بھارت اور پاکستان میں یکساں مقبول سکھ گلوکار کیسے قتل ہوا؟

’میں یہیں رہوں گا اور یہیں مروں گا ‘۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو بھارتی پنجاب میں قتل کیے گئے معروف سکھ گلوکار سدھو موسے والا تب ہر ریلی اور کارنر میٹنگ میں ادا کیا کرتے تھے، جب وہ فروری 2022 میں بھارتی پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں امیدوار تھے۔ گلوکار سے سیاستدان بننے والے شُبھ دیپ سنگھ سدھو، اب سدھو موسے والا کے نام سے مشہور تھے۔ وہ بھارت کے علاوہ پاکستان میں بھی معروف تھے اور جلد پاکستان کا دورہ کرنے والے تھے۔ لیکن اس سے پہلے ہی انہیں 29 مئی 2022 کو مانسا میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ وہ سابق بھارتی کرکٹر اور کانگریس پنجاب کے سربراہ نوجوت سنگھ سدھو کے قریبی ساتھی تھے۔

انکے قتل کہ ذمہ داری کینیڈا میں مقیم گینگسٹر گولڈی برار نے قبول کرلی ہے۔ کینیڈا میں مقیم لارنس بشنوئی گینگ کے سرغنہ گولڈی برار نے سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے قبول کی۔

گولڈی برار دراصل لارنس بشنوئی کا قریبی ساتھی ہے جو اس وقت دہلی کی تہاڑ جیل کے ہائی سکیورٹی وارڈ میں قید ہیں۔ بھارت کے علاوہ پاکستان میں بھی سکھ گلوکار کے قتل پر اظہار افسوس کیا جارہا ہے اور اسے موسیقی کی دنیا کا ایک بڑا نقصان قرار دیا گیا ہے۔ بھارتی پنجاب پولیس کے سربراہ وی کے بھاورا کے مطابق حملہ آوروں نے 30 گولیاں چلائیں اور سدھو موسے والا کی گاڑی میں 14 گولیوں کے نشان ملے جن میں سے چار گلوکار کو لگیں۔ سدھو نہ صرف بھارتی پنجاب کے بڑے پاپ سٹارز میں سے ایک تھے بلکہ وہ ایک متنازع شخصیت بھی تھے، جن کا کئی بار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تنازع بھی رہا۔

ناقدین کو اکثر گلہ رہا ہے کہ وہ اپنے گانوں اور سوشل میڈیا پوسٹس سے اسلحے کے کلچر کو فروغ دیتے ہیں۔ مئی 2020 میں ان کے خلاف ایک شوٹنگ رینج میں اے کے 47 سے فائر کرنے کا کیس درج کیا گیا تھا۔ گانے ’سنجو‘ میں مبینہ طور پر تشدد اور گن کلچر کو فروغ دینے کے الزام میں بھی ان پر ایک کیس درج ہے۔

امریکی میگزین رولنگ سٹون کے مطابق موسے والا نے اپنا پہلا گانا 2017 میں ریلیز کیا اور جلد ہی وہ بھارت اور دنیا بھر میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ چار سال کے عرصے میں یوٹیوب پر ان کی ویڈیوز کے چار ارب سے زائد ویوز ہوئے۔ان کے گانوں میں پنجابی بیٹس پر اسلحے، گینگز اور غربت سے امیری کے سفر کی داستانیں بھری پڑی تھیں۔

گلوکار سے سیاستدان بننے والے سدھو موسے والا نے دسمبر 2021 میں سیاست میں قدم رکھا تھا اور 2022 میں ہونے والے پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں انھوں نے مانسا حلقہ سے کانگریس کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا۔ مگر وہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار وجے سنگلا سے ہار گئے تھے۔

درجنوں ہٹ گیت گانے والے پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کی گیتوں کے ذریعے گن کلچر کو فروغ دینے والے کے طور پر پہچان تھی۔ سدھو موسے والا کو تین دسمبر 2021 کو اس وقت کے پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو اور اس وقت کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کی موجودگی میں پارٹی میں شامل کیا گیا تھا۔

