پنجاب حکومت کا احتجاج کرنے والوں پر کتے چھوڑنے کا فیصلہ

وزیر اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پنجاب کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد صوبے بھر میں بے لگام یوتھیوں کو کنٹرول کرنے کیلئے مختلف حربے آزمانے کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق پنجاب پولیس نے بلوائیوں اور آئین شکن مظاہرین پر کتے چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب پولیس کی طرف سے پُرتشدد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تربیت یافتہ کتے اور گھوڑے استعمال کئے جائیں گے۔ جس کیلئے جلد تربیت یافتہ کتے اور گھوڑے رائٹس مینجمنٹ پولیس میں شامل کر لئے جائیں گے۔ ۔

خیال رہے کہ پاکستان میں مظاہرین کے خلاف پولیس فورس، آنسو گیس، واٹر کینن اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال تو ہوتا رہا ہے۔ لیکن پرتشدد مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے کتوں یا گھوڑوں کو استعمال کرنے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔تاہم انسانوں پر پالتو کتے چھوڑنے والوں کو سزائیں دئیے جانے کی بین الاقوامی مثالیں موجود ہیں  جبکہ پاکستان میں بھی انسانوں پر کتے چھوڑنے والوں کے خلاف پولیس خود مقدمات درج کرتی رہی ہے۔ تاہم اب پولیس نے خود انسانوں پر کتے چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ناقدین کے مطابق جہاں ایک طرف حکومتی رہنما کتوں کی اینٹی رائٹ فورس میں شمولیت کے فوائد بتاتے نظر آ رہے ہیں وہیں دوسری جانب قانونی اور سیاسی حلقے اس حکومتی اقدام کو ناپسندیدہ اور ظالمانہ قرار دے رہے ہیں۔ تاہم قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کیلیے ایسا کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔

مبصرین کے مطابق لاٹھی چارج، آنسو گیس اور واٹر کینن کے بعد اب پنجاب پولیس ایک نیا اور غیر روایتی قدم اٹھانے جا رہی ہے یعنی  پرتشدد مظاہروں اور دنگوں کو کنٹرول کرنے کے لیے تربیت یافتہ کتوں اور گھوڑوں کا استعمال۔ پاکستان میں پہلے بار اٹھائے جانے والے اس اقدام سے ہجوم کنٹرول کی حکمت عملی میں ایک نمایاں تبدیلی آ سکتی ہے۔تاہم ماہرین اس نئی حکمت عملی کو پولیسنگ کا جدید اور خطرناک امتزاج کا نام دے رہے ہیں، جس کے فوائد کے ساتھ ساتھ اخلاقی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔ تاہم ڈی آئی جی رائٹ مینجمنٹ اسد سرفراز کے مطابق ہجوم کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی عام نہیں ایک خاص نسل کے مہنگے کتے خرید ے جا رہے ہیں، جو کم عمر ہوں گے ان کتوں کو خصوصی تربیت سے لیس کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ چھ گھوڑے بھی فورس کا حصہ بنیں گے، جن کی مجموعی مالیت ایک کروڑ روپے ہے۔ مزید دو واٹر کینن اور ایک آرمڈ وہیکل بھی اس بیڑے میں شامل کی جا رہی ہے۔ تاکہ مربوط اور پیشہ وارانہ طریقے سے طریقے سے ہجوم کو کم سے کم نقصان کے ساتھ قابو میں لیا جا سکے۔

ترلےاورمنت کے بعدشیخ وقاص اکرم کی نااہلی روک دی گئی

 

خیال رہے کہ بیلجیئن میلینوا ایک فعال، ذہین اور انتھک نسل کا کتا ہے، جو پولیس اور فوجی آپریشنز میں دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ نسل چستی، رفتار اور پیچیدہ ماحول میں کام کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے جرمن شیفرڈ کی جگہ تیزی سے لے رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کتے مظاہرین کو بھونک کر، پیچھا کر کے اور بوقتِ ضرورت کاٹ کر منتشر کرتے ہیں، لیکن ان کا استعمال آخری آپشن کے طور پر کیا جانا چاہیے۔

مبصرین کے مطابق پولیس کتوں کا استعمال صدیوں پرانا حربہ ہے، مگر ہجوم کنٹرول میں ان کا منظم استعمال 19ویں صدی کے آخر میں بیلجیئم اور جرمنی سے شروع ہوا۔ بیسویں صدی میں یہ استعمال امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک میں عام ہو گیا۔امریکہ میں 1960 کی دہائی میں سول رائٹس تحریک کے دوران پولیس کتوں کا مظاہرین پر استعمال نسلی تشدد کی علامت بن گیا، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کی۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں اب تک کتوں کا استعمال صرف منشیات یا دھماکہ خیز مواد کی تلاش تک محدود رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں براہِ راست مظاہروں میں ہجوم کنٹرول کے لیے شامل کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق اس اقدام کا مقصد ہجوم کو خوفزدہ کر کے منتشر کرنا ہے، تاکہ نقصان کو محدود کیا جا سکے۔

تاہم ماہرین کے مطابق اگرچہ بیلجیئن میلینوا جیسے کتے تیز رفتار، چست اور انتہائی مؤثر ہوتے ہیں، لیکن غلط تربیت یا کتوں کے بے جا استعمال سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی سامنے آ سکتی ہیں۔ دنیا بھر میں اس حوالے سے متنازع مثالیں موجود ہیں،ماہرین کے مطابق اگرچہ مظاہریں کو قابو کرنے کیلئے کتوں کے استعمال کی افادیت بہت زیادہ ہے کیونکہ وہ تیز رفتار، طاقتور اور فرمانبردار ہوتے ہیں، لیکن انہیں مناسب تربیت کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ وہ خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!