بشریٰ بی بی ،علی امین گنڈاپور کیخلاف ایک اور مقدمہ درج

اسلام آباد میں ڈی چوک پر پاکستان تحریک انصاف  کے احتجاج پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی و دیگر رہنماؤں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔

مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں7 (اے ٹی اے) سمیت20 دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمےمیں پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں سینٹرفیصل جاوید، عاطف خان اوراسدقیصرکوبھی نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہےکہ 15 سے18 ہزارافراد نے بشری بی بی اور علی امین گنڈا پورکی قیادت میں ڈی چوک پرحملہ کیا، ہجوم کے پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔مسلح ہجوم میں ریاست مخالف تقاریر بھی چلائی گئیں۔

واضح رہے کہ27 نومبر کو پی ٹی آئی کےاسلام آباد میں احتجاج کےبعد وفاقی دارالحکومت کےمختلف تھانوں میں عمران خان،بشریٰ بی بی،علی امین گنڈا پور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کےخلاف دہشت گردی سمیت دیگردفعات کے تحت مزید8 مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔

درج فرسٹ انفارمیشن (ایف آئی آر)میں انسداد دہشت گردی ایکٹ،اسمبلی ایکٹ، پولیس پرحملوں، اغوا، کار سرکارمیں مداخلت جیسی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

رپورٹ کےمطابق مقدمات اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاؤن،سہالہ، بنی گالہ، کھنہ، شمس کالونی، ترنول،نون اورنیلورمیں درج کی گئیں۔

مقدمات میں عمران خان کے علاوہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، سلمان اکرم راجا اور شیخ وقاص کو بھی نامزد کیا گیا۔

اس سےاگلےروز28 نومبر کو پی ٹی آئی کےاسلام آباد احتجاج پرراولپنڈی میں عمران خان،بشریٰ بی بی،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور،علیمہ خان،سابق صدر عارف علوی،عمر ایوب اور دیگر کےخلاف راولپنڈی میں مزید4 مقدمات درج کرلیےگئےتھے۔

پی ٹی آئی کی قیادت کےخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت تھانہ صادق آباد،واہ کینٹ، ٹیکسلااورنیو ٹاؤن میں درج کیےگئےہیں۔

مقدمات کےمتن میں کہا گیا ہےکہ پی ٹی آئی کارکنان نےٹائرجلا کرسڑک بند کرکے راستہ روک لیا،ڈنڈوں سےلیس ملزمان نےپتھراؤ کرتےہوئے پولیس پرحملہ کیا۔

مقدمات کےمتن کے مطابق گرفتارملزمان سےآنسو گیس کے شیل، ڈنڈے، کنچے، غلیلیں برآمد ہوئیں، ملزمان نے بانی پی ٹی آئی کی سازش اورمجرمانہ ایما پر خلاف قانون مجمع اکٹھا کیا، ملزمان نےپولیس سے مزاحمت کرکےسڑک بند کی اور عوام کا راستