آزاد کشمیر میں وزیر اعظم کی تبدیلی کامعاملہ لٹکاکیوں ہواہے؟

پیپلز پارٹی کی قیادت تاحال آزاد کشمیر کے نئے قائد ایوان کے نام پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے آزاد کشمیر میں وزیراعظم کی تبدیلی کا عمل ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ آزاد کشمیر کے اگلے وزیر اعظم کیلئے کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے ہی نمبر گیم پوری ہونے کے باوجود نہ تو موجودہ وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی جا سکی ہے اور نہ ہی ان کے مستعفی ہونے کے کوئی آثار نظر آ رہے ہیں۔  تازہ اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کیلئے نام فائنل ہونے تک تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ مؤخر کردیا ہے اور  نئے وزیراعظم کے نام پر حتمی مشاورت کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 31 اکتوبر کو شام 4 بجے طلب کر لیا ہے۔

خیال رہے گزشتہ روز مختلف ٹی وی چینلز پر یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ پیپلز پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم آزاد کشمیر کیلئے چودھری یاسین کے نام کی منظوری دے دی ہے۔ جس کا باقاعدہ اعلان جلد کر دیا جائے گا تاہم بعد ازاں پیپلز پارٹی کی جانب سے وضاحت کی گئی تھی کہ تاحال آزاد کشمیر کے نئے وزیر اعظم کے لئے کسی رہنما کا نام فائنل نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے مشاورت جاری ہے نئے قائد ایوان کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر کی وزارت عظمیٰ کیلئے 4 ناموں پر غور کیا گیا جا رہا ہے۔ جن میں چودھری یاسین، لطیف اکبر، فیصل ممتاز راٹھور اور سردار یعقوب کے نام شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق اسپیکر چوہدری لطیف اکبر نئے قائد ایوان کے لیے فیورٹ ہیں تاہم پارٹی صدر ہونے کی وجہ سے قرعہ چوہدری یاسین کے نام بھی نکل سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی اہم ملاقات میں نئے قائدِ ایوان کے انتخاب پر مشاورت تقریباً مکمل ہو چکی ہے، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 31اکتوبر کو طلب کئے گئے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی اپنا حتمی امیدوار سامنے لے آئے گی۔

یاد رہے کہ موجودہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے پیپلز پارٹی کے مطالبے پر استعفی’ دینے سے انکار کر دیا ہے، جس کے باعث اب تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ارکان نے دستخط کر دئیے ہیں، صرف نئے قائد ایوان کا نام لکھنا باقی ہے۔ مسلم لیگ ن تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے پیپلز پارٹی کا ساتھ دے گی تاہم نئے وزیراعظم کے انتخاب میں ساتھ نہیں دے گی بلکہ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے گی۔ مبصرین کے مطابق آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں اپنا وزیرِ اعظم لانے کے لیے کسی بھی جماعت کو کم از کم 27 اراکینِ اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اسمبلی میں پی پی پی کے پاس اس وقت 17، مسلم لیگ (ن) کے پاس 9، پی ٹی آئی کے پاس چار، پی ٹی آئی فاروڈ بلاک بیرسٹر سلطان گروپ کے پاس سات، پی ٹی آئی وزیراعظم انوار گروپ کے پاس آٹھ، مہاجرین گروپ کے پاس چار جبکہ مسلم کانفرنس، جے کے پی پی اور علمائے مشائخ کے پاس ایک، ایک نشست ہے۔ ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے 52 اراکین میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے 29 ارکان میں سے تقریباً 18 نے گروپ بندی کے بعد پیپلز پارٹی کی حمایت کا عندیہ دے رکھا ہے۔ اس کے علاوہ مسلم کانفرنس اور آزاد اراکین بھی ممکنہ طور پر نئی صف بندی کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت کے لیے درکار 27 ووٹوں سے زیادہ حمایت موجود ہے، لیکن وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار پر اختلافات کے باعث پارٹی نے باضابطہ طور پر تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ مؤخر کر رکھا ہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر کے اگلے وزیراعظم کے لیے کسی ایک نام پر قیادت اور پارلیمانی اراکین میں اتفاق نہ ہونے کے باعث آزاد کشمیر میں وزیر اعظم کی تبدیلی کا عمل تعطل کا شکار ہے۔

26 نومبر احتجاج کیس: عدالت کا علیمہ خان کی گرفتاری کا حکم

یاد رہے کہ 2021 میں پاکستان تحریکِ انصاف 26 نشستوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی اور پی ٹی آئی نے نو آزاد امیدواروں کی حمایت کے ساتھ آزاد کشمیر میں حکومت بنائی تھی لیکن وفاق میں اقتدار ختم ہونے کے بعد آزاد کشمیر کی اسمبلی میں پی ٹی آئی فارورڈ بلاکس میں تقسیم ہو گئی تھی۔ پی ٹی آئی کے پہلے وزیرِ اعظم عبدالقیوم نیازی کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا تھا جبکہ چوہدری تنویر الیاس ایک عدالتی حکم کے سبب اس منصب سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ جس کے بعد پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی حمایت سے پی ٹی آئی ہی کے فارورڈ بلاک سے تعلق رکھنے والے انوار الحق وزیر اعظم آزاد کشمیر منتخب ہوئے تھے۔ تاہم اب اسی پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے انھیں اقتدار سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ پی پی پی اور ن لیگ آزاد کشمیر میں حالیہ دنوں ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا اصل ذمہ دار وزیرِ اعظم انوار الحق کو سمجھتی ہے کہ ان کی وجہ سے حالات یہاں تک پہنچے کہ وفاقی حکومت کو مداخلت کر کے حالات کو کنٹرول کرنا پڑا۔

 

Back to top button