافیل بھی موجود تھے‘ یہ دنیا میں تباہ ہونے والے پہلے رافیل طیارے تھے جو نہ صرف خود گرے بلکہ انہوں نے خود کو خطے کا سب سے بڑا بدمعاش سمجھنے والے بھارت کو بھی گرا دیا۔

Back to top button