کیا سردیوں میں بجلی 10روپے یونٹ سستی ہونے والی ہے؟

ملکی سیاسی و عوامی حلقوں میں آئی پی پیز کے خلاف بلند ہوتی ہوئی آوازوں کے بعد جہاں ایک طرف حکومت نے مزید 18 آئی پی پیز سے مہنگی بجلی کے معاہدوں پر نظر ثانی کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے وہیں دوسری جانب سردیوں کے تین مہینوں کےلیے 8 سے 10 روپے یونٹ بجلی سستی کرنے کی حکمت عملی بھی مرتب کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق ونٹر پیکج کے تحت 3 ماہ کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 8 سے 10روپے فی یونٹ تک کمی کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق ونٹر پیکج کے تحت صارفین کو ریلیف دے کر بجلی استعمال بڑھانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ پاور ڈویژن، وزارت خزانہ اور دیگر اداروں کی ونٹر پیکج کےلیے مشترکہ ورکنگ جاری ہے۔ و نٹر پیکج کے تحت 3 ماہ کےلیے بجلی کی قیمتوں میں 8 سے 10روپے تک کمی کا امکان ہے۔ پیکج کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط ہوگی۔ موسم سرما میں پیکج کے تحت قیمت میں کمی کےلیے تین مختلف تجاویز زیر غورہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ تمام بجلی صارفین کو و نٹر پیکج کا حصہ بنانے اور پیکج کے لیے صرف صنعتی صارفین کو ریلیف دے کر کھپت بڑھانے کی تجویز بھی زیرغورہے۔ صنعتی صارفین تک پیکج محدود ہونے کی صورت میں 20 روپے تک کمی متوقع ہے۔ پیکج کے لیے دسمبر تا فروری 2025 تک 3 ماہ کے دورانیہ کی پہلی تجویز دی گئی ہے۔ دوسری تجویز کے تحت ونٹر پیکج کا دورانیہ دسمبر تا اپریل ہو سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق منصوبے کے تحت ونٹر پیکج میں صنعتی صارفین کو ریلیف دینا ترجیح ہوگا۔ پیکج کےلیے وزارت خزانہ حکام کی آئی ایم ایف سے بات چیت بھی ہوئی۔ آئی ایم ایف حکام کی جانب سے بھیجے گئے سوالات پر باقاعدہ رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ پیداواری لاگت کو کم کرکے بجلی کی طلب میں اضافے سے متعلق حتمی فیصلہ جلد متوقع ہے۔آئی ایم ایف سے اجازت کی صورت میں ونٹر پیکج کی درخواست نیپرا میں جائے گی۔ نیپرا سے منظوری کے بعد وفاقی کابینہ ونٹر پیکج کی حتمی منظوری دے گی۔

دوسری جانب حکومت نے بگاس پر چلنے والے پاور پلانٹس کے ساتھ ٹیرف میں کمی کے لیے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1994 اور 2002 کی توانائی پالیسی کے تحت قائم کردہ 18  آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں پر نظرثانی کرنے میں 4 سے 6 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

ججز کی تنخواہوں میں اضافہ عوام پر بجلی بن کر کیوں گرا ہے ؟

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے 5 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی خریداری کے مہنگے معاہدوں کو وقت سے پہلے ختم کردیا تھا جس سے سالانہ 60 سے 70 ارب روپے کی بچت ہوگی۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی محمد علی نے بتایا کہ 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے سے تقریباً سالانہ 60 ارب روپے کی بچت ہوگی جب کہ دوسرے مرحلے میں بگاس پر مبنی آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت مکمل کی گئی ہے جس کے تحت بین الاقوامی کوئلہ کی بنیاد پر مبنی قیمتوں کو امریکی ڈالر سے علیحدہ کیا گیا ہے۔آئی پی پیز کا ڈالر کے ساتھ لین دین ختم کرکے اسے پاکستانی روپے کے ساتھ تبدیل کیا گیا ہے۔

محمد علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ان آئی پی پیز کو تقریباً 13 سے 17 فیصد منافع دیا گیا جو کسی بھی دوسرے ملک سے دو گنا زیادہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹاسک فورس کی 1994 اور 2002 سے قائم کی گئی سرکاری ملکیت والے پاور پلانٹس کے علاوہ آئی پی پیز کے ساتھ تیسرے مرحلے میں بات چیت جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کا مرحلہ اگلے 3 سے 6 ماہ تک مکمل ہوجائے گا۔

Back to top button