انڈیا سے پاکستان آنے والا اسرائیلی ڈرون خودکش کیوں کہلاتا ہے؟

خودکش بمبار کی طرح ٹارگٹ پر پہنچ کر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کی صلاحیت کی وجہ سے اسرائیلی ساختہ بھارتی ہیروپ ڈرون کو ایک خودکش اور مہلک ترین ڈرون تصور کیا جاتا ہے۔ 15ہزار فٹ کی بلندی پر 23کلوگرام دھماکہ خیز مواد کے ساتھ پرواز کر کے ایک ہزار کلومیٹر کی رینج میں اپنے ٹارگٹ کو خودکش دھماکے کے ساتھ تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کو مہلک ترین ہتھیار قرار دیا جاتا ہے، ماہرین کے مطابق ریڈارز کو جام کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے ہیروپ ڈرون کی نشاندہی مشکل سمجھی جاتی ہے تاہم پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے رافیل طیاروں کی طرح ہیروپ ڈرونز کو اپنے ٹارگٹس تک پہنچنے سے پہلے تباہ کر کے جہاں بھارت کا تکبر خاک میں ملا دیا ہے وہیں پاکستان نے بھارت پر اپنی فضائی و دفاعی برتری بھی ثابت کر دی ہے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا دفاعی نظام اور ایئر ڈیفنس سسٹم دشمن کے حملوں کو مسلسل ناکام بنا رہا ہے، ہیروپ ڈرون کی ٹریکنگ اور تباہی سے واضح ہے کہ پاکستان کا دفاعی اور ایئرڈیفنس سسٹم انتہائی مضبوط ہے۔ ماہرین کے مطابق ہیروپ ڈرون کسی بھی علاقے میں تقریباً نو گھنٹوں تک اپنے ہدف کا پیچھا کرنے اور اس کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔’ہیروپ میں گائیڈڈ ویپن سسٹم نصب ہوتا ہے جس کا مشن اس کا آپریٹر کنٹرول کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اس مشن کا اختتام بھی کیا جا سکتا ہے۔’ماہرین کے مطابق ہیروپ ڈرون کی رفتار 225 ناٹس ہوتی ہے اور یہ اپنے آپریٹر سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور تک پرواز کر سکتا ہے جبکہ اس میں 23 کلوگرام تک دھماکہ خیز مواد لے جانے کی بھی صلاحیت موجود ہے۔ہروپ ڈرونز کو کسی لانچر کی مدد سے ہوا میں چھوڑا جاتا ہے۔ اس میں الیکٹرو آپٹیکل سینسرز نصب ہیں جو کسی بھی ’حرکت کرتے ہدف‘ کی نگرانی کرنے کے ساتھ ساتھ ریڈارز کو بند کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ہروپ ڈرون کو کسی بھی مشتبہ بیلسٹک میزائل سائٹ پر میزائل سائلوز کو نشانہ بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم پاکستانی سیکیورٹی فورسز نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کے حامل بھارتی ڈرونز کو لاک کرنے میں کامیاب رہیں بلکہ مسلسل انھیں اپنے ٹارگٹس پر پہنچنے سے قبل تباہ بھی کر رہی ہیں۔

تاہم پاکستان بھر میں انڈین ڈرونز کے آنے کے بعد عوامی حلقوں میں یہ سوال بھی زیر گردش ہے کہ پاکستان کی جدید دفاعی صلاحیت کے باوجود یہ ڈرونز سرحد کے اتنے اندر تک کیسے آ گئے؟دفاعی ماہرین کے مطابق اسرائیل ساختہ ہیروپ ڈرونز سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور سائز میں اتنے چھوٹے ہیں کہ ریڈار پر نظر نہیں آتے۔

’یہ ایسی ٹیکنالوجی سے لیس ہوتے ہیں جو ان کو ریڈار کی نظروں سے پوشیدہ رکھتی ہے اور ان کا زیادہ تر مشن ہدف کو نشانہ بنانا ہوتا ہے نا کہ معلومات لے کر واپس جانا۔ اس لیے ان کو خودکش ڈرون کہا جاتا ہے جو کہ ہدف پر پہنچ کر خود بخود تباہ ہو جاتے ہیں۔‘ ہیروپ ڈرونز 400 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتے ہیں اور 23 کلوگرام تک کا بارودی مواد لے جا سکتے ہیں۔ یہ ڈرونز پاکستان کے لیے ایک سرپرائز تھے تاہم پاکستان کامیابی کے ساتھ ان جدید ترین ڈرونز کو تباہ کرکے بھارت کو شکست فاش دینے میں کامیاب رہا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت ان ڈرونز کے ذریعے پاکستان کی تنصیبات کا پتا لگانے کی کوشش کر رہا تھا۔ لیکن پاکستان اس کی اس سازش کو سمجھ گیا اور اس نے اپنے ڈیفنس سسٹم کا استعمال کرنے کی بجائے انہیں قریب آنے دیا اور پھر فائرنگ کرکے یا سگنل جام کرکے انہیں تباہ کیا۔ یہ عام طور پر انتہائی سستے اور سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں جب کہ میزائل ڈیفنس سسٹم کا ایک ایک میزائل ہی دو ، دو ملین ڈالر تک کا ہوسکتا ہے۔ اس لیے یہ معاشی طور پر بھی درست نہیں تھا کہ اس طرح کے چھوٹے ڈرون کو گرانے کیلئے اتنا مہنگا میزائل استعمال کیا جائے۔ ڈرون گرانے کیلئے میزائلز کے استعمال سے جہاں پاکستان کو بڑا مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا وہیں اس عمل سے پاکستان کےدفاعی اثاثے بھی ایکسپوژ ہوتے اور ان کی لوکیشن بھارت کو مل جاتی۔  اسی وجہ سے پاکستان نے میزائلز کے ذریعے بھارتی ڈرونز گرانے کی بجائے دیگر طریقہ کار اپنا کر بھارت کو ناکوں چنے چبوانے کو ترجیح دی۔

انڈیا کا پاکستانی فضائی حملوں میں بھاری نقصان کا اعتراف

ایسے میں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں بڑی تعداد میں ڈرونز بھیجنے کا مقصد کیا ہو سکتا ہے؟ ماہرین کے مطابق ظاہری طور پر ‘انڈیا کا ڈرون بھیجنے کا مقصد پاکستان کو تنگ کرنا یا عوام میں خوف پیدا کرنا لگتا ہے۔’ان ڈرونز کو پاکستان بھیجنے کا مقصد پاکستان کے ریڈار سسٹمز اور ایئر ڈیفنس سسٹمز کے فٹ پرنٹس حاصل کرنا بھی ہو سکتا ہے۔’دفاعی ماہرین کے مطابق رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد انڈیا سمجھ گیا ہے کہ ‘وہ اپنی مہنگی جنگی مشینری سے پاکستان پر حملہ نہیں کر سکتا اور اسی لیے اب وہ ڈرونز کا استعمال کر رہا ہے۔’ماہرین کے مطابق ڈورنز کا پہلا مقصد تو جاسوسی کرنا ہی ہوتا ہے لیکن انڈیا نے جو ڈرونز پاکستان بھیجے ہیں وہ ‘آرٹیفشل انٹیلیجنس سے چلنے والے نہیں لگتے اور نہ ہی ان میں کیمرے نصب نظر آئے۔’بھارت ان ڈرونز سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کر رہا ہے تاہم سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی سے اسے منہ کی کھانی پڑ رہی ہے۔

Back to top button