تحریک لبیک پر پابندی لگانے کے سوا کوئی راستہ کیوں نہیں تھا ؟

 

 

جہاں وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک کو کالعدم جماعت قرار دینے کی جانب تیزی سے پیش قدمی جاری ہے وہیں پولیس والوں کے قتل میں مطلوب ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی اور انکے بھائی انس رضوی کی گرفتاری کی کوششیں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

 

خیال رہے کہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی کے خلاف پولیس انسپکٹر کو قتل کرنے اور ریاست مخالف کارروائیاں کرنے پر انسداد دہشتگردی ایکٹ اور اقدام قتل سمیت دیگر کئی سنگین دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج ہیں۔ مریدکے میں سعد رضوی اور انس رضوی کے خلاف پولیس انسپکٹر کے قتل بارے درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مریدکے میں جی ٹی روڈ پر واقع ظفر آرکیڈ پر ٹی ایل پی کے تین، ساڑھے تین ہزار افراد جلوس کی شکل میں سڑک کی دونوں طرف موجود تھے۔’ان میں سے اکثر لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں ڈنڈے سوٹے، پتھر، پیٹرول بم اور اینٹوں کے ٹکڑے پکڑے ہوئے تھے۔ کچھ افراد کے پاس تھیلے تھے اور بہت سے افراد کے پاس آتشیں اسلحہ بھی موجود تھا۔‘مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے جب پولیس نے کارروائی کی تو سٹیج پر موجود سعد رضوی نے اپنے قریب پڑا ہوا پسٹل اٹھا کر ایس ایچ او فیکٹری ایریا پر جان سے مار دینے کی نیت سے سیدھی فائرنگ کی جس سے ایس ایچ او کو پیٹ میں فائر لگے اور وہ زخمی ہو کر گرپڑے۔‘ ایف آئی آر میں واقعے کی تفصیلات درج کرتے ہوئے مزید بتایا گیا ہے کہ ’اسی دوران انس رضوی نے بھی اپنی رائفل سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پولیس افسران کو فائر لگے اور وہ زخمی ہوئے۔‘ ایف آئی آر کے مطابق ایس ایچ او فیکٹری ایریا شہزاد نواز کو ریسکیو کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان سے چلے گئے۔ جس کے بعد سعد رضوی اپنے بھائی کو ساتھ لے کر موقع واردات سے فرار ہو گئے۔

 

ابتدائی طور پر دونوں بھائیوں کے بارے میں مختلف افواہیں گردش کرتی رہیں، جن میں کہا گیا کہ وہ یا تو اندرونِ سندھ چلے گئے ہیں یا بیرون ملک فرار کی کوشش کر رہے ہیں، مگر اب مصدقہ اطلاعات نے ان تمام قیاس آرائیوں کی تردید کر دی ہے۔ پنجاب پولیس نے انٹیلی جنس معلومات کی روشنی میں دعویٰ کیا ہے کہ حافظ سعد حسین رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی اس وقت آزاد جموں و کشمیر میں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق مریدکے میں کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد دونوں بھائی کارکنان کو تنہا چھوڑ کر غائب ہو گئے تھے۔ سعد رضوی اور ان کے بھائی کو پہلی بار مریدکے میں احتجاجی کیمپ سے پیدل جاتے اور پھر موٹر سائیکل پر فرار ہوتے دیکھا گیا تھا، اس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک ہنگامی پیغام بھی جاری کیا تھا کہ ایک موٹر سائیکل سوار کے ساتھ ٹی ایل پی کے سربراہ اور ان کے بھائی مریدکے کی قریبی گلیوں کی طرف جا رہے ہیں۔ تاہم تینوں مشتبہ افراد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوگئے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے زخمی ہونے سے متعلق بھی طرح طرح کی افواہیں گردش کرنے لگیں تھیں جبکہ پولیس حکام کی جانب سے یہ دعوے بھی سامنے آئےتھے کہ ہم دونوں بھائیوں کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں جلد دونوں بھائیوں یعنی سعد رضوی اور انس رضوی کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ تاہم پولیس دونوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔ جس کے بعد پنجاب پولیس اور دیگر اداروں کے سینئر افسران پر مشتمل کئی ٹیمیں بھی سعد رضوی اور ان کے بھائی کا سراغ لگانے کے لیے تعینات کی گئی تھیں۔ جنہوں نے دونوں بھائیوں کی گرفتاری کییلئے مختلف علاقوں میں چھاپے بھی مارے تھے تاہم وہ مطلوب ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ تاہم اب متعلقہ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ خصوصی ٹیموں نے بالآخر ٹی ایل پی رہنماؤں کی آخری لوکیشن آزاد جموں و کشمیر میں ٹریس کر لی ہے۔ جس سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں بھائی اس وقت آزاد کشمیر میں اپنے ایک قریبی دوست کے گھر روپوش ہیں۔ جس کے بعد پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے آزاد کشمیر حکومت سے مدد طلب کر لی ہے۔ جس کے بعد ان کی جلد گرفتاری ممکن ہے۔

 

دوسری جانب پنجاب حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پر پابندی کی سفارش کے بعدآج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تحریک لبیک پر مکمل پابندی کی حتمی منظوری دی جائے گی۔ جس کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پر پابندی کے حوالے سے باقاعدہ ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریک لبیک کو کالعدم قرار دے دیا جائے گا۔ تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا اصولی فیصلہ کر چکے ہیں اس لئے جلد یا بدیر ٹی ایل پی پر بین لگنا یقینی ہے۔

ٹی ایل پی کے رضوی برادران کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا : عظمیٰ بخاری

تحریک لبیک کی ریاست مخالف پرتشدد سرگرمیوں بارے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ صوبے میں انسانی جانوں کے تحفظ کے لئے تحریک لبیک پر پابندی اور رضوی برادران کی گرفتاری  ’اولین ترجیح‘ ہے۔ سیکیورٹی ادارے دونوں بھائیوں کا سراغ لگانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جلد دونوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آئندہ کسی نے بھی دوبارہ معرکہ آرائی کی کوشش کی تو اسے بھی تحریک لبیک کی طرح نشان عبرت بنائیں گے۔ عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے تحریک لبیک کے خلاف ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں۔ ٹی ایل پی کے 161 افراد جیل میں اور 190 افراد جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کی قیادت کو پولیس پر فائرنگ اور تشدد کے ہر جرم کا حساب دینا ہو گا اس حوالے سے کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

 

 

Back to top button