کیا مودی شکست کے بعد پاکستان پر بڑے حملے کی تیاری میں ہے؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار نصرت جاوید نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے مابین سیز فائر کروائے جانے کے باوجود بھارت اپنی روش سے باز نہیں آئے گا اور درمیانی وقفے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کیخلاف ایک بھرپور جنگ مسلط کردے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی نے ٹرمپ کی جانب سے سنائی گئی سیز فائر کی کہانی کا توڑ تیار کرلیا ہے جسے دنیا کے اہم ترین ممالک تک پہنچانے کے لیے بھارتی وفود بھیجے جائیں گے۔ اس لیے حکومت پاکستان نے بھی اسحاق ڈار اور بلاول بھٹو کو پاکستان کا مؤقف دنیا تک پہنچانے کے لیے سفارتی مشن پر روانہ کر دیا ہے۔

 

اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں نصرت جاوید کہتے ہیں کہ امریکی صدر کی کہی بات چند ہی برس قبل تک تقریباً حرفِ آخر تصور ہوتی تھی۔ لیکن افغانستان اور عراق پر جنگیں مسلط کرنے کے لیے دنیا کی واحد سپرطاقت نے جو جواز گھڑے انھوں نے امریکہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ پھر آ گئے ڈونلڈ ٹرمپ۔ موصوف کی شخصیت نے امریکی صدر کے رعب داب کو بے تحاشا جھٹکے دیے ہیں۔ اسکے باوجود یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ اقتصادی ہی نہیں بلکہ فوجی اعتبار سے بھی امریکا فی الوقت دنیا کی سب سے بڑی قوت ہے اور اس کے صدر کی بات کو اہمیت دینا مجبوری ہے۔

 

سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ خوش قسمتی سے پاکستان کے لیے یہ ’مجبوری‘ کام آرہی ہے۔ 10 مئی 2025 کے دن سے ٹرمپ سوشل میڈیا پر اپنے پیغامات اور عالمی ٹیلی وژن اداروں کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ بات مسلسل دہرا رہے ہیں کہ پہلگام پر ہوئے دہشت گرد حملے کے جواب میں 6 اور 7 مئی کی رات بھارت نے پاکستان پرجو حملہ کیا اس کا جواب آیا تو وہ اور ان کے معاونین 9 مئی کی رات سو نہیں پائے۔ وہ پاکستان اور بھارت کی سیاسی اورعسکری قیادت سے مستقل رابطے میں رہے اور بالآخر انھیں ’ایٹمی جنگ‘ کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔ پاکستان اور بھارت واقعتا رواں صدی کی پہلی ایٹمی جنگ کے دہانے تک پہنچ چکے تھے۔ اس حقیقت کو دل وجان سے تسلیم کر لینے کے بعد ہی نام نہاد عالمی ضمیر یہ جاننے کی کوشش کر سکتا ہے کہ ایٹمی جنگ کے نتیجے میں فقط جنوبی ایشیا کے دو ازلی دشمن ہی تباہ وبرباد نہیں ہوں گے بلکہ تابکاری کے اثرات انکے ہمسایہ ممالک سے نکل کر ان سے آگے ممالک تک بھی جائیں گے۔ ریزہ زیزہ ہوئے پہاڑ اور گلیشئر بالآخر سارے عالم کے لیے بارشوں اور دریاؤں کے بغیر قحط سالی یقینی بنائیں گے۔

 

