پی ٹی آئی امریکہ چیپٹر کا آرمی چیف کے خلاف مظاہروں کا اعلان

حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے کے تمام تر حربوں کی ناکامی کے بعد پی ٹی آئی کی اوورسیز لیڈر شپ ریاست مخالف اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ پی ٹی آئی نے نیو یارک میں فوج مخالف ریلی نکالنے کے بعد اب آرمی چیف کے دورہ امریکہ کے موقع پر عوامی احتجاج کی کال دے دی ہے۔ تاہم امریکہ اور یورپ میں موجود اوورسیز پاکستانیوں نے پی ٹی آئی کی احتجاجی کال کو مسترد کر دیا ہے اور پاکستان مخالف کسی بھی احتجاج میں شرکت سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اس ھوالے سے اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی آمد پر احتجاج کرنے والے بتائیں کہ وہ بھارت کو ناکوں چنے چبوانے والے فیلڈ مارشل پر تنقید کر کے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ لگتا یہی ہے کہ پی ٹی آئی حقیقت میں مودی کی ہمنوا بن چکی ہے اور وہ بھارت کی خوشنودی کیلئے فیلڈ مارشل کی آمد پر احتجاج کرنے کی خواہشمند ہے۔ دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی احتجاج کی کالوں سے نہ تو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کسی دباؤ میں آئے گی اور نہ ہی پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف مل سکے گا تاہم ایسے اقدامات سے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین خلیج میں ضرور اضافہ ہو گا۔
روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے ملک دشمن سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پی ٹی آئی امریکہ نے فیلڈ مارشل چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے موقع پر احتجاج کی کال دے دی ہے۔ جس کیلئے پی ٹی آئی نے سوشل میڈ یا پر ایک منظم کمپین کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ جس میں یوتھیوں کو جنرل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے موقع پر چودہ جون کو واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے بھر پور احتجاج کی اپیل کی جا رہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اس احتجاج میں بھارتی شہری بھی شامل ہوں گے۔ اس احتجاج کے حوالے سے امریکہ میں مقیم عمران خان کے رشتہ دار اور پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل چیپٹر کے سیکریٹری سجاد برکی نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے، سجاد بر کی کا دعوی ہے کہ امریکہ کےعلاوہ برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک سے بھی پی ٹی آئی کے ورکرز اس احتجاج میں شریک ہوں گے۔
واضح رہے کہ دو ہزار تئیس کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں پاکستانیوں کی تعداد چھ لاکھ اسی ہزار تھی۔ تاہم ایک محتاط اندازے کے مطابق اب یہ تعداد آٹھ لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ اسی طرح دو ہزار اکیس کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں پاکستانیوں کی تعداد سولہ لاکھ باسٹھ ہزار تھی ، جواب محتاط اندازے کے مطابق بیس سے بائیس لاکھ کے قریب ہے۔ اسی طرح یورپ کے مختلف ممالک میں مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو بھی شامل کر لیا جائے تو ان تین ملین سے زائد پاکستانیوں میں سے مٹھی بھر پی ٹی آئی کے کارندے ہی بیرون ملک پاکستان مخالف مظاہروں میں شرکت کرتے ہیں، جو ایک فیصد بھی نہیں بنتے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک دشمن سرگرمیوں سے اوور سیز پاکستانیوں کی ننانوے فیصد تعداد دور رہتی ہے اور ان کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ مبصرین کے مطابق اس تناظر میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے موقع پر پی ٹی آئی کے اعلان کردہ نام نہاد احتجاج میں بھی چند در جن ملک دشمن عناصر کی شمولیت ہی متوقع ہے۔ یہ یوتھیے بھی صرف پاکستانی سفارتخانے کے سامنے ہی احتجاج کر سکیں گے، جو وائٹ ہاؤس اور کیپیٹل ہل سے کافی فاصلے پر ہے۔ اس سے فیلڈ مارشل کا دورہ امریکہ ذرہ برابر متاثر ہونے کا امکان نہیں۔ تاہم اس سے پاکستان کا ازلی دشمن بھارت ضرور خوش ہوگا، جسے حال ہی میں پاک افواج نے ذلت آمیز شکست سے دو چار کیا ہے۔ اور شاید پی ٹی آئی کا مقصد بھی اس شاندار فتح کو دھندلانے کی مکروہ کوشش ہے۔ ایسے ہی خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پر بھی کیا جارہا ہے۔
ناقدین کے مطابق احتجاج سے متعلق سجاد برکی کی پوسٹ کے نیچے محب وطن پاکستانیوں اسے آئینہ دکھاتے نظر آ رہے ہیں۔ ایک صارف امیر دانش نے لکھا ” جو بھی اس احتجاج میں شامل ہوگا، وہ ہمارے دشمن بھارت کے ایجنڈے پر چل رہا ہے“۔ نو نیم نامی ایک اور صارف نے سجاد برکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تم بھی دو غلے آدمی ہو۔ کبھی منتیں کرتے ہو اور کبھی احتجاج کی کال دیتے ہو۔ بابا جی پر اس عمر میں بھی پیسے اور شہرت کا بھوت سوار ہے۔ آرام کرو اور ملک فروشی چھوڑ دو ۔ ایک صارف طاہر اسماعیل نے پوسٹ کی کہ اسرائیل، بھارت اور اس کے حامیوں کا احتجاج سمجھ میں آتا ہے۔ کیونکہ مودی کے پاکستان میں افراتفری پھیلانے کا خواب ہمارے بہادر چیف اور فیلڈ مارشل نے چکنا چور کر دیا ہے۔ تیرا بھائی نامی ایک صارف نے لکھا ”پی ٹی آئی کے اس احتجاج میں سو بندہ بھی نہیں آئے گا۔ البتہ دیہاڑی پر بہت سے لوگ لائے جائیں گئے“۔ ایک صارف احمد اعجاز نے لکھا ” ایک ایسے موقع پر جب ہم ابھی روایتی دشمن بھارت کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں، اس طرح کا احتجاج سوائے ملک دشمنی کے اور کچھ نہیں۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے امریکہ میں ہونے والے اس فوج مخالف احتجاج کو بوڑھا سجاد بر کی لیڈ کر رہا ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی امریکہ کا پورا چیپٹر سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں کمپین چلا رہا ہے ۔ پاکستان سے فرار ہوکر امریکہ میں پناہ لینے والا شہباز گل اور پی ٹی آئی برطانیہ کے صدر ملک عمران خلیل اور دیگر بھی اس میں پیش پیش ہیں۔ وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے بھی اس معاملے پر ایکس پر پوسٹ کی ہے، جس میں کہا ہے اب یہ شک و شبہ سے بالا تر ہے کہ تحریک انصاف، پاکستان کو بد نام کرنے اور اس کی عسکری قیادت کی ساکھ مجروح کرنے کے لیے بھارتی بیانیہ کو آگے بڑھا رہی ہے۔ اس صف بندی کے کئی مقاصد ہیں۔ قومی اداروں کو اندر سے غیر مستحکم کرنا، پاکستان کے پر عزم اور اسٹرٹیجک فوجی رد عمل کے نتیجے میں بھارت کو ہونے والی ذلت سے عالمی توجہ ہٹانا۔ ہماری خود مختاری کی محافظ افواج کو نشانہ بنا کر پی ٹی آئی نہ صرف قومی اتحاد کو نقصان پہنچا رہی ہے، بلکہ براہ راست ملک دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔ جس کا انجام بالکل اچھا نہیں ہو گا۔