عمران اور انکے ساتھیوں کی بقا فیض حمید کی بریت سےکیوں جڑی ہے؟

عمران خان اور انکی قوم یوتھ کی بقاء کا دار و مدار ملٹری کورٹس کی جانب سے آئی آیس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف بغاوت کیس کے فیصلے پر ہے۔ اگر اس کیس کا فیصلہ فیض کے خلاف آتا ہے تو تحریک انصاف کی بلیک میلنگ بھی اپنے انجام کو پہنچ جائے گی کیونکہ بھارت کی مانگ تو پہلے ہی اجڑ چکی ہے اور آپریشن سندور اس کے لیے کلنک کا ٹیکہ بن چکا ہے۔
روزنامہ جنگ کے لیے اپنی تازہ تحریر میں معروف لکھاری اور تجزیہ کار شکیل انجم ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑنے والے بھارت کو شکست فاش کے بعد نہ صرف مودی کی مانگ اجڑ گئی بلکہ ان کے ماتھے کا سندور ان کے لیے کلنک کا ٹیکہ بن گیا ہے۔شکیل انجم کہتے ہیں کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران بانی پی ٹی آئی نے پاکستان دشمن ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ملک دشمنوں کے لب و لہجہ میں دعویٰ کیا تھا کہ ’’میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں کہ یہ سب تباہ ہوں گے، فوج سب سے پہلے تباہ ہو گی اور پاکستان کے تین حصے ہوں گے۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ ملک دشمنوں کے اشارے پر پاکستانی معیشت تباہ کرنے کی کوشش کرنے والے کو آپ غدار نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے، پاکستان پر بھارتی قبضے کی خواہش رکھنے والے کو آپ غدار نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے، اپنے ملک کا نام دنیا کے نقشے سے مٹانے کا ایجنڈا لیکر چلنے والے ’’رہنما‘‘ نے عوامی پذیرائی کی آڑ میں اس ملک کو کیا کیا نقصانات پہنچائے ہیں انکا سوچ کر روح کانپ جاتی ہے۔
شکیل انجم کہتے ہیں کہ ریاست مخالف طبقے کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ یہ قوم کبھی ملک دشمنوں کا غلبہ برداشت نہیں کر سکتی، یہ نہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ سکتی ہے اور نہ ہی کشمیر کا سودا کرنے کیلئے تیار ہے۔اس جذبے کا عملی مظاہرہ 1948 سے 2025 تک کئی بار کیا جاچکا ہے۔ انہیں یہ بھی یقین کرلینا چاہیے کہ اب نہ تو کشمیر پر منافقت کی۔پالیسی چلے گی اور نہ ہی اسے سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی اجازت دی جائے گی کیونکہ پاکستان کی فتح کے بعد اندرونی غدار اور بیرونی دشمن یہ جان چکے ہیں کہ بھارت کی مانگ اجڑ چکی ہے اور آپریشن سندھور کلنک کا ٹیکہ بن چکا ہے،
شکیل انجم بتاتے ہیں کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے اعلان کیا ہے کہ تحریک انصاف عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کیلئے اپنا علیحدہ وفد بیرونی ملکوں کے دورے پر بھیجے گی۔ یہ بات جائز ہے کہ حکومت کو دنیا بھر میں بھیجے جانیوالے والے ڈپلومیٹک ڈیلیگیشنز میں تحریک انصاف کو نمائندگی دینا چاہیے تھی لیکن کیا گارنٹی ہے کہ تحریک انصاف کے یہ نمائندے دنیا میں پاکستان کی وکالت کرینگے؟ ان کا ماضی تو یہی بتاتا ہے کہ یہ بیرون ملک موجود ریاست دشمن بریگیڈز کیساتھ ملکر یہ ثابت کرینگے کہ عمران پاکستان سے کہیں بالاتر اور مقدم ہے؟
شکیل انجم کے بقول ایک موسمی یوتھیے لیڈر نے حال ہی میں عمران خان کو اوتار قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ سے 25 کروڑ عوام کی توہین ہوگی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عمران خان کیساتھ نریندر مودی اور نیتن یاہو کا بھی پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جاتا تاکہ تینوں کے باہمی تعلق اور انکے دلوں میں چھپی پاکستان مخالف گندگی بارے پتہ چل جاتا۔ دراصل ان تینوں کے دل ایک ساتھ پاکستان کیخلاف دھڑکتے ہیں۔ اسی لیے یوتھیوں کو تب شرم نہیں آئی جب انہوں نے اپنے قائد کے حکم پر بھارت اور اسرائیل کا پاک فوج مخالف ایجنڈا آگے بڑھاتے ہوئے پاکستانی فوجی تنصیبات پر حملے کئے اور ان شہدا کی یادگاروں کو نشانہ بنایا جنہوں نے پاکستانی قوم کی پر سکون زندگیوں کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں۔
9 مئی 2023 کے روز فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملے پاکستان کیخلاف غداری کی ابتداء نہیں بلکہ انتہاء تھی جسے تاریخ سیاہ اوراق میں ہمیشہ یاد رکھے گی۔ عمران خان اور انکی ’’قوم یوتھ‘‘ کی غداری کا انکشاف بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر گوریو آریا گاہے بگاہے مختلف ٹاک شوز میں کرتے رہے ہیں، لیکن حالیہ جنگ میں بھارت کی ہزیمت آمیز شکست کے بعد میجر آریا نے آگ بگولہ ہو کر عمران کا انڈیا کے ساتھ پاکستان مخالف گٹھ جوڑ بے نقاب کرتے ہوئے یہ انکشاف کر ڈالا کہ مودی حکومت نے عمران خان کو پارٹی فنڈ کے نام پر خطیر رقوم دی ہیں۔
شکیل انجم کہتے ہیں کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران میجر آریا کے علاوہ بھی کئی بھارتی تجزیہ کار عمران کی جانب سے بھارتی مفادات اور خدمات کو اپنے اپنے انداز میں خراج تحسین پیش کرتے رہے۔ ماضی، حال اور مستقبل پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ’’قوم یوتھ‘‘ کی بقاء کا دار و مدار ملٹری کورٹس کی جانب سے آئی-ایس-آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کے مقدمہ کے فیصلے پر ہے۔ اگر فیصلہ فیض کے خلاف ہوتا ہے تو تحریک انصاف کی بلیک میلنگ بھی اپنے انجام کو پہنچ جائے کیونکہ بھارت کی مانگ تو اجڑ گئی اور سندھور اس کے لیے کلنک کا ٹیکہ بن گیا۔ دعا ہے کہ پاکستان پر گندی نگاہ رکھنے والی ’’قوم یوتھ‘‘ کو رب العالمین راہ راست پر لائے یا ان پر قہر نازل کرے۔