عمران خان اور بشریٰ بی بی کی 7 مقدمات میں ضمانتوں پرفیصلہ محفوظ

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی 7 مقدمات میں ضمانتوں کی درخواستوں پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 7 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا نے کی، جس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔

پی ٹی  آئی کے بانی عمران خان کے خلاف 6 اور بشریٰ بی بی کے خلاف ایک مقدمے کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں پہنچیں۔ وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت سختی سے حکم دے تب بانی پی ٹی آئی کو وڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جائے گا۔

دوران سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ توشہ خانہ جعلی رسیدوں کے کیس میں بانی پی ٹی آئی،بشریٰ بی بی،فرح، شہزاد اکبر سمیت 5 ملزمان ہیں۔ صرف 2 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں ہیں، باقی کی نہیں۔ الزام آگیا کہ ملزمان نے فراڈ کیا اور جعلی رسیدیں دیں۔

جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ڈیڑھ سال تک آپ نے کیا تفتیش کی ہے، وہ بھی پیش کریں۔ آپ کا الزام ہے کہ رسید جعلی ہے۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ صفحہ مثل میں لکھا ہے کہ رسید الیکشن کمیشن میں پیش کی۔

جج نے پوچھا کہ کیا آپ الیکشن کمیشن گئے، انہوں نے کیا کہا، جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ رسید توشہ خانہ میں پیش کی گئی۔

جج نے پراسیکیوٹر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیا تفتیش کی؟ اگر قانون پر چلوں تو آپ کون ہوتے ہیں مقدمہ درج کرنے والے؟۔ جعلی رسید کہاں پر پیش کی کوئی تو ثبوت دیں۔

وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کی بات کریں تو انہوں نے 3 سال کی سزا دی لیکن اس رسید کا ذکر نہیں کیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو کہیں کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو پیش نہ کیا تو آپ کو ادھر کھڑا ہونا پڑے گا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو وڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا جانا کیونکہ وڈیو لنک خراب ہے۔ بشریٰ بی بی آج موجود ہیں، ان کی حد تک آپ فیصلہ کر دیں۔

بعد ازاں عدالت نے وکیل اور پراسیکیوٹر کے دلائل اور کیس کے تفتیشی افسر کا بیان سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 18 نومبر کو سنایا جائے گا۔

Back to top button