بھارت پاکستان کی شہری آبادی پر میزائل اور ڈرون حملے کیوں کر رہا ہے؟

رات کی تاریکی میں بھارت کے بزدلانہ حملے کے جواب میں سیکیورٹی فورسز کی مربوط جوابی کارروائیوں نے بھارت کو ناک آؤٹ کر دیا ہے اور اب بھارت اپنی خفت چھپانے کیلئے شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے پر اتر آیا ہے۔ تاہم مبصرین کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا شدہ تناؤ اور ٹکراؤ کی کیفیت کا حتمی نتیجہ کیا ہوگا اس حوالہ سے تو کئی آرا موجود ہیں لیکن نفسیاتی محاذ پر پاکستان یہ جنگ جیت چکا ہے۔ موجودہ صورتحال میں عسکری ، اخلاقی اور قانونی اعتبار سے پاکستان کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ مگ طیاروں کو تو ایک زمانے سے انڈین اخبارات ’اڑتے ہوئے کفن‘ قرار دیتے آئے ہیں، تاہم حالیہ ٹکراو کے دوران رافیل طیارے تباہ کر کے پاکستانی فضائیہ نے انڈین فضائیہ کو مکمل ناک آؤٹ کر دیا ہے۔ تاہم بھارت صرف تین طیاروں کی تباہی کا اعتراف کر رہا ہے کیونکہ انونٹری چیک کی وجہ سے رافیل طیاروں کی تباہی چھپانا ممکن نہیں تھا، اس لیے ان کی حد تک بھارت نے حقیقت تسلیم کر لی ہے۔ البتہ جو روسی مگ طیارے گرے ہیں وہ چونکہ ایسے تکلف سے بے نیاز ہیں اس لیے انڈیا کبھی بھی ان طیاروں کی تباہی کی حقیقت قبول نہیں کرے گا۔۔

مبصرین کے مطابق پاکستان کی فضائی مہارت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان نے صرف ان انڈین طیاروں کو مار گرایا جنہوں نے اپنا اسلحہ آف لوڈ کیا تھا یعنی میزائل وغیرہ کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا تھا۔ تاہم جن طیاروں محاذ آرائی میں حصہ نہیں لیا تھا ان طیاروں کو نشانے پر ہونے کے باوجود کچھ نہیں کہا گیا۔ یعنی پاکستان نے چن چن کر ٹارگٹ کیا۔ ڈاگ فائٹ میں یہ معمولی بات نہیں۔تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ یہی حشر انڈیا کے بھیجے گئے اسرائیلی ساختہ ڈرونز کا ہوا ہے۔ انہیں چارے کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن پاکستان نے اپنا دفاعی نظام ایکسپوز کیے بغیر سب مار گرائے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں انڈیا اخلاقی لحاظ سے بھی پست سطح پر کھڑا ہے۔ وہ پہلگام میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں دے سکا۔ دوسری جانب پاکستان نے یہاں تک پیش کش کر دی تھی کہ مشترکہ غیر جانبدار تحقیقات کی جائیں ہم مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں تاہم بھارت نے پاکستان کی اس پیشکش کو قبول کرنے کی بجائے رات کی تاریکی میں پاکستان کی مساجد پر حملہ کر دیا۔

مبصرین کا مزید ماننا ہے کہ قانونی اعتبار سے بھی انڈیا کی پوزیشن کافی کمزور ہے۔ بھارت کا نہتے شہریوں اور مساجد پر حملہ ننگی جارحیت ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت ناجائز عمل ہے جبکہ پاکستان کی دفاعی اقدامات کے تحت  جوابی کارروائی اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے عین مطابق ہے۔ ماہرین کے مطابق انڈیا کی جارحیت تو اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے ہی، بھارت  نے جن مقامات کو ٹارگٹ کیا وہ بھی سب کے سب غیر قانونی ہیں۔انڈیا نے بہاولپور میں نہتے شہریوں ، بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنایا۔ جنیوا کنونشن کے ایڈیشنل پروٹوکول کے آرٹیکل 17 کے مطابق سول آبادی پر حملہ نہیں کیا جا سکتا۔ یاد رہے کہ سول آبادی کے تحفظ کے اصول کو 1907 اور 1899 کے ہیگ کنونشن اور 1929 اور 1949 کے جنیوا کنونشن کے تحت مسلمہ قانونی حیثیت دی جا چکی ہے۔جنیوا کنونشن ایڈیشنل پروٹوکول کا آرٹیکل 51 کہتا ہے کہ شہری آبادی پر انتقام کے تحت حملوں کی اجازت نہیں ہے۔آرٹیکل 52 کے مطابق شہری املاک کو بھی کسی حملے کا ہدف نہیں بنایا جا سکتا۔30 ستمبر 1938 کی لیگ آف نیشنز کی قرارداد سے لے کر 19 دسمبر 1968 کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد تک یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ شہری آبادی پر اور سویلین پر حملہ نہیں کیا جا سکتا۔اسی طرح انڈیا نے مساجد کو شہید کیا۔ انٹرنیشنل لا کے تحت یہ جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔انڈیا کا تیسراٹارگٹ نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ تھا۔ یہ بھی جنگی جرم ہے۔ انٹرنیشنل لا کے مطابق ڈیموں اور آبی ذخائر پر حملہ نہیں کیا جا سکتا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس سب کے جواب میں پاکستان نے ایک ذمہ دارریاست ہونے کا مظاہرہ کیا۔ اس نے پہلے مرحلے میں پہلگام میں مشترکہ تحقیقات کی بات کر کے ذمہ دار رویے کا مظاہرہ کیا۔ اور پھر جب اس پر حملہ ہوا تو اس نے جواب میں کوئی ایسا ٹارگٹ ہٹ نہیں کیا جو اقوام متحدہ کے جنگی قوانین کی روشنی میں ناجائز ہو۔ اس نے صرف ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنایا۔ ماہرین کے مطابق اس وقت جارحیت کرنے والا بھی انڈیا ہے، انٹرنیشنل لا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو پامال کرنے والا بھی انڈیا ہے اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والا بھی وہی ہے۔پاکستان اس وقت عسکری ، اخلاقی اور قانونی ہر اعتبار سے بہتر پوزیشن پر کھڑا ہے۔ اس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ انٹرنیشنل لا پر مکمل عمل پیرا ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اب اس کے پاس جوابی کارروائی کا حق بھی محفوظ ہے۔ماہرین کے مطابق پاکستان کے شہریوں پر حملہ ہوا ہے اور اس نے اپنا دفاع کیا ہے۔ جواب ابھی باقی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اس کا حق ہے کہ وہ جواب بھی دے۔

Back to top button