چیف جسٹس نے ہی ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی، رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اورسنیارٹی کیس میں آئینی بینچ کےروبرورجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سےجواب جمع کروادیا گیا۔
جواب میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت صدر مملکت جج کا تبادلہ کرسکتا ہے۔
وزارت قانون کی جانب سےٹرانسفر سےپہلے یکم فروری کو چیف جسٹس سےرائےطلب کی گئی تھی، چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے ججز ٹرانسفرپررضامندی ظاہر کی تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کےجمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہےکہ وزارت قانون نے یکم فروری کو چیف جسٹس کی رضامندی طلب کی تھی، چیف جسٹس نے اسی روز ججز ٹرانسفر پررضامندی کا جواب بھیجا۔
سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے: رانا ثناء اللہ
جوڈیشل کمیشن کا جواب بھی جمع
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کےتبادلےاورسنیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنا جواب سپریم میں جمع کروا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہےکہ جوڈیشل کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں دیا گیا ہے،جوڈیشل کمیشن کی بنیادی ذمہ داری سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اورفیڈرل شریعت عدالتوں میں ججز کی تقرری ہے۔
جوڈیشل کمیشن کےجواب میں کہا گیا ہےکہ موجودہ کیس ججز کے تبادلے سے متعلق ہے، ججز کے تبادلوں میں آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردارنہیں۔
سیکریٹری جوڈیشل کمیشن نیازمحمد کی جانب سےجواب جمع کروایا گیا ہے۔