2025 میں عمران خان کے جیل سے نکلنے کا امکان ختم ہو گیا

اس برس سابق وزیراعظم عمران خان کے جیل سے نکلنے کا امکان ختم ہو گیا ہے۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ توشہ خانہ کرپشن کیس میں 14 برس قید کی سزا کے خلاف انکی اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ اپیل اس سال لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ قانون کے مطابق اس کی باری اگلے برس آئے گی۔ نئی جوڈیشل پالیسی کے تحت سزاؤں کے خلاف دائر کردہ پرانی اپیلیں پہلے سنی جاتی ہیں اور نئی اپیلوں کا فیصلہ بعد میں کیا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے حال ہی میں ڈویژن بنچ کو درخواست کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو توشہ خانہ کرپشن کیس میں سنائی گئی سزائوں کے خلاف اپیل کی جلد سماعت کی جائے۔ لیکن عمران خان اور انکی اہلیہ کیجانب سے دائر کی گئی کریمنل اپیل کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے تصدیق کی ہے کہ یہ کیس اس برس نہیں سنا جا سکتا کیونکہ اس کی باری اگلے سال آئے گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس حوالے سے جوڈیشل ریفارمز کا حوالہ دیا جن کے مطابق عدالت نے فروری 2023 میں زیر التوا مقدمات کو تیز کرنے کے لیے ‘فکسیشن پالیسی’ منظور کی تھی، خاص طور پر ان اپیلوں کے بارے میں جو مجرمان کی طرف سے دائر کی جائیں۔ اس پالیسی کے اہم ترین اقدامات میں پانچ سال سے زیادہ عرصہ سے التوا میں پڑے کیسز کے لیے خصوصی بنچوں کی تشکیل شامل تھی تاکہ دو ماہ کے اندر ان کیسز کا حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔ ایسے میں عمران خان کی جانب سے جنوری 2025 میں دائر کردہ اپیل کی فوری سماعت ممکن نہیں اور یہ کیس اپنی باری پر ہی سنا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ رجسٹرار افس کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت عدالت کے سامنے 279 مجرمانہ اپیلیں زیر التوا ہیں، جن میں سے 63 موت کی سزا کے بارے میں ہیں اور 73 عمر قید کے خلاف ہیں۔ اسکے علاوہ 88 کیسز میں دی جانے والی سزا سات سال سے زیادہ ہے اور 55 کیسز میں یہ سات سال تک کی سزا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کسی بھی اور سزا کے خلاف دائر کردہ اپیل سے پہلے ان اپیلوں کا فیصلہ ہونا ضروری ہے جس کے بعد ہی کسی اور کی باری آئے گی۔ رجسٹرار آفس کے مطابق، جنوری 2025 میں عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی اپیل انکو سنائی گئی 14 سال قید کی سزا کے خلاف میں ہے۔ عدالتی طریقہ کار کے مطابق پہلے مرحلے میں اپیل کی منظوری کے بعد، پیپر بکس تیار کرنا ضروری ہیں۔ لیکن ابھی تک تو اس کیس کی باقاعدہ سماعت کے لیے لگنے کی کوئی امید نظر نہیں آتی، اور نہ ہی یہ اپیل 2025 کے دوران سنی جائے گی۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیشنل جوڈیشل ریفارمز پالیسی پہلے پرانے کیسز کے فیصلے کرنے پر زور دیتی ہے، لہذا سال 2025 میں عمران خان کی جانب سے دائر کردہ اپیل اس برس لگنے کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ یاد رہے کہ عمران اور بشری کو توشہ خانہ کیس میں دی جانے والی سزا کے خلاف دائر کردہ اپیل کی آخری سماعت ایک ڈویژن بنچ نے کی تھی جس میں قائم مقام چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف شامل تھے۔ کیس کی سماعت ملتوی کرنے پر عمران اور بشری کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تیسری مرتبہ ہے کہ ہماری درخواست کی سماعت ملتوی کی گئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ رجسٹرار آفس درخواست پراسیس نہیں کر رہا اور دوسری اپیلوں کو ترجیح دے رہا ہے۔
پاک بھارت کشیدگی کے باعث لاہور اور کراچی کی مخصوص فضائی حدود ایک ماہ کےلیے بند
اب یہ واضح ہو جانے کے بعد کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی دائر کردہ اپیل کی سماعت اس برس ممکن نہیں، فیصل حسین ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم ناکام ہو گئی ہے اور اس کی حکمت عملی بے نقاب ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران کی قانونی ٹیم کو عدالت کو قائل کرنا چاہیے تھا کہ یہ کوئی معمول کا کیس نہیں ہے اور اس کیس کی خاص نوعیت کے پیش نظر، اسے ترجیحی بنیاد پر سنا جانا چاہیے۔