NA193ضمنی الیکشن:پی ٹی آئی آگے، ن لیگ پیچھے

پنجاب کی نگرا ن حکومت کے سکیورٹی خدشات کے باوجود راجن پور میں دسمبر 2022 میں پی ٹی آئی کے سردار جعفر خان لغاری کے انتقال کے بعد خالی  ہونیوالی قومی اسمبلی کی نشست این اے 193 پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا  وقت ختم ہوگیا ،جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری اور غیر ختمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق  پاکستان  تحریک انصاف آگے اور مسلم لیگ ن پیچھے ہے۔

موصول ہونیوالےغیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق 166 پولنگ اسٹیشنز پر گنتی مکمل کرلی گئی ہے جس کے مطابق تحریک انصاف کے محسن لغاری 62853 ووٹ لے کر پہلے جبکہ ن لیگ عمار اویس لغاری 35588 کے ساتھ دوسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی اختر حسن گورچانی 12816 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

قبل ازیں راجن پور میں پولنگ کا عمل صبح8 سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا،ضمنی انتخاب میں کُل 11 امیدوار میدان میں ہیں، تاہم پی ٹی آئی کے محسن لغاری اور مسلم لیگ (ن) کے عمار لغاری کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی نے پارٹی چیئرمین عمران خان کو یہاں امیدوار نامزد کیا تھا لیکن رواں ماہ کے آغاز میں سابق وزیر اعظم نے ٹیریان وائٹ کیس میں ممکنہ نااہلی سے بچنے کے لیے بطور امیدوار اپنا نام واپس لے لیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اس حلقے میں 3 لاکھ 79 ہزار 204 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں سے 2 لاکھ 6 ہزار 497 مرد اور ایک لاکھ 72 ہزار 709 خواتین ووٹرز ہیں، حلقے میں 237 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، پنجاب رینجرز کے 200 سے زائد اہلکار بھی کوئیک رسپانس فورس کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیوز میں ووٹرز کی بڑی تعداد کو پولنگ اسٹیشنوں کے اندر دیکھا گیا۔

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی دونوں نے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ شہر میں دونوں جماعتوں کے کیمپوں میں ووٹرز کی بڑی تعداد دکھائی دے رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عمار لغاری نے دعویٰ کیا ہے کہ راجن پور میں پریذائیڈنگ افسران ووٹرز کے ساتھ بدتمیزی کر رہے ہیں اور ضلعی انتظامیہ نے ان کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے،انہوں نے الیکشن کمشنر سے ان واقعات کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’انتظامیہ حق اور انصاف کے ساتھ نہیں کھڑی ہے، غلط کاموں کو روکنے کے بجائے ان کی تائید کی جارہی ہے‘۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں محسن لغاری نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے کیمپوں میں بہت بڑا فرق ہے، یہاں جوش اور توانائی لاجواب ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب سے راجن پور میں پولنگ کا اعلان ہوا ہے اس وقت سے ووٹرز کے ساتھ ہیرا پھیری کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے لوگوں کو ڈرایا نہیں جاسکا اور وہ دباؤ میں نہیں آئے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مقامی حکام پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو جیل بھیجا گیا لیکن کوئی بھی ان کے جوش کو کم نہیں کرسکا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں اور عمران خان کو جتوائیں گے۔

پولنگ سے 2 روز قبل پنجاب کی عبوری حکومت نے الیکش کمیشن سے ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔حکومت نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے کمشنر نے محکمہ داخلہ کو لکھے گئے خط میں سیکورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے، کمشنر نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا جس میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی۔

الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت پنجاب کی درخواست زیر غور نہیں کیونکہ ضمنی انتخاب کے تمام انتظامات کیے جاچکے ہیں، ڈپٹی کمشنر، پنجاب پولیس، آرمی اور رینجرز مانیٹرنگ روم میں موجود ہوں گے اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہوں گے، مرکزی اور صوبائی مانیٹرنگ روم انتخابی عمل کی نگرانی کے لیے 24 گھنٹے کام کریں گے، آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت ہر ادارہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کا ساتھ دینے کا پابند ہے، کسی بھی ادارے یا عہدیدار کی جانب سے عدم تعاون پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

مریم کے لباس اور انداز پر تنقید کی وجہ کیا ہے

Related Articles

Back to top button