جسٹس مظاہر نقوی کی چھٹی اب یقینی کیوں ہو گئی؟

عمرانڈو ہو جانے والے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کی آڈیو سامنے آنے کے بعد جہاں حکومتی اتحادی جماعتیں متعلقہ ذمہ داران کیخلاف سخت تادیبی کارروائی اور استعفے کا مطالبہ کر رہی تھیں وہیں اب پاکستان بار کونسل سمیت وکلا کی اعلیٰ تنظیموں اور بار کونسلز نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بار کونسلز کے اعلان کے بعد جسٹس مظاہر نقوی کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔
خیال رہے کہ چودھری پرویز الٰہی کی تین آڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔تین حصوں پر مشتمل آڈیولیکس کے پہلے حصے میں مبینہ طور پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کو محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوانے کی ہدایت دیتے ہوئے سنا جاسکتا ۔ آڈیو میں سابق وزیراعلیٰ ہدایت کر رہے ہیں کہ کوشش کرکے کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں ہی لگوایا جائے ،کیونکہ وہ دبنگ ہیں۔دوسری آڈیو میں پرویزالہیٰ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری کو یہی ہدایت دے رہے ہیں کہ محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوایا جائے۔عابد زبیری نے پوچھا کہ کیا کیس کی فائل تیار ہے تو پرویزالہیٰ نے کہاکہ وہ جوجا صاحب سےپوچھیں ۔پرویزالہیٰ نے عابد زبیری سے کہا کہ یہ بات کسی کو بتانی نہیں ہے ۔ جس پر عابد زبیری نے کہا کہ میں سمجھ گیا۔عابد زبیری نے پرویزالہیٰ کو یاد دلایا کہ مظاہر علی نقوی کی عدالت میں سی سی پی او غلام محمد ڈوگر کا کیس بھی لگا ہوا ہے،پرویز الہیٰ نے کہا کہ میں بات کرتا ہوں،جبکہ وائرل تیسری ویڈیو میں پرویز الہیٰ اورجج مظاہرعلی نقوی کی مبینہ گفتگو ہے ۔پرویزالہیٰ نےان سے پوچھا کہ کیا محمد خان آپ کےپاس ہے جس پر مظاہر علی نقوی نےکہا کہ جی میرے پاس ہے ،پرویزالہیٰ نے کہاکہ میں آرہا ہوں بغیر کسی پروٹوکول کے۔مظاہرنقوی نے کہاکہ آنے کی ضرورت نہیں ۔ لیکن پرویزالہیٰ نے کہاکہ میں قریب پہنچ چکا ہوں بس سلام کرکے چلاجاؤں گا۔
آڈیوز وائرل ہونے کے بعد اب پاکستان میں وکلا کی سب سے بڑی ریگولیٹری باڈی پاکستان بار کونسل نےتمام صوبائی بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت جسٹس مظاہر نقوی کے ’مس کنڈکٹ‘ پر سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے 6 علیحدہ علیحدہ ریفرنسز جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس بات کا فیصلہ پی بی سی کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد بار کونسلز نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد حسن رضا پاشا نے میڈیا کو بتایا کہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ مس کنڈکٹ پر سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے ریفرنسز دائر کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ریفرنسز آئندہ ہفتے تک دائر کر دیے جائیں گے،اگر سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے ریفرنسز کی سماعت نہ کی گئی تو وکلا کی تنظیمیں اپنی اگلی حکمت عملی ترتیب دیں گی۔انہوں نے کہا کہ بار کونسلز کا مطالبہ ہے کہ مذکورہ جج، جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا سامنا کرنے کے بجائے استعفیٰ دیں۔حسن رضا پاشا نے کہا کہ بار کونسلز کو ججوں کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، وہ صرف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری کو طلب کر سکتے ہیں، جن کی آواز لیک ہونے والی آڈیو کلپس میں شامل ہے۔
پاکستان بار کونسل کے سینئر عہدیدار اختر حسین نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ بار کونسلز کا اس معاملے سے تعلق ہے ’جس سے گریز نہیں کیا جا سکتا‘۔حسن رضا پاشا نے کہا کہ عابد زبیری کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کا موقع دیا جائے گا لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو پی بی سی مبینہ مس کنڈکٹ پر ایک باضابطہ نوٹس جاری کرے گی اور ان کا پریکٹس لائسنس منسوخ کر دے گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل آڈیو لیکس کے ایک روز بعد 17 فروری کو سپریم کورٹ بلڈنگ میں اجلاس ہوا تھا جس میں ایک کے علاوہ سپریم کورٹ کے تمام دستیاب 14 ججز موجود تھے اور آڈیو کلپس کا موضوع بننے والے جج نے بھی اجلاس میں شرکت کی تھی۔اگرچہ اس بات کی باضابطہ طور پر تصدیق نہیں ہوئی کہ اجلاس کے دوران کیا ہوا؟ تاہم ذرائع کے مطابق اجلاس میں آڈیوز بارے حقائق کو پرکھا گیا اور اجلاس میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ آڈیوز اصلی ہیں ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اجلاس میں کارروائی بارے یکسوئی نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس بے نتیجہ رہا۔ تاہم ججوں کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب سیاسی ماحول بہت زیادہ گرم ہے اور ادارہ جاتی تضادات ہیں، ایسی آڈیو لیکس نے واقعی لوگوں کی نظروں میں اعلیٰ عدلیہ کی عزت اور وقار کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
سائفر تحقیقات کیلئےانکوائری کمیشن بنانے کی درخواستیں مسترد