شیخ رشید عرف شیدے ٹلی نے پنڈی میں چائے پراٹھے کا ڈھابہ کھول لیا

فوجی اسٹیبلشمنٹ کے مقابلے میں بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دے کر اپنی رہی سہی ساکھ اور عزت کا جنازہ نکالنے والے شیخ رشید عرف شیدے ٹلی نے راولپنڈی میں چائے اور پراٹھے کا ڈھابا کھول لیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں عوام مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد راولپنڈی میں پراٹھے پکاتے ہوئے نظر رہے ہیں،
سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے یوٹیوب چینل، انسٹاگرام اور ایکس اکاؤنٹ پر بھی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ راولپنڈی کے ایک ہوٹل میں پراٹھے لگارہے ہیں۔
شیخ رشید کو پراٹھے پکاتے دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین بھی دلچسپ پیرائے میں اپنی رائے دیتے ہوئے دکھائی رہے ہیں، ایک ایکس صارف نے لکھا کہ ابھی تو اس نے موچی بازار کے کونے پر ریڑھی پر جو تے والے کے سامنے بیٹھ کر بوٹ پالش والا پوائنٹ بھی چلانا ہے یہ روز ٹی وی پر نواز شریف کی سیاست ختم کرتے تھے۔ اب دیکھیں شیخ رشید کی اپنی سیاست کس حال کو پہنچ چکی ہے کہ وہ ہوٹلوں میں پراٹھے لگا رہے ہیں
ایک اور صارف نے لکھا کہ نیازی کی نحوست شیخ رشید جیسے بڑے سیاستدان کو اور اس کی سیاست کو لے ڈوبی جو لوگ اب بھی نیازی سے جڑے ہیں وہ شیخ رشید سے عبرت حاصل کریں۔
ایک اور ایکس صارف نے لکھا کہ عبرت حاصل کرنی چاہیے اس انسان سے، کہاں شین سے میم نکالتے اور روزانہ نئی پیش گوئی کرتا ہوتا تھا ۔ اج در بدر ہو کر زلیل ہو رہا ۔ کیا فائدہ لوٹ مار کے پیسے کا۔
ایکس صارف سبین ملک نے لکھا کہ شیخ رشید کی حمایت میں لکھا کہ شیخ صاحب پاکستان میں کیا ہو رہا ہے آپ کو کوئی غم نہ پریشانی،آپ اسی میں خوش ہیں شیخ صاحب پراٹھے بنا رہے ہیں شیخ صاحب سگار پی رہے ہیں شیخ صاحب بارش انجوائے کر رہے ہیں شیخ صاحب کتوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں وغیرہ وغیرہ حاسدین ان سے جل اٹھتے ہیں۔
صارف شفیق نے لکھا کہ افسوس قوم نے ایک عظیم لیڈر کی قدر نہیں کی، شیخ صاحب کسی اور ملک میں ہوتے تو کسی کے ٹھابے پر پراٹھے نہ لگا رہے ہوتے شیخ صاحب کا اپنا ریسٹورنٹ ہونا تھا، وی آر سوری شیخ صاحب۔
یاد رہے کہ چند دن قبل شیخ رشید احمد راولپنڈی کے ایک ہوٹل میں چاہے بناتے ہوئے بھی دیکھے گئے تھے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے 9 مئی کے فوج مخالف مظاہروں میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں شیخ رشید بھی 40 روز تک لاپتہ رہے جسے وہ ’چلّہ‘ کہتے ہیں۔ اس چلے کے بعد سے شیخ رشید کے لہجے سے گن گرج ختم ہو چکی ہے جبکہ وہ سیاسی یتیمی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ موجودہ صورتحال میں فارغ وقت یا تو وہ گلے محلے کی دکانوں سے مفت اشیاء کھاتے دکھائی دیتے ہیں یا ہوٹلز میں پراٹھے لگا کر اپنا وقت گزارتے نظر آتے ہیں۔