نواز شریف کیخلاف پانامہ کا ڈرامہ کیوں رچایا گیا؟

جہاں ایک طرف سابق وزیراعظم نواز شریف کو پانامہ کیس میں تاحیات نااہل قرار دینے کی سازش کھل کر سامنے آ چکی ہے اور قائد نون لیگ کو عدالتوں سے ریلیف کی فراہمی جاری ہے وہیں دوسری طرف سینئیر صحافی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے دعوی کیا ہے کہ نوازشریف آج بھی ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ پر قائم ہیں، وہ اگر ڈیل کرنے والے سیاستدان ہوتے تو انہیں 3 بار وزارت عظمیٰ سے نہ نکالا جاتا۔ نوازشریف اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی میں کبھی پہل نہیں کرتے، جنرل راحیل شریف پرویز مشرف کا ٹرائل نہیں چاہتے تھے اس کے علاوہ وہ ایکسٹینشن مانگ رہے تھے جس کی وجہ سے لڑائی بنی۔’جنرل راحیل نے نوازشریف نے کہاکہ آپ ایکسٹینشن دے دیں، پھر پاناما جانے اور میں جانوں لیکن نوازشریف نے اس آفر پر صاف انکار کردیا اور پیغام بھیجا کہ ایکسٹینشن نہیں ملے گی پاناما میں بھگت لوں گا‘۔

عرفان صدیقی کے مطابق ووٹ کو عزت دو کا نعرہ میرا ہی تخلیق کردہ ہے، میں نے کسی محفل میں یہ بات کی اور پھر چل نکلی جسے پذیرائی ملی۔عرفان صدیقی نے کہاکہ ہر جمہوری ملک میں ووٹ کو عزت دی جاتی ہے، ہمارے ہاں اگر نہیں دی جاتی تو اس کے نتائج ہم بھگت رہے ہیں۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کسی ادارے کے خلاف نہیں، نا ہی کسی کو یہ سمجھنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف اس مٹی سے بنے ہی نہیں ہیں جس میں ڈیل کا عنصر ہو۔ وہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کے وقت ووٹ نہیں دینا چاہتے تھے مگر یہاں کی پارٹی نے ان کو راضی کیا۔’ہم نے جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کے لیے ووٹ نہیں دیا بلکہ اس قانون کے لیے ووٹ دیا جو ہمیشہ رہے گا، عمران خان جنرل باجوہ کو توسیع تو پہلے ہی دے چکے تھے‘۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ میں جنرل باجوہ کو آرمی چیف بنوانے والوں میں سرفہرست تھا۔ چھٹی، ساتویں کلاس میں وہ میرے شاگرد رہے اور آرمی چیف بننے سے پہلے ان کے خیالات بہت مختلف تھے، باجوہ ڈاکٹرائن تو بعد میں بنی۔انہوں نے کہاکہ میں نے نیک نیتی سے جنرل باجوہ کے لیے سفارش کی تھی، نوازشریف نے کوئی 4 سے 6 ماہ پہلے شکوہ بھی کیا تھا مگر کسی کی پیشانی پر تو کچھ بھی نہیں لکھا ہوتا کہ کیسا ہو گا۔عرفان صدیقی نے کہاکہ نوازشریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی میں کبھی بھی پہل نہیں کرتے، ڈان لیکس ایک ایک ڈرامہ تھا جس کی بنیاد پر نوازشریف کو بدنام کیا گیا۔ ڈان لیکس کی بنیاد پر ادارے کی جانب سے کیا گیا ٹوئٹ ہٹایا نہیں جا رہا تھا تو نوازشریف نے ایک سخت بیان جاری کرنے کا فیصلہ کیا مگر ہم نے وہ نہیں ہونے دیا۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے اس لیے ہٹایا گیا کہ اگر وہ رہتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا، شہبازشریف کی سب سے بڑی کامیابی ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارٹی کی حد تک یہی سوچ ہے کہ نوازشریف ہی وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے۔ اس وقت نوازشریف کے علاوہ کوئی سیاستدان نہیں جو پاکستان کو بھنور سے نکال سکے۔انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو ٹیلنٹڈ نوجوان ہے مگر وہ 80 سال پرانی سیاست کر رہا ہے جبکہ آصف زرداری اور نوازشریف موجودہ حالات کی سیاست کر رہے ہیں اور وہ ایک دوسرے سے رابطہ رکھنا چاہتے ہیں۔عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم عمران خان کے خلاف کسی کیس میں پٹیشنر نہیں ہیں، نا ہی ہم ان کے خلاف کوئی انتقام لینا چاہتے ہیں۔ نوازشریف ملک میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ نوازشریف کا اسٹیلبشمنٹ کے ساتھ جب اعتماد کا رشتہ قائم

جسٹس صدیقی سے ملاقات،جنرل فیض نے نئی کہانی گھڑ لی

ہو جائے گا تو پھر لڑائی نہیں بنے گی۔

Back to top button