اسرائیلی ایجنسی موساد نے ایران میں جاسوسی نیٹ ورک کیسے بنایا؟

ایران پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں پہلے 24 گھنٹوں کے اندر ٹاپ ملٹری لیڈرشپ اور سائنس دانوں کے قتل کے بعد سے یہ سوال کیا جا رہا تھا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد ایران کے اتنے اندر تک کیسے گھس گئی تھی کہ اسے ہر چیز کا علم ہو چکا تھا۔ اب اس حوالے سے اہم ترین معلومات سامنے آ رہی ہیں جن کی روشنی میں موساد کے لیے کام کرنے والوں کو گرفتار کرنے کے بعد چوراہوں میں سرعام ٹانگا جا رہا یے۔
بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملے سے پہلے طویل منصوبہ بندی اور گہرے سوچ بچار سے کام لیا۔ مواساد کئی برسوں تک ایران کے اندر اپنا نیٹ ورک بنانے میں مصروف رہی۔ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے اہم ایرانی اداروں میں غدار ڈھونڈ کر انہیں اپنا ایجنٹ بنایا، اسکے علاوہ اس نے موجودہ حکومتی سے ناراض لوگوں سے رابطے استوار کیے، انہیں اپنا مخبر بنایا۔ پھر شدت پسند گروہوں کو آن بورڈ کیا۔ اسرائیل نے ایرانی ریاستی اورحکومتی سیٹ اپ بارے ہر ممکن انفارمیشن اکھٹی کی، اس دوران بھاری رشوت دینے کے علاوہ ہنی ٹریپ کے ذریعے ایرانی افسران کو پھنسانے کا طریقہ بھی آزمایا گیا۔ ان افسران کی اہم ترین ملکی رازوں تک رسائی تھی۔
معروف لکھاری اور تجزیہ کار عامر خاکوانی اس حوالے سے انٹرنیشنل میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کی سمری پیش کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ موساد کے لیے کام کرنے والی درجنوں یہودی خواتین نومسلم ہونے کا تاثر دے کر ایران میں بس گئیں اور وہیں شادیاں بھی رچا لیں لیکن وہ اسرائیل کے لیے کام کرتی رہیں۔ یوں ان خواتین کو ایرانی حکومتی اشرافیہ میں سرایت کرنے کا موقعہ مل گیا جہاں سے وہ ہر طرح کے اہم راز چرا کر موساد تک پہنچاتی رہیں۔ بہرحال سپائی ورلڈ میں ہنی ٹریپ ایک عام سی چیز ہے، خاص کر جہاں کسی قسم کی مذہبی یا اخلاقی بندش موجود نہ ہو۔
عامر خاکوانی بتاتے ہیں کہ کئی برسوں کے دوران اکٹھی کی گئی ان معلومات کی بنیاد پر اسرائیل نے تہران اور دیگر شہروں میں اپنے نیٹ ورکس کی مدد سے جنگ کے پہلے ہی دن قیامت ڈھا دی۔ پہلے ہی حملے میں ایران کی ٹاپ ملٹری قیادت، پاسداران انقلاب کے مرکزی کمانڈرز اور درجن بھر اہم نیوکلیئر سائنس دانوں کو شہید کر دیا گیا۔ ان اہم شخصیات کے خفیہ ٹھکانوں پر پرفیکٹ ٹائمنگ کے ساتھ موثر وار کیے گئے۔ ایران کا شدید نقصان ہوا۔ دراصل جن لوگوں نے یہ جنگ لڑنی تھی، جن کے پاس پورا پلان تھا، جنکے پاس قیادت، صلاحیت اور تجربہ تھا، وہ سب پہلے دن ہی موت کا نشانہ بنا دیے گئے۔ اس کے بعد بھی اسرائیل کی پوری کوشش رہی کہ رہبر انقلاب سید علی خامنہ ائی کے تمام قریبی ساتھیوں کو مار دیا جائے، اور وہ ایسا کرنے میں کامیاب بھی رہا۔
