مجلس وحدت مسلمین کا ملک بھر میں دھرنے ختم کرنے کا اعلان

مجلس وحدت مسلمین نےملک بھر میں احتجاجی دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک بھر میں تمام دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں دونوں فریقین کی رضامندی سے امن معاہدہ ہوچکا ہے، اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے، معاہدے پر عمل درآمد کریں۔

راجہ ناصر عباس کا کہنا تھاکہ ضلع کرم، پاراچنار کے راستے محفوظ کرنے کیلئے 400 اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ کرم میں امن کے لیے کوہاٹ میں جاری جرگہ ختم ہوگیا، دونوں فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کردیئے۔

فریقین کی جانب سے بنکرز ختم کرنے اور اسلحہ انتظامیہ کے حوالے کرنے تک راستے نہیں کھولے جائیں گے۔معاہدے کے تحت دونوں فریقین قیام امن کے لیے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے۔

ذرائع کے مطابق جرگہ تین ہفتوں سے کوہاٹ میں جاری تھا، جرگہ ارکان نے کمشنر کوہاٹ کی نگرانی میں معاہدہ پر دستخط کیے۔

کرم امن جرگہ کے معاہدے کے مطابق فریقین کرم میں نجی بنکرز ختم اور اسلحہ جمع کرنے کے پابند ہوں گے تاہم قیام امن کے بعد ہی حکومت کرم کو جانے والے راستوں کو کھولے گی۔

حکومت 399 ارکان پر مشتمل خصوصی فورس بھی قائم کرے گی جو کرم کے راستوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے گی، خصوصی سیکیورٹی فورس جو قائم کی جائے گی اس کا فیصلہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا تھا۔

کرم امن معاہدے کا باقاعدہ اعلان گورنر ہاؤس پشاور میں ہوگا لیکن امن معاہدہ بہرحال ہوچکا ہے، فریقین ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کے پابند ہوں گے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ امن معاہدے پر ایک فریق پہلے ہی دستخط کر چکا تھا دوسرے فریق نے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا اور آج دستخط کیے ہیں۔

جرگے میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پشاور میں ہوئی اپیکس کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے گا، فریقین کو اگر کسی بھی قسم کے تحفظات ہوئے تو وہ کمشنر کوہاٹ یا ڈویژنل کمشنر سے رجوع کریں گے تاکہ حکومت تحفظات کو فوری طور پر دور کرسکے۔

معاہدے پر عمل درآمد کے لیے یکم فروری تک کا وقت دیا گیا ہے کہ ایک ماہ کے اندر دونوں فریقین دوسرے فریق پر حملے کے لیے بنائے گئے اپنے اپنے بنکرز ختم کریں گے اور اسلحہ صوبائی حکومت کے حوالے کریں گے۔

انتظامیہ کی نگرانی میں بنکرز ختم کیے جائیں گے اور انتظامیہ کی نگرانی میں ہی اسلحہ بھی جمع ہوگا، ایک ماہ کا وقت اس لیے دیا گیا ہے کہ کوئی فریق یہ نہ کہے کہ وقت کم تھا۔

جرگہ میں یہ معاملہ بھی زیر بحث آیا کہ اگر کوئی فریق اسلحہ جمع نہیں کراتا تو کیا آپریشن ہوگا؟ ایک روز قبل بھی کے پی اسمبلی میں یہ معاملہ ڈسکس ہوا اور ارکان اسمبلی نے آپریشن کی سخت مخالفت کی تاہم آج جرگہ میں اتفاق ہوا کہ دونوں فریقین اسلحہ حوالے کردیں گے آپریشن کی نوبت نہیں آئے گی۔

واضح رہے کہ کرم میں یہ جھگڑا سو سے ڈیڑھ سو سال پرانا ہے جس میں زمین کے ایک ٹکڑے پر دونوں جانب سے ملکیت کا دعویٰ ہے، اس معاملے میں مختلف ایشوز ایڈ ہوتے رہے اور یہ جھگڑا بڑھتا رہا۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات اور حکومت کی جرگہ کمیٹی کے سربراہ بیرسٹر سیف نے کرم امن معاہدے پر دستخط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ضلع میں امن اور خوشحالی کا نیا سفر شروع ہوگا۔

میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ دونوں فریقین کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، ایک فریق کی جانب سے چند دن پہلے دستخط ہو گئے تھے جبکہ دوسرے فریق نے آج دستخط کر دیے ہیں۔

بیرسٹرسیف نےکہا کہ بنکرز کی مسماری اور بھاری اسلحے کی حوالگی پر دونوں فریقین متفق ہو گئے ہیں، امن معاہدے کے دستخط پر اہلیانِ کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

مشیر اطلاعات نے کہا کہ امن معاہدے سے کرم میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا اور معمولات زندگی جلد مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔

Back to top button