اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے سپرد

دنیا اس وقت گہرے ہوتے ہوئے تنازعات، جغرافیائی سیاسی کشیدگیوں اور عالمی اداروں کی مؤثریت پر بڑھتے ہوئے سوالات کا سامنا کر رہی ہے۔
ایسے نازک وقت میں پاکستان اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال رہا ہے۔ یہ ایک علامتی مگر تزویراتی اہمیت کا حامل کردار ہے جو ایک پیچیدہ اور حساس عالمی تناظر میں پاکستان کو حاصل ہوا ہے۔
یہ سلامتی کونسل میں پاکستان کی آٹھویں بار نمائندگی ہے، جب کہ 2013 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔ اسلام آباد نے جنوری 2025 میں دو سالہ غیر مستقل رکنیت کا آغاز کیا تھا، جو 2026 کے آخر تک جاری رہے گی۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے عالمی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایسے وقت میں سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے جب دنیا شدید غیر یقینی، تزویراتی کشیدگیوں، اور بڑھتے ہوئے تنازعات کا شکار ہے۔ عالمی امن و سلامتی کو سنجیدہ خطرات لاحق ہیں۔
اگرچہ سلامتی کونسل کی صدارت ایک ماہ کے لیے ہوتی ہے اور اس کے ساتھ کوئی انتظامی اختیار نہیں جُڑا ہوتا، تاہم یہ منصب کونسل کے ایجنڈے اور مجموعی رویے پر اثر انداز ہونے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔
اس وقت جب سلامتی کونسل غزہ، یوکرین اور دیگر بحرانوں پر جمود کا شکار ہے، قیادت کے اس مختصر مگر اہم کردار کی معنویت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ کثیرالجہتی نظام پر عالمی اعتماد میں کمی کے تناظر میں پاکستان کی قیادت عالمی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک کا اضافہ کردیا
سفیر عاصم افتخار نے واضح کیا کہ پاکستان ہمیشہ مکالمے، سفارت کاری اور تنازعات کے پُرامن حل کا مستقل داعی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں اصولی، متوازن اور بامقصد مؤقف اپنائے گا اور کثیرالجہتی اداروں کے استحکام کے لیے دیگر ارکان سے قریبی تعاون کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی صدارت کے دوران شفافیت، شمولیت اور مؤثریت کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کے منشور اور عالمی برادری کی توقعات کے مطابق بروقت اور اجتماعی فیصلے ممکن بنانے کی کوشش کریں گے۔