نصرت جاوید کے بقول امریکی صدر کو گلہ ہے کہ اسے ممکنہ تباہی روکنے کا کماحقہ ’کریڈٹ‘ نہیں دیا جا رہا۔ حالیہ انٹرویوز میں وہ یہ بات تین سے زیادہ بار دہرا چکے ہیں۔ ذاتی طورپر میں ان کی خودپسندی کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتا ہوں۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں ان کے پاس ٹھوس مواد موجود ہے جو دنیا کو اس امر پر قائل کرسکتا ہے کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات سے شروع ہوئی جنگی جھڑپیں پاکستان اور بھارت کو ایٹمی جنگ کی جانب دھکیل رہی تھیں۔ سیاسی اعتبار سے وہ ’ریاستی راز‘ چھپانا ’ڈیپ سٹیٹ‘ کی عادت قرار دیتے ہیں۔ عوام کو ہر معاملے کے بارے میں ’باخبر‘ رکھنا چاہتے ہیں۔ منہ بسور کر یہ گلہ کرنے کے بجائے کہ انھیں ایٹمی جنگ رکوانے کا کماحقہ کریڈٹ نہیں دیا جارہا۔ امریکی صدر کو یہ تمام ریکارڈ دنیا کے سامنے رکھ دینا چاہیے جس کی بدولت ہم جیسے بے خبر بھی یہ سمجھ پائیں کہ 6 مئی اور 7 مئی کی درمیانی رات بھارت کی جانب سے پاکستان پر ہوا حملہ کن ٹھوس وجوہات کی بنیاد پر ایٹمی جنگ کے دہانے تک پہنچ چکا تھا۔ اس کی بدولت ٹرمپ اور ان کے معاونین کی نیندیں حرام ہوئی اور انھیں پاکستان کے اعلیٰ ترین سیاسی اور عسکری حکام سے مسلسل رابطے کے بعد اس جنگ کو رکوانا پڑا۔

انڈیا کی شکست نے عمران کا فوج مخالف بیانیہ واڑ کر کیسے رکھ دیا؟

 

تفصیلات کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نہایت مکاری سے کم از کم اپنے عوام کی اکثریت کو یہ کہانی بیچنے میں کامیاب ہورہا ہے کہ اس کی جانب سے پاکستان کے چند اہم ایئر پورٹس پر ’براہموس میزائل‘ گرائے جانے کے بعد پاکستان اپنے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کے ذریعے جنگ بندی کی ’فریاد‘ کو مجبور ہوا۔ نئی دلی نے نہایت فراخ دلی سے مبینہ فریاد مان لی۔ امریکا نے جنگ بند کروانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے۔ پاکستان میں نفسیاتی جنگ کے تناظر میں اس اہم پہلو کی جانب توجہ نہیں دی جارہی۔ ہم غالباً اس کی ضرورت یہ سوچتے ہوئے محسوس نہیں کررہے ہوں گے کہ اگر بھارت براہموس میزائل چلانے کے بعد پاکستان کو جنگی اعتبار سے ’پسپا‘ کر چکا تھا تو اسے جنگ بندی کے لیے اتنا بڑا دل دکھانے کی ضرورت نہیں تھی۔ ہندوتوا کا حتمی ہدف ’گاؤماتا‘کے تن سے ’جدا کیے‘ پاکستان کا خاتمہ ہے۔ لہذا 10 مئی کی سہ پہر اگر وہ اس کے قریب پہنچ چکا تھا تو پھر وہ جنگ بندی پر آمادہ کیوں ہوا؟

 

سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ہماری جانب سے ٹھوس حقائق کو واضح ڈیجیٹل ثبوتوں کے ذریعے دہراتے رہنا شدت سے درکار ہے۔ بھارت کے آدم پور اڈے سے چلائے ڈرونز اور میزائلوں کے ’سفر‘ کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران جس مؤثرانداز میں بیان کیا تھا اسی انداز کو پھیلاتے ہوئے سادہ ترین زبان میں 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات سے شروع ہوئی جھڑپوں کے 10 مئی کے روز اختتام پر مشتمل ایک جامع دستاویز درکار ہے جو مقامی ہی نہیں عالمی سطح پر بھی ہماری داستانِ مزاحمت کو مزید توانا بنائے۔

 

نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود ہندوستان اپنی دانست میں ’وقفے‘کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے خلاف ایک اور بھر پور جنگ مسلط کرنے کی تیاری کر رہا ہے لہذا سیز فائر معاہدے پر اکتفا کرنے کی بجائے اگلے خطرے سے نمٹنے کی تیاری کرنی چاہیے۔

Back to top button