لیکن عامر خاکوانی کے بقول اس پورے منظر نامے میں پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی اپنی تمق چالاکیوں، ہوشیاریوں اور جاسوسی نیٹ ورک کے باوجود ایران کو بالکل نہیں سمجھتے۔ ایک طرف تو انفارمیشن کا یہ عالم کہ اسرائیلی ایجنٹوں کو اتنے اہم اور ہائی پروفائل لوگوں کے تمام تر ٹھکانوں اور نجی معلومات کی خبر تھی، لیکن دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو ایسا عقل وفہم سے عاری شخص ہے کہ وہ ایرانی عوام سے اپیل کر رہا ہے کہ وہ ایران کی اسلامی حکومت کے خلاف کھڑے ہوجائیں تاکہ رجم چینج ہو جائے۔ اسے ایرانی قوم کی نفسیات، کلچر ، مزاج اور تیور کا ہرگز اندازہ نہیں ہے۔ اسے یہ پتا نہیں کہ کوئی اچھی بھلی تحریک یا تنظیم بھی اگر اسرائیلی سپورٹ سے آنے کی کوشش کرے تو وہ فوری طور پر صفر ہوجائے گی اور ایرانی قوم اسے بے رحمی سے رد کر دے گی۔
لیکن اسرائیلی وزیراعظم اور اس کے پشت پناہ امریکی صدر ٹرمپ تہران کے لوگوں کو دھمکا رہے ہیں کہ وہ تہران چھوڑ دیں ورنہ تباہ وبرباد ہوجائیں گے۔ عامر خاکوانی کہتے ہیں کہ ان دونوں کو ہرگز اندازہ نہیں کہ ایسی دھمکیوں سے ایرانی قوم ڈر کر شہر نہیں خالی کرے گی۔ وہ نہیں جانتے کہ ایران میں شہادت کے ساتھ ایک خاص قسم کا رومانٹسزم وابستہ ہے، دنیا کے ہر مسلم معاشرے میں ویسے یہی جذبہ ہے۔ ایرانی قوم ، معاشرت اور ثقافت میں کربلا کے استعارے گھلے ملے ہیں۔ اسلامی تاریخ کے ان عظیم الشان کرداروں کو وہاں رول ماڈل بنایا جاتا اور انہی کے نقش قدم پر اپنی شہادت کی آرزو پالی جاتی ہے۔
عامر خاکوانی مزید کہتے ہیں کہ اسرائیلیوں اور امریکی منصوبہ سازوں کویہ بھی علم نہیں کہ افغانستان، لبییا، عراق، شام اور ایران میں بہت فرق ہے۔ ان چاروں ممالک کی اپنی فالٹ لائنز تھیں، وہاں نسلی، لسانی ،قبائلی، مسلکی اختلافات اور مسائل موجود تھے۔ اسی وجہ سے وہاں خانہ جنگی ہوئی، مختلف مسلح گروپس بنے اور پھر امریکی یا یورپی حملے کے نتیجے میں جب حکومتی رجیم مسمار ہوئی تو متبادل قوتیں موجود تھیں۔
لیکن اسکے برعکس ایران ایک زیادہ منظم، یکجا اور شدید قوم پرست کے جذبات سے لبریز قوم ہے۔ وہاں کی بہت بڑی غالب اکثریت ایک ہی زبان بولنے والی، ایک ہی مسلک سے تعلق رکھنے والی ہے۔ عامر خاکوانی کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومتی نظام اور سسٹم میں خامیاں ہوں گی، مگر ایرانی قوم بہت آگے جا چکی ہے، اب ان پر پھر سے مردود سمجھے جانے والے شاہ کے خاندان کو مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ یہ تجربہ تو افغانستان میں بھی نہیں چلایا جا سکا تھا۔ یاد رہے کہ امریکی ظاہر شاہ کو وہاں مسلط کرنے میں ناکام رہے تھے۔ مختصر یہ کہ ایران میں جب بھی رجیم چینج ہو گا وہ فطری طریقے سے ہی ہو گا، اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے بزور طاقت ایران کی موجودہ حکومت ختم کرنا ممکن نہیں ہو گا۔