اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کےخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا

اسپیکرقومی اسمبلی  سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو بھجوا دیا۔

یہ ریفرنس سابق ایم این اے بابر نواز کی جانب سےدائر درخواست پر مبنی ہے، جو 2024 کے عام انتخابات میں این اے 18 (ہری پور) سےعمر ایوب خان سے 82 ہزار ووٹوں کےفرق سے ہار گئے تھے۔

ای سی پی نےفوری طور پر ریفرنس کی پہلی سماعت 4 جون کو مقرر کردی اور عمر ایوب اور بابر نواز دونوں کو نوٹسز جاری کر دیےگئے۔

اسی دن،الیکشن کمیشن 11 مئی 2024 کو بابر نواز کی طرف سے اپنے حلقے میں مبینہ دھاندلی پر کارروائی کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کرے گا۔

انہوں نےمبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا تھا۔اپنی درخواست میں سابق ایم این اے نے الزام لگایا تھا کہ عمر ایوب مالی بدعنوانی اورالیکشن کمیشن میں جمع کرائےگئے حلف نامےمیں غلط بیانی کے مجرم ہیں۔

 

بابر نواز کی جانب سےکیےگئے دلچسپ دعووں میں سے ایک یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما نے خود 9 فروری کو انتخابات میں دھاندلی کی شکایت کی تھی۔

تاہم پی ٹی آئی کےایک ذریعے نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ پارٹی نے 82 ہزار ووٹوں کے مارجن سے اپنی ہی جیت کی شکایت کرتے ہوئےڈی آراو کو خط لکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جعلی خط پی ٹی آئی نے کبھی نہیں لکھا اور نہ ہی سرکاری ریکارڈ میں ہے۔

انہوں نےکہا کہ متعلقہ ڈی آر او نے بھی ایسا خط موصول ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بابر نواز نے ایکس اورفیس بک سمیت سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس میں اپنی شکست کو کھلے دل سے قبول کیا تھا اور عمر ایوب کو مبارکباد دی تھی۔

ذرائع نےمزید کہا کہ بابر نواز نے درخواست دائر کرنے کی آخری تاریخ (17 اپریل) کی میعاد ختم ہونے کے 24 دن بعد 11 مئی 2024 کو اپنی درخواست دائر کی۔

افغان حکومت نے اسلام آباد میں سفیر کی تعیناتی کا اعلان کردیا ، امیر متقی کا جلد پاکستان کا دورہ متوقع

 

انہوں نےالزام لگایا کہ ریاستی مشینری اور ای سی پی ایک بار پھر تحریک انصاف کو ان نشستوں سے محروم کرنے کے آلے کے طور پر متحرک ہو گئے ہیں جنہیں وہ انتخابات کے بعد چرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

18 اپریل کو،اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’این اے 18‘ ہری پور میں مبینہ دھاندلی پر الیکشن کمیشن کی تحقیقات کو روکنے کا حکم امتناعی ختم کر دیا تھا، اور انتخابی ادارے کو تمام متعلقہ فریقین کو سننے کے بعد کیس کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔

محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے عمر ایوب کی جانب سے دائر درخواست کو خارج کر دیا، جس میں مبینہ بے ضابطگیوں پر ای سی پی کی انکوائری کو روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔

23 اپریل کورہنما پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 8، 9، اور 95 کے تحت اپنے حریف امیدوار بابر نواز خان کی جانب سےدائر کردہ درخواست کو آگے بڑھانے کے لیے ای سی پی کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا۔

درخواست گزار نے استدلال کیا کہ 17 فروری 2024 سے ہارنے والے امیدوار کی قانونی 60 دن کی مدت 17 اپریل 2024 کو ختم ہونے کے بعد ای سی پی، فنکٹس آفیشیو (دائرہ اختیار کی کمی) بن گیا۔ اس کے باوجود ای سی پی نے کارروائی جاری رکھی، جس کا درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ یہ غیر قانونی ہے۔

Back to top button