ایمل ولی نے سینیٹ میں کی گئی اپنی تقریر پر معذرت کرلی

صدر اے این پی ایمل ولی خان نے سینیٹ میں کی گئی اپنی تقریر پر معذرت کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ان کی کسی بات سے کسی کو دکھ یا رنج پہنچا ہو تو وہ معذرت خواہ ہیں، ان کی تقریر کا مقصد صرف ایوانِ بالا کی بالادستی کا اصول اجاگر کرنا تھا، ان کی نیت کسی کی تضحیک یا بے ادبی نہیں تھی۔
عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی ) کے صدر ایمل ولی خان نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں کہاکہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے گزشتہ روز ان کی تقریر سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ان کی ملاقات کا ذکر کیا تھا،جس پر وہ وضاحت دینا ضروری سمجھتےہیں کہ وہ ملاقات دراصل وزیر اعظم کے دورہ امریکا سے متعلق بریفنگ تھی۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ سینیٹ میں تقریر کےبعد وزیر اعظم پاکستان نے انہیں دورہ امریکا پر بریفنگ کےلیے مدعو کیا اور میٹنگ کے آغاز ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ان سے معذرت کی کہ یہ سب کچھ پارلیمان میں دورہ امریکا سے پہلے ہونا چاہیےتھا۔
صدر اے این پی کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم کی معذرت اسی وقت قبول کرلی اور کہاکہ ان کی تقریر کا مقصد صرف ایوان کی بالادستی کی بات کرنا تھا۔انہوں نے کہاکہ ان کی تربیت ایسے گھرانے میں ہوئی ہےجہاں بڑوں اور چھوٹوں سے گفتگو کا سلیقہ اور تمیز سکھائی جاتی ہے۔
ایمل ولی خان نے بتایا کہ ’بریفنگ کے دوران وزیراعظم نے وضاحت کی کہ بعض اوقات انہیں فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ساتھ لے جانے کی اسٹریٹیجک ضرورت پیش آتی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ لی جانے والی تصویر کے بارے میں بتایا کہ امریکی صدر کو دیاگیا پتھروں کا تحفہ فیلڈ مارشل نے اپنی جیب سے خریدا تھا، جس کا ملکی یا غیرملکی معدنیات کی کسی ڈیل سے کوئی تعلق نہیں۔‘
صدر اے این پی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس وضاحت کے جواب میں کہا کہ اگر اس تصویر کا پختونخوا اور بلوچستان کی معدنیات یا کسی سودے سے کوئی تعلق نہیں تو وہ کھلے عام معذرت کرنےکو تیار ہیں۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پختونخوا اور بلوچستان کی معدنیات پر پہلا حق وہاں کے عوام کا ہے اور ترقیاتی منصوبوں میں مقامی لوگوں کی شمولیت ضروری ہے۔ہم نہ ترقی کےمخالف ہیں اور نہ معیشت کی بہتری کے، البتہ شفافیت اور آئینی دائرہ اختیار پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بریفنگ انہی نکات پر اختتام پذیر ہوئی کہ ان کی تقریر میں کسی کی ذات یا حیثیت کی بےحرمتی کا پہلو نہیں تھا۔تاہم اگر کسی کو ان کی بات سے دکھ پہنچا ہو تو وہ دوبارہ معذرت خواہ ہیں۔وہ ملک کے دفاع میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں اور آئندہ بھی سراہتےرہیں گے، تاہم جہاں آئینی دائرہ اختیار سے تجاوز ہو گا،وہاں مظلوم قومیتوں کے نمائندے کی حیثیت سے وہ اپنی آواز بلند کرتےرہیں گے۔
