پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ، سرزمین کا احترام لازم قرار

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق دونوں ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کی علاقائی خودمختاری کا احترام کریں گے اور مستقبل میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔

قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، یہ پیش رفت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران سامنے آئی، جس میں قطر اور ترکیے نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ اعلامیے کے مطابق، فریقین نے آئندہ چند روز میں مزید ملاقاتوں پر بھی اتفاق کیا ہے تاکہ دیرپا امن اور استحکام کے لیے ایک مستقل لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔

بعد ازاں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر جاری بیان میں اس معاہدے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے دہشت گردی کا فوری خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی سرزمین کے احترام کو یقینی بنائیں گے۔

قطر کے نشریاتی ادارے "الجزیرہ” کی رپورٹ کے مطابق، قطری وزارت خارجہ نے اتوار کی صبح ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ افغانستان اور پاکستان نے جنگ بندی اور پائیدار امن و استحکام کے فروغ کے لیے ایک متفقہ طریقہ کار تشکیل دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ممالک نے آنے والے دنوں میں فالو اپ ملاقاتیں کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے تاکہ جنگ بندی کے تسلسل اور اس پر موثر، قابل اعتماد نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ پیش رفت ان مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے جو ہفتے کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئے۔ یہ بات چیت ایسے وقت میں ہوئی جب حالیہ ہفتوں میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ جھڑپیں 2021 میں طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد دو طرفہ تعلقات میں بدترین تناؤ کی عکاسی کرتی ہیں۔

افغان حکام کے مطابق، طالبان حکومت کا وفد وزیر دفاع ملا محمد یعقوب کی قیادت میں دوحہ پہنچا تھا، جہاں انہوں نے پاکستانی وفد سے مذاکرات کیے۔ افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا تھا کہ مذاکرات طے شدہ شیڈول کے مطابق ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب، پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کی۔ وزارت خارجہ کے مطابق ان مذاکرات کا بنیادی ایجنڈا افغانستان سے پاکستان کے خلاف ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کا فوری خاتمہ اور پاک-افغان سرحد پر امن کی بحالی تھا۔

یہ بات چیت اس وقت اہمیت اختیار کر گئی جب حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا، خصوصاً ان الزامات کے بعد کہ افغان سرزمین سے دہشت گرد عناصر پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ یہ گروہ افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے حملے کر رہے ہیں، جبکہ طالبان حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور الزام لگاتی ہے کہ پاکستان افغانستان سے متعلق غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔

طالبان نے مزید الزام لگایا کہ پاکستان داعش کے عناصر کو تحفظ دے رہا ہے، جس سے افغانستان کی خودمختاری کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ ادھر پاکستان کا موقف ہے کہ افغان حکومت برسوں سے شدت پسند گروپوں کو پناہ دیتی رہی ہے جو پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، گزشتہ جمعہ کو پاک-افغان سرحد کے قریب ایک خودکش حملے میں ایک پاکستانی فوجی شہید اور 13 دیگر زخمی ہوئے۔ اگلے روز، راولپنڈی میں ایک فوجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے افغانستان پر زور دیا کہ وہ ان دہشت گرد عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی کرے، جو افغان سرزمین کو پاکستان میں حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے مزید بتایا کہ 25 اکتوبر کو استنبول میں فریقین کے درمیان دوبارہ بات چیت ہوگی جس میں دیگر اہم امور پر بھی تفصیلی گفتگو متوقع ہے۔ انہوں نے قطر اور ترکیے کی بروقت اور مخلصانہ کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ یہ مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قطری انٹیلی جنس چیف عبداللہ بن محمد الخلیفہ کی میزبانی میں منعقد ہوئے۔ پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی، جبکہ سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام نے بھی ان کی معاونت کی۔ افغان وفد کی قیادت افغانستان کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے کی۔

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!