کانگریس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے سدھو موسے والا نے کہا تھا کہ ’میں نے آج سے تین، چار سال پہلے موسیقی شروع کی تھی۔ آج چار سال بعد، میں اپنی زندگی میں ایک نیا قدم اٹھانے جا رہا ہوں، ایک نیا پیشہ، ایک نئی دنیا، یہ میری شروعات ہے۔ انکا کہنا تھا کہ میرا تعلق گاؤں سے تھا، ہم عام گھرانوں کے لوگ ہیں، میرے والد فوج میں رہ چکے ہیں، بھگوان نے بہت ترقی دی ہے اور ہم اب بھی اسی گاؤں میں رہ رہے ہیں۔ کانگریس میں شامل ہونے کی یہ ایک بڑی وجہ ہے۔ پہلی بات پنجاب کانگریس ہو یا کانگریس، اس میں ایسے لوگ ہیں جو عام گھروں سے آئے ہیں، وہ محنت کے ساتھ اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں۔

تقریباً چار سال قبل پنجابی انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں آنے والے شبھ دیپ سنگھ سدھو جلد ہی سدھو موسے والا کے نام سے مشہور ہو گئے۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک بار ایک چینل کے میزبان ان کے کالج کے کیمپس میں طلبا سے بات کر رہے تھے کہ شبھ دیپ سنگھ عرف سدھو موسے والا ہجوم سے باہر نکلے اور میزبان سے فرمائش کی کہ انھیں گانے کا موقع دیا جائے۔

اینکر نے سدھو سے ان کا نام پوچھا، سدھو نے اپنا نام شبھ دیپ سنگھ سدھو بتایا، اینکر نے پھر پوچھا۔ انھوں نے پھر کہا: شبھ دیپ سنگھ سدھو۔شبھ دیپ نے اس موقع پر کیمپس میں ایک گانا گایا اور سب طلبا نے اُن کی پذیرائی کرتے ہوئے تالیاں بجائیں۔ یہ وہ وقت تھا جب انھیں اپنے بارے میں بتانا پڑتا تھا لیکن ایک وقت ایسا آیا جب وہ سدھو موسے والا کے نام سے مشہور ہو گئے۔ ویسے سدھو موسے والا ضلع مانسا کے گاؤں موسا کے رہنے والے تھے۔

سدھو موسے والا کی مقبولیت میں 2018 میں اس وقت اضافہ ہوا جب گن کلچر سے متعلق ان کے کئی گانے سامنے آئے۔ سدھو موسے والا کی والدہ چرنجیت کور موسا گاؤں کی سرپنچ ہیں۔ سرپنچ کے انتخابات کے دوران سدھو موسے والا نے اپنی والدہ کی کامیابی کے لیے بھرپور مہم چلائی۔ سدھو نے سردار چیتن سنگھ سروہتکاری ودیا مندر مانسا سے 12ویں جماعت تک نان میڈیکل کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انھوں نے گریجوایشن کیا اور بعد میں کینیڈا میں ایک سالہ ڈپلومہ بھی کیا۔ سدھو موسے والا کے کئی گانے سپر ہٹ ہوئے۔ یوٹیوب پر ان کے ’ہائی‘، ’دھکا‘، ’اولڈ سکول‘، ’سنجو‘ جیسے گانے لاکھوں بار دیکھے جا چکے ہیں۔ ان گیتوں کے ذریعے گن کلچر کو مبینہ طور پر فروغ دینے کے الزام میں موسے والا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر مقدمہ چلایا گیا۔ گلوکار کے طور پر سکہ جمانے کے بعد سدھو نے فلموں میں بھی قدم رکھا۔

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان نے کہاں سے کتنا مال بنایا؟

موسے والا نے ’یس آئی ایم سٹوڈنٹ‘، ’تیری میری جوڑی‘، ’گناہ‘، ’موسی جٹ ہے‘ اور ’جٹ دا منڈا گون لگا‘ جیسی فلموں میں کام کیا۔ سدھو موسے والا کے گانوں کو بالی وڈ میں بھی پسند کیا جا رہا ہے۔ فلم سٹار رنویر سنگھ اور وکی کوشل نے بھی سدھو کے گانوں کی کہانیاں سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔

Related Articles

Back to top button