غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مزید 32 فلسطینی شہید، فلسطینیوں کا عالمی اقدام کا مطالبہ

غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ آج بھی شدت سے جاری رہا، جن کے نتیجے میں کم از کم 32 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے، جب کہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں اسرائیلی فوج نے 2 مہاجر کیمپوں کو بلڈوزرز سے مسمار کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ شہر کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی حملوں نے تباہی مچا دی۔
طفاح کے علاقے میں ایک گھر پر حملے میں ایک شخص شہید ہوا۔
خان یونس کے مغربی علاقے المواسی میں خیموں پر حملے کے نتیجے میں 5 افراد شہید ہوئے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
شیخ رضوان کے علاقے میں ایک ہی گھر پر حملے میں 12 افراد شہید ہوئے، جب کہ اسی علاقے میں دیگر حملوں میں مزید 9 فلسطینی جان سے گئے۔
نصر ہسپتال کے ذرائع کے مطابق، خان یونس کے مغرب میں ہونے والے ایک اور حملے میں 4 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔ ملبے تلے اب بھی کئی افراد دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
ادھر مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں اسرائیلی فوج نے بلڈوزرز کے ذریعے دو مہاجر کیمپوں کو منہدم کر دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی AFP کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اس کارروائی کو "حماس کی تلاش” کا نام دیا ہے۔ فوج نے مکینوں کو صرف چند گھنٹے دیے تاکہ وہ اپنا ضروری سامان نکال سکیں، جس کے بعد عمارتیں گرا کر چوڑی گزرگاہیں بنائی گئیں۔
ایک مقامی رہائشی، 62 سالہ عبد الرحمان عجاج نے بتایا جب کیمپ واپس آئے تو اپنا گھر مکمل طور پر منہدم پایا، نہ اطلاع دی گئی، نہ کوئی نوٹس۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ طولکرم کیمپ میں مزید 104 عمارتیں مسمار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
یمن سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملہ، اسرائیلی فوج کا ناکام بنانے کا دعویٰ
فلسطینی وزارتِ خارجہ نے ایک سخت بیان میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ "غزہ، مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی افواج اور آبادکار ملیشیاؤں کے ذریعے جاری نسل کشی اور زمین پر قبضے کے جرائم کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت دانستہ طور پر قابض آبادکاروں کو کھلی چھوٹ دے رہی ہے تاکہ وہ غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کو فروغ دیں، خصوصاً شمالی مغربی کنارے میں، اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