مراکش کشتی حادثہ،زندہ بچنے والےپاکستانیوں کو واپس لانے کا فیصلہ

ترجمان دفترخارجہ کاکہنا ہےکہ مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانےوالے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا،وزارت خارجہ مراکشی حکام سے رابطے میں ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ مراکش حادثےمیں بچنےوالے22 پاکستانیوں کی وطن واپسی کیلئےرابطہ کر رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کشتی حادثے سے متعلق مراکش حکام کے ساتھ مکمل تحقیقات اور محتاط روابط کےبعد ان افراد کوپاکستان واپس بھیج دیا جائے گا جبکہ رباط میں پاکستانی سفارتخانہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی اور وطن واپسی کیلئے کام کر رہا ہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دخلامیں سفارت خانے کی قونصلر ٹیم نے زندہ بچ جانے والوں کی واپسی کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور وزارت خارجہ کا کرائسز منیجمنٹ یونٹ صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ متاثرہ افراد کو ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہے، قومی شناخت کی تصدیقی عمل کو وزارت داخلہ اور متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر تیزی سے مکمل کیا گیا ہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نےمزید کہا کہ وزارت خارجہ موریطانیہ سے 11 پاکستانی شہریوں کی واپسی میں بھی سہولت فراہم کر رہی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود حکومت کی اہم ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں تصدیق کی تھی کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا، جنہوں نے گزشتہ 13 دن اذیت میں گزارے لیکن کوئی انہیں بچانے کے لیے نہیں آیا۔
تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہوئی۔
مراکش کے حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا جس میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