بلوچستان میں دہشت گردی سے فضائی سفر مہنگا کیوں ہو گیا؟

بلوچستان میں دہشتگرد اور شدت پسند تنظیموں نے عوام کیلئے سفر بھی مشکل بنا دیا۔ بلوچستان میں سکیورٹی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ زمینی سفر عوام کے لیے خوف اور موت کا دوسرا نام بن چکا ہے۔ بلوچستان میں قومی شاہراہوں پر شدت پسندوں کی ناکہ بندیوں، مسافر بسوں پر حملوں اور ٹرینوں میں بم دھماکوں کی وجہ سے شہریوں کےفضائی سفر پر انحصار بڑھنے کے بعد کرایوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ جس نے عوام کو دوہری پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایسی ہی پریشانی سے دوچار کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے سلمان احمد نے بتایا کہ اسلام آباد کا ٹکٹ جو عام دنوں میں 18سے 20 ہزار روپے میں مل جاتا تھا اب 50 ہزار روپے سے کم میں نہیں مل رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے رشتہ دار شادی کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے کوئٹہ آئے تھے جنہیں اب واپس جانا ہے لیکن ٹرین سروس معطل ہے اور رات کو بسوں کا سفر ممنوع ہے، دن میں بھی سڑکوں پر سفر محفوظ نہیں۔’رشتہ دار خوف کی وجہ سے بس میں سفر نہیں کرنا چاہتے۔ ہوائی سفر واحد آپشن رہ گیا ہے مگر مہنگے کرایوں کی وجہ سے اب طیارے پر سفر ممکن نہیں رہا۔‘
ٹریولنگ انڈسٹری ماہرین نے کرایوں میں اضافے کی وجہ طلب بڑھنے اور پروازوں کی کمی کو قرار دیا ہے۔ان کے مطابق حالیہ دنوں میں سکیورٹی صورتِ حال مزید خراب ہوئی ہے جس کی وجہ سے لوگ فضائی سفر کو ترجیح دے رہے ہیں، طلب بڑھنےکی وجہ سے ائیر لائنز کی ٹکٹس کی قیمتیں مزید بڑھ گئی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ دو سے تین ہفتے پہلے اسلام آباد کا ٹکٹ 20 ہزار روپے میں مل جاتا تھا لیکن ان دنوں 50 ہزار روپے سے کم میں نہیں مل رہا۔ ایک یا دو دن پہلے ٹکٹ خریدنے پر تو کرایہ 70 سے 80 ہزار روپے تک پہنچ جاتا ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں کے دوران قومی شاہراہوں پر شدت پسندوں کی جانب سے ناکہ بندیوں اور مسافر بسوں پر حملوں، مسافروں کے قتل اور ٹرینوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ قومی شاہراہوں پر بسوں کو روک کر مسافروں کے قتل کے واقعات کی وجہ سے حکومت نے شام 5 بجے کے بعد بین الصوبائی بس سروس پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ان واقعات کے بعد شہری اب فضائی سفر کو ترجیح دے رہے ہیں تاہم یہ سفر مہنگا ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کی پہنچ سے پہلے ہی باہر تھا، اب کرائے زیادہ ہونے کی وجہ سے متوسط اور تاجر طبقہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ بلوچستان میں فضائی سفر کے کرائے بڑھائے گئے ہوں۔ مارچ میں بلوچستان میں احتجاج کی وجہ سے قومی شاہراہوں کی مسلسل بندش کے بعد کرائے بلند ترین سطح تک پہنچ گئے تھے اور کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد کے لیے فضائی ٹکٹ ایک لاکھ روپے تک پہنچ گیا تھا۔
اس صورت حال کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں قرارداد پاس کی گئی جبکہ قومی اسمبلی میں بھی اس معاملے کو اٹھایا گیا تھا اور کوئٹہ چیمبر آف کامرس نے بھی وزارت ہوا بازی کو خط لکھ کر احتجاج ریکارڈ کرایا۔کوئٹہ چیمبر آف کامرس نے ایئرلائنز پر پروازیں محدود کرنے اور کرایوں میں غیر معمولی اضافے کا الزام عائد کرتے ہوئے سول ایوی ایشن سے مطالبہ کیا تھا کہ کوئٹہ کے لیے تمام بڑی ایئرلائنز کی پروازیں بحال کی جائیں، کرایوں پر حد مقرر کر کے اجارہ داری ختم کی جائے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی میں جب یہ معاملہ اٹھایا گیا تو حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ’پی آئی اے کی جانب سے 36 ہزار روپے سے زائد کرایہ لیا گیا تو اس پر تحقیقات ہوں گی۔‘تاہم کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے کئی ٹریول ایجنٹس نے تصدیق کی ہے کہ حکومتی یقین دہانیوں کے برعکس پی آئی اے بھی بھاری کرایوں کی وصولی میں کسی سے پیچھے نہیں۔ اس حوالے سے وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی کے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھنے کے باوجود اب تک کوئی بہتری دیکھنے کو نہیں مل رہی اور صوبے میں پروازوں کی محدود تعداد کی وجہ سے مسافروں کو مہنگے ٹکٹ خریدنا پڑ رہے ہیں۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ محدود پروازیں اور بڑھتی مانگ نے بلوچستان کے شہریوں کو دوہری مار دی رکھی ہے۔ ایک طرف زمینی سفر پر زندگی کا خوف لاحق ہے جبکہ دوسری طرف فضائی سفر عوام تو ایک طرف اشرافیہ کی جیبوں پر بھی بھاری پڑتا نظر آ رہا ہے۔
