سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کھولنے کا حکم دیدیا
سپریم کورٹ نے ہے،اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں میں واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کا ہائی کورٹ کا حکم معطل کر دیا منگل کو اسلام آباد میں ہونے والی سماعت کے موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کا حکم نامہ جاری نہیں کیا اور اسے بغیر نوٹس کے مجسٹریٹ نے سیل کیا۔
سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی کہا کہ مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ موجود دوسرے ریسٹورنٹس کو سیل کرنے سے قبل نوٹس دیا گیا ہے۔عدالت کے مطابق ’وائلڈ لائف اینڈ منیجمنٹ بورڈ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی مصدقہ کاپی کے بغیر مونال کو سیل کیا۔جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے مونال ریسٹورنٹ سیل کر دستخط شدہ حکم نامہ جاری کیا۔
مونال کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ کے مختصر حکم کی تصدیق شدہ کاپی دستیاب ہے نہ تفصیلی فیصلہ،اس پر وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ انٹراکورٹ اپیل دو مرتبہ مقرر ہوئی لیکن سماعت سے قبل ہی کیس منسوخ ہوگیا،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ تحریری عدالتی حکم سے پہلے ہی ریسٹورنٹ سیل کیسے کیا گیا؟وائلڈ لائف بورڈ تو فریق ہی نہیں تھا پھر سیل کرنے میں پھرتی کیوں دکھائی؟جسٹس اعجازالاحسن نے یہ بھی پوچھا کہ آج تک مارگلہ ہلز پر کتنے ریسٹورنٹ سیل کیے گئے۔
دوران سماعت بار بار مداخلت پر سپریم کورٹ نے وائلڈ لائف بورڈ کی چیئرپرسن رعنا احمد کی سرزنش کرتے ہوئے انہیں روسٹرم سے ہٹا دیا۔اس موقع پر مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ’کیا یہ بادشاہت ہے کہ شہنشاہ نے فرمان جاری کیا اور دستخط سے قبل ہی عمل ہو گیا۔خیال رہے رواں برس 11 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کو ہدایات جاری کی تھیں کہ مارگلہ نیشنل پارک میں قائم نیوی گالف کلب اور مونال ریستوران کی عمارت کو سیل کیا جائے۔
شہری کی درخواست پر ہونے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت کے موقع پر نیشنل پارک میں ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر بھی روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔ بعد ازاں اپنے تحریری فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہوٹل سے کرائے کی مد میں حاصل رقم خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا، عدالت نے سیکرٹری دفاع کو فارمز ڈائریکٹوریٹ سے ریکوری یقینی بنانے کا حکم دیا۔\
اپوزیشن کے چہروں سے لگ رہا ہے وہ ہاریں گے
عدالت نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ سی ڈی اے اور وائلڈ لائف بورڈ یقینی بنائیں کہ نیشنل پارک میں نئی تعمیرات نہ ہوں۔
قبل ازیں درخواست گزار شہری نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ اسلام آباد میں ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے مخصوص جگہ الاٹ کی گئی تھی لیکن مارگلہ ہلز پر دیوار تعمیر کر کے تجاوز کیا گیا۔