ایڈمرل جاوید اقبال نےاپنےکپتان عمران کی سیاہ کاریاں بے نقاب کردیں

پاک بحریہ کے اسپیشل سروسز گروپ کا حصہ رہنے والے ایڈمرل جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ انھوں نے عمران خان کی غیر اخلاقی حرکات کی وجہ سے تحریک انصاف کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر انھیں فخر ہے۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار بلال غوری اپنی تازہ تحریر میں ایڈمرل جاوید اقبال بارے بتاتے ہیں کہ ایڈمرل (ر) جاوید اقبال پاکستان بحریہ کے اسپیشل سروسز گروپ کا حصہ رہے۔ 1998ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد تیونس میں پاکستان کے سفیر تعینات کئے گئے۔ وہ ہمیشہ سویلین بالادستی اور آئین کا پرچار کرتے رہے، انھوں نےتحریک انصاف کے وائس چیئرمین کے طور پر کام کیا مگر بعدازاں عمران خان کی حقیقت آشکار ہونے پر پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرلیں۔
بلال غوری کے مطابق ایڈمرل جاوید اقبال نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ عمران خان جب کرکٹر تھے اور زخمی ہوگئے تو انکے خاندان نے لندن میں انھیں الگ فلیٹ لیکر دیاجس میں ایک برطانوی لڑکی نہ صرف انکی مالش کیا کرتی بلکہ دیگر خدمات بھی مہیا کرتی تھی۔ بلال غوری کا مزید کہنا ہے کہ دوران انٹرویو ایڈمرل جاوید اقبال نے دعویٰ کیا کہ ایوب خان نے سندھ طاس معاہدے کے ذریعے پاکستان کیخلاف تخریب کاری کرتے ہوئے تین دریا بھارت کو بیچ دیئے کیونکہ انہوں نے اس وقت امریکہ کو باپ بنا رکھا تھا جبکہ حقیقت میں ایوب خان امریکی خاتونِ اول جیکولین کینیڈی پر عاشق تھے۔ کبھی ایوب خان تحفے میں اسکو کالا گھوڑا دیتا تھا،کبھی امریکی خاتون اول کو اس طرح ٹوپی پہناتا تھا جس طرح آج کل مفتی قوی لڑکیوں کو ٹوپیاں پہناتے ہیں۔ جاوید اقبال کے مطابق ایوب خان، یحییٰ خان اور عمران خان کی عشق معشوقیوں نے پاکستان کا کباڑہ کر دیا ہے،کیا پاکستان ان کی محبتوں کیلئے بنا ہے؟
بلال غوری کے مطابق پہلے فوجی حکمران ایوب خان کی امریکی خاتون اول جیکولین کینیڈی میں دلچسپی کی افواہیں بھی زیر گردش رہیں تاہم انکا جو معاشقہ زبان زد عام رہا ،وہ کسی اور خاتون سے متعلق ہے۔ بلال غوری ایوب خان کے عشق پیچے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ مئی 1960ء کی بات ہے جب ایوب خان ملکہ برطانیہ سے ملنے لندن گئے ہوئے تھے بکنگھم شائر میں واقع لارڈ استور کی پرتعیش جاگیر کے ایک سوئمنگ پول میں ہونیوالی محفلوں میں اشرافیہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور غیر ملکی مہمانوں کو مدعو کیا جاتا تھا۔ یہاں ہونیوالی ایک پارٹی کے دوران ایوب خان کی 19سالہ پرکشش خاتون کرسٹین کیلرسے پہلی بار ملاقات ہوئی ۔ معاصر انگریزی اخبار میں شائع ہونیوالی تفصیلات کے مطابق ایوب خان کو اس پارٹی میں مدعو نہیں کیا گیا تھا بلکہ برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر لیفٹیننٹ جنرل (ر)جنرل یوسف آفریدی کو یہاں آنیکی دعوت دی گئی تھی اور چونکہ جنرل ایوب خان برطانیہ آئے ہوئے تھے تو پاکستانی ہائی کمشنر انہیں بھی ساتھ لے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ایوب خان کا قصور یہ تھا کہ وہ غلط وقت پر غلط جگہ موجود تھے۔
بلال غوری کے مطابق۔19سالہ خوبرو حسینہ کرسٹین کیلر خود کو ماڈل کے طور پر متعارف کروایا کرتی تھیں مگر برطانوی میڈیا انہیں طوائف قرار دیتا ہے۔ جب کرسٹین کیلر کے برطانوی وزیر جنگ جان پروفومو کیساتھ تعلقات کی خبریں سامنے آئیں تو اقتدار کے ایوانوں میں بھونچال آگیا کیونکہ کرسٹین کیلر کا نام روسی خفیہ ادارے "کے جی بی”کے انڈر کور ایجنٹ ملٹری اتاشی حاضر سورس میجرکیساتھ بھی لیا جارہا تھا۔ یہ سرد جنگ کا زمانہ تھا اور ہنی ٹریپ کے ذریعے قومی راز اگلوائے جاتے تھے۔ اس کئے لاکھ انکار کے باوجود جان پروفومو کا نہ صرف ٹرائل ہوا بلکہ انھیں مستعفی بھی ہونا پڑا، بلال غوری کے بقول اس اسکینڈل کی مرکزی کردار کرسٹین کیلر لب کشائی نہ کرتیں تو شاید ایوب خان کے عشق ممنوع کی تفصیل کسی کو معلوم نہ ہوپاتی مگر 1963ء میں کرسٹین کے ایک انٹرویو نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ اپنے انٹرویو میں برطانوی حسینہ نے بتایا کہ کلائیوڈن میں ہونیوالی پول پارٹی کے مہمانوں میں پاکستان کے صدر ایوب خان بھی شامل تھے۔ مجھے ایوب خان بہت پسند آئے ۔وہ انگریزوں سے زیادہ انگریز تھے۔روسی ایجنٹ آئیونوف کی طرح وہ ایک حقیقی مرد ہیں،توانا،پرتپاک اور ناقابل یقین مردانہ وجاہت کے حامل ،اس عمر کے افراد میں یہ خصوصیات کم ہی پائی جاتی ہیں۔ پانی میںفن گیمز کے دوران میں نے انکی قربت حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔جب یہ تفصیلات برطانوی اخبارات کی زینت بنیں تو پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک افسر نے خط لکھ کر اس پر تشویش کا اظہار کیا۔ بلال غوری کے مطابق قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان خبروں کی اشاعت کے بعد کسی برطانوی اخبار کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر نہیں کیا گیا۔ پاکستانی اخبارات جو بدترین سنسرشپ کی زد میں تھے ،ان میں بھی اس اسکینڈل کی تفصیلات شائع ہوئیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کرسٹین کیلر کے دعوے محض الزامات نہیں تھے ۔ جنرل ایوب خان کے معاشقے کی تفصیلات بیان کرنے کے بعد بلال غوری کا مزید کہنا ہے کہ ایڈمرل جاوید اقبال کا سوال واقعی بہت اہم ہے۔ کیا پاکستان ایوب خان ،یحییٰ خان اور عمران خان کے ان خوانین کے معاشقوں کیلئے بنا ہے؟