مریم  نوازنے ٹی ایل پی کی دھمکیوں کےبعدسرگرمیاں محدودکردیں،سکیورٹی تبدیل

تحریک لبیک پاکستان پرپابندی کے بعددھمکیاں ملنےپروزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور کابینہ ارکان نے سرگرمیاں محدودکردیں جبکہ وزیراعلیٰ کے سکیورٹی عملےکوبھی تبدیل کردیاگیا۔

ٹی ایل پی کیخلاف صوبائی حکومت کی حالیہ کارروائی، آپریشن، کریک ڈاؤن اور اسے کالعدم تنظیم قرار دینے کے اعلان کے بعد پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز اور ان کی کابینہ کے کئی ارکان کو سنگین نوعیت کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ دھمکیوں کی وجہ سے وزیراعلیٰ مریم نواز نے اپنی عوامی سرگرمیاں محدود کردی ہیں، اسی تناظر میں سیکیورٹی آفیسر ٹو آئی جی پنجاب حمزہ امان اللہ کو تبدیل کرکے چیف سیکیورٹی آفیسر وزیر اعلیٰ پنجاب لگایا گیا۔

سینروزیر مریم اورنگزیب کو بھی دھمکی آمیز کالز اور پیغامات وصول ہوئے ہیں، جبکہ صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کو بھی انتہائی شدید اور ذاتی نوعیت کی دھمکیاں ملی ہیں، جس کے نتیجے میں خواتین وزرا نے اپنی سرگرمیوں میں نمایاں کمی کردی ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ دھمکیاں ٹی ایل پی کے کارکنوں اور حامیوں کی طرف سے آئی ہیں، جو مریدکے میں 10 اکتوبر کو ہونے والے تشدد آمیز واقعات کے بعد صوبائی حکومت کی کارروائی سے شدید ناراض ہیں۔

دوسری جانب پنجاب پولیس نے ٹی ایل پی کے خلاف کارروائی تیز کردی ہے، جس میں 2700 سے زیادہ گرفتاریاں، اثاثوں کی ضبطی، بینک اکاؤنٹس منجمند کرنا اور فنانسنگ کرنے والوں کی نشاندہی شامل ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ مریم نواز کو ٹی ایل پی کی طرف سے براہ راست خطرات کا سامنا ہے، جس کے بعد ان کی سیکیورٹی میں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور عوامی جلسوں، میٹنگز اور فیلڈ وزٹس کو کم کر دیا گیا ہے۔

 

 

Back to top button