پاکستان ریلوے کو 11 ماہ میں 83 ارب روپے کی آمدن ریکارڈ

پاکستان ریلوے کو 11 ماہ کے دوران 83 ارب روپے کی ریکارڈ آمدن ہوئی۔
ریلوے حکام گزشتہ سال کی 88 ارب روپے کی آمدن کا ریکارڈ توڑنے کے لیے تیار ہے، امید ہے کہ 30 جون تک ریلوے کی آمدن 95 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔
پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) عامر علی بلوچ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ ہم 30 جون تک مجموعی طور پر 95 ارب روپے کی آمدنی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے‘۔
ریلوے انتظامیہ کے مطابق 30 مئی تک پاکستان ریلوے نے مسافر ٹرین آپریشنز سے 42 ارب روپے، مال بردار ٹرینوں سے 29 ارب روپے اور دیگر ذرائع سے 12 ارب روپے کمائے، جن میں زمین کی لیزنگ بھی شامل ہے۔
پی آر کی کراچی ڈویژن نے آمدنی کے لحاظ سے سب سے آگے رہتے ہوئے مسافر ٹرینوں سے 13 ارب روپے اور مال بردار ٹرینوں سے 25 ارب روپے کمائے، لاہور ڈویژن نے مسافر ٹرینوں سے 10 ارب روپے اور 75 کروڑ روپے کمائے، راولپنڈی اور ملتان ڈویژن نے مسافر ٹرینوں سے 4، 4 ارب روپے اور مال بردار ٹرینوں سے 8، 8 ارب روپے کی آمدنی حاصل کی۔
وزیر ریلوےحنیف عباسی نے ایک بیان میں کہا کہ 30 مئی تک حاصل شدہ 83 ارب روپے (11 ماہ میں) کی آمدنی پاکستان ریلوے کی تاریخ میں کبھی حاصل نہیں ہوئی، گزشتہ سال 30 مئی 2024 تک پی آر نے 77 ارب روپے کمائے تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کےخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا
مالی سال 24-2023 (جو 30 جون 2024 کو ختم ہوا تھا) میں پاکستان ریلوے نے 88 ارب روپے کی آمدنی حاصل کی تھی، جو مالی سال 23-2022 کی 63 ارب روپےکی آمدنی کےمقابلے میں 40 فیصد زیادہ تھی۔
گزشتہ سال کی آمدنی میں 47 ارب روپے ٹکٹوں کی فروخت سے، 28 ارب روپے مال برداری سے،اور 13 ارب روپے ریلوے کی زمین کی لیزنگ اور دیگر ذرائع سے حاصل ہوئے تھے، مالی سال 19-2018 میں پی آرکی آمدنی 45 ارب روپے تھی، جو 21-2020 میں بڑھ کر 48.5 ارب روپے اور 23-2022 میں 63.5 ارب روپے ہو گئی تھی۔
ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہےکہ آمدنی میں اضافہ مسافر اورمال بردار خدمات کی بہتری کی وجہ سےممکن ہوا، حالانکہ محکمے کے پاس وسائل محدود تھے۔