بھگوڑا میجر عادل راجہ پھنس گیا، برٹش عدالت نے مزید جرمانہ ڈال دیا
سابق فوجی آفیسر پر بے بنیاد الزام لگانے والا عمرانڈو بھگوڑا میجر عادل راجا اپنے منہ پھٹ رویے کی وجہ سے بڑی مصیبت میں پھنس گیا۔برطانوی عدالت نے پاک فوج کے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کیس میں میجر (ر) عادل راجا کی جانب سے 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ معاف کرانے کی اپیل مسترد کرتے ہوئے مزید 3 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد کردیا۔
خیال رہے کہ متنازع یوٹیوبر عادل راجا کے خلاف مختلف الزامات کے تحت ایک حاضر سروس فوجی افسر نے اگست 2022 میں برطانیہ کی عدالت میں ہتک عزت سے متعلق مقدمہ دائر کیا تھا، جو عادل راجا ہارگئے تھے اور عدالت نے ان پر 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ عائد کردیا تھا۔برطانوی عدالت نے ہتک عزت کیس پر حکم امتناع اور سیکیورٹی اخراجات کی مد میں 10 ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی کا حکم دیا تھا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ میجر (ر) عادل راجا نے اپنی ایکس، فیس بک اور یوٹیوب کی 9 پبلیکیشنز میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کی ہتک کی۔
میجر (ر) عادل راجا کو اس رقم کی ادائیگی کے لیے 17 اپریل 2024 تک کا وقت دیا گیا تھا، تاہم انہوں نے 16 اپریل 2024 کو جرمانہ معاف کرانے کی اپیل دائر کی تھی جسے عدالت نے مزید جرمانے کے ساتھ مسترد کردیا، برطانوی عدالت کے ڈپٹی جج ہائی کورٹ مسٹر رچرڈز سپیئرمین نے عادل راجہ کو مزید 3 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔دوران سماعت، مقدمے کے مدعی بریگیڈئر راشد (ر) نے عدالت میں موقف اپنایا کہ عادل راجا نے تاحال 10 ہزار پاؤنڈ جرمانے کی رقم ادا نہیں کی۔
واضح رہے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس یعنی آئی ایس آئی کی انٹیلی جنس کمانڈ پنجاب کے حاضر سروس سربراہ نے لندن میں مقیم عادل فاروق راجا کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مبینہ طور پر ہتک عزت کی مہم چلانے پر مقدمہ دائر کیا تھا، درخواست گزار افسر نے معافی، ہرجانے اور ہتک آمیز بیانات واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ مقدمہ اگست 2022 میں عادل راجا کے خلاف برطانیہ کی ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا جو جنوری 2023 میں ایسے وقت میں منظر عام پر لایا گیا تھا جب عادل راجا کی جانب سے فلم اور ٹی وی کی معروف اداکاراؤں کو الزامات کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پاکستان میں ایک تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔
عدالتی کاغذات کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انٹیلی جنس سربراہ کے خلاف ریٹائرڈ میجر عادل راجا کی مہم 14 جون 2022 کو شروع ہوئی جب انہوں نے الزام لگایا کہ انٹیلی جنس افسر نے آنے والے انتخابات میں دھاندلی کے لیے لاہور ہائی کورٹ پر مکمل قبضہ کر لیا۔19 جون 2022 کو عادل راجا نے الزام لگایا تھا کہ انتخاب میں ہیرا پھیری کی گئی اور مبینہ طور پر آئی ایس آئی سیکٹر کمانڈر پنجاب نے لاہور میں اپنے حالیہ قیام کے دوران آصف علی زرداری کے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں۔
آئی ایس آئی افسر کے نمائندوں نے برطانوی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ عادل راجا نے اپیل کنندہ کے خلاف بھرپور سوشل میڈیا مہم چلائی، مہم کے دوران کئی ٹوئٹس کی گئیں اور کئی ویڈیوز نشر کی گئیں، جن میں کئی ٹوئٹس اور ویڈیوز انتہائی ہتک آمیز ہیں، ان ٹوئٹس اور ویڈیوز کے مواد نے دعویدار کو شدید نقصان پہنچایا۔
خیال رہےکہ بھگوڑا عادل راجا عسکری قیادت پر الزام تراشیوں کے بعد انجام سے بچنے کیلئے اپریل 2022 میں اسلام آباد سے لندن بھاگ گیا تھا، اس کے بعد سے بھگوڑے میجر نے کئی حاضر سروس فوجی افسران کا نام لیتے ہوئے ان پر ’حکومت کی تبدیلی‘ کی سازش کے الزامات لگائے۔عادل راجا کا دعوی تھا کہ ان کی ٹوئٹس اور وی لاگز ان معلومات پر مبنی ہیں جو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ تاہم برطانوی عدالت نے بھگوڑے میجر کو جھوٹا قرار دے دیا ہے۔