جسٹس مظاہر نقوی نے اربوں کے اثاثے کیسے بنائے؟ ریفرنس دائر

سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی اربوں روپے کی معلوم اور خفیہ جائیدادوں کے مالک نکلے۔ عمرانڈو ہو جانے والے سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ آڈیو لیک ہونے کے بعد اب سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف جائیدادوں سے متعلق ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے انفرادی طور پر جمع کروایا گیا ہے، جس میں سپریم کورٹ کے جج پر مس کنڈکٹ اور ناجائز اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے، ناجائز اثاثے بنائے، فرنٹ مینوں کے ذریعے ناجائز دولت اکٹھی کی۔ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثوں میں حالیہ دنوں میں 3 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔  جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ناجائز اثاثے،آڈیو لیک جیسے معاملات کی تحقیقات کی جائیں۔ریفرنس میں سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلِ خانہ کی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

 

دائر کیے گئے ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے اثاثوں کی تحقیقات کرے۔ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں، ان کا فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے۔ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کا سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے، ان کا گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلے کا پلاٹ ہے۔

 

ریفرنس کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کا سینٹ جون پارک لاہور کینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ ہے، اثاثوں میں گوجرانوالہ الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے مبینہ طور پر 2021ء میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالہ ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنے کے لیے کی گئی۔ریفرنس دستاویز کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کے اس گھر کی مالیت پہلے 47 لاکھ، پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ روپے ظاہر کی گئی۔

 

قبل ازیں آڈیو لیکس کے معاملے پر پاکستان بار کونسل کی زیر قیادت تمام بار کونسلز نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نےگزشتہ دنوں پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ہم نے آڈیو لیکس واقعےپر پریس ریلیز جاری کی تھی، چیف جسٹس سے مطالبہ کیا تھا اگر آڈیو جھوٹی ہے تو پس پردہ کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے لیکن اگر آڈیو لیکس سچ ہیں تو ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے مگر نہ سپریم کورٹ نے کوئی جواب دیا نہ ہی رجسٹرار آفس نے کوئی رائے دی۔

 

دوسری طرف مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے ن لیگ کے مقدمات نہ سننے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ان کا رویہ مسلم لیگ (ن) کے لیے متعصبانہ ہے اس لئے ان سے انصاف کی کوئی امید نہیں۔ 22فروری کو جاری ایک بیان میں رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ جسٹس اعجاز الاحسن سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے ہیں جبکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی آڈیو لیک کا ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آچکا ہے اور ان کی غیرجانب داری پر سوال اٹھ چکا ہے جس کے بعد ان سے انصاف کی کوئی امید نہیں۔وزیرِ داخلہ کے مطابق دونوں ججوں سے کہا جائے گا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے مقدمات نہ سنیں۔ متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازع جج بینچ سے الگ کر دیے جانے کی روایت ہے۔

 

خیال رہے کہ چودھری پرویز الٰہی کی تین آڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔تین حصوں پر مشتمل آڈیولیکس کے پہلے حصے میں مبینہ طور پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کو محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوانے کی ہدایت دیتے ہوئے سنا جاسکتا ۔ آڈیو میں سابق وزیراعلیٰ ہدایت کر رہے ہیں کہ کوشش کرکے کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں ہی لگوایا جائے ،کیونکہ وہ دبنگ ہیں۔دوسری آڈیو میں پرویزالہیٰ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری کو یہی ہدایت دے رہے ہیں کہ محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوایا جائے۔عابد زبیری نے پوچھا کہ کیا کیس کی فائل تیار ہے تو پرویزالہیٰ نے کہاکہ وہ جوجا صاحب سےپوچھیں ۔پرویزالہیٰ نے عابد زبیری سے کہا کہ یہ بات کسی کو بتانی نہیں ہے ۔ جس پر عابد زبیری نے کہا کہ میں سمجھ گیا۔عابد زبیری نے پرویزالہیٰ کو یاد دلایا کہ مظاہر علی نقوی کی عدالت میں سی سی پی او غلام محمد ڈوگر کا کیس بھی لگا ہوا ہے،پرویز الہیٰ نے کہا کہ میں بات کرتا ہوں،جبکہ وائرل تیسری ویڈیو میں پرویز الہیٰ اورجج مظاہرعلی نقوی کی مبینہ گفتگو ہے ۔پرویزالہیٰ نےان سے پوچھا کہ کیا محمد خان آپ کےپاس ہے جس پر مظاہر علی نقوی نےکہا کہ جی میرے پاس ہے ،پرویزالہیٰ نے کہاکہ میں آرہا ہوں بغیر کسی پروٹوکول کے۔مظاہرنقوی نے کہاکہ آنے کی ضرورت نہیں ۔ لیکن پرویزالہیٰ نے کہاکہ میں قریب پہنچ چکا ہوں بس سلام کرکے چلاجاؤں گا۔

کیاپاکستان کے ایٹمی اثاثے خطرے میں ہیں؟

Related Articles

Back to top button