لمز یونیورسٹی کا’’بالی ووڈ ڈے‘‘ تنقید کی زد میں کیوں؟

لاہور کی بہترین یونیورسٹیز میں شمار ہونے والی لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) میں بالی ووڈ ڈے کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبا نے مختلف اداکاروں کا روپ دھار کر ان کے ڈائیلاگ بولے۔لمز یونیورسٹی کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں کوئی فلم ’ہیرا پھیری‘ کا بابو بھیا تو کوئی فلم ’محبتیں‘ کا شاہ رخ خان بنا نظر آیا۔

طلبہ کی جانب سے یہ ویڈیوز اپلوڈ ہونے کے بعد ٹوئٹر اور اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، کسی کو طلبہ کا ’بالی وُڈ ڈے‘ منانا بُرا لگا تو کوئی یہ کہتا ہوا نظر آیا کہ لڑکے اور لڑکیوں کو تفریح کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔عظمیٰ نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’لمز یونیورسٹی میں بالی وڈ ڈے منا رہے ہیں جبکہ وہ بالی وڈ سوائے پاکستان کو ایک دہشتگرد ملک اور پاکستانیوں کو دہشتگرد دکھانے کے شاید ہی کچھ بیچ رہا ہو، دیوان گوندل نامی صارف نے لکھا کہ ’جب ہمارے سکول اور کالج انڈیا کے کلچر کو فروغ دیں اور بالی وُڈ ڈے منائیں، ہم اس کے لیے کسی مورد الزام ٹھہرائیں۔

ٹوئٹر پر صارفین کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو سمجھتی ہے کہ طلبہ کو تعلیمی اداروں میں بھی تفریح کرنے کا پورا حق ہے اور لمز کے لڑکے لڑکیوں نے ’بالی وُڈ ڈے‘ منا کر کوئی غلط کام نہیں کیا، منیب قادر نے لکھا کہ ’ایسا ملک جہاں تفریح کا کوئی سامان نہ ہو وہاں خوش رہنا اور زندگی کا لطف اٹھانا مزاحمت کی نشانی ہے۔شمع جونیجو اس حوالے سے لکھتی ہیں کہ ان بچوں نے بالی ڈے منایا، مجھے انہیں تفریح کرتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوئی، اس میں برائی کیا ہے؟ شیری نے لمز کے طلبہ پر تنقید کرنے والوں سے پوچھا کہ وہ تمام لوگ جو لمز کے بچوں سے نفرت کر رہے ہیں، کیا آپ جواں عمری میں ایسے نہیں تھے؟

انہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ میں تو ایسی ہی تھی یا شاید اس سے بھی بُری تھی، شاید آپ لوگ بورنگ ہوں، یونیورسٹی میں ’بالی وڈ ڈے‘ منائے جانے پر ہونے والی تنقید پر انتظامیہ کا مؤقف اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔طلبہ کی جانب سے ’بولی وڈ ڈے‘ منانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور صارفین نے ان کی ویڈیوز کو شیئر کرتے ہوئے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔سوشل میڈیا صارفین نے جہاں طلبہ کو سراہا، وہیں بعض افراد نے ان سمیت یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور انہیں یاد دلایا کہ بولی وڈ فلموں میں پاکستان اور مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا جاتا ہے اور پاکستانی طلبہ بھارتی گانوں پر پرفارمنس کرنے پر فخر کر رہے ہیں۔

 

جہاں لوگوں نے طلبہ کو اڑے ہاتھوں لیا، وہیں بعض لوگوں نے ان کا دفاع بھی کیا اور لکھا کہ جب پورے پاکستان میں شادی کی تقریبات میں بھارتی گانے بجائے جا سکتے ہیں تو یونیورسٹی کے طلبہ بولی وڈ ڈے کیوں نہیں منا سکتے؟دیوان گوندل نامی صارف نے طلبہ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جب ہمارے تعلیمی ادارے ہی بولی وڈ ڈے منائیں گے تو باقیوں کے لیے کیا کہا جائے؟ایک صارف نے طلبہ پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ لمز یونیورسٹی میں بولی وڈ ڈے منا رہے ہیں جبکہ وہی بولی وڈ سوائے پاکستان کو ایک دہشتگرد ملک اور پاکستانیوں کو دہشتگرد دکھانے کے شاید ہی کچھ اور بیچ رہا ہو۔

 

انہوں نے لکھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کیا اتنی کند ذہن ہے کہ ان کے پاس پاکستان کو لے کر ڈے منانے کا کوئی آئیڈیا نہیں تھا؟لیکن جہاں لوگوں نے طلبہ کو آڑے ہاتھوں لیا، وہیں بعض صارفین نے یونیورسٹی طلبہ کی حمایت بھی کی اور لکھا کہ بولی وڈ ڈے منانے میں کوئی برائی نہیں، طلبہ کو اپنی زندگی کے بہترین دن اپنی مرضی سے گزارنے دیے جائیں۔

کیا بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان اداکاری چھوڑنے والے ہیں؟

Related Articles

Back to top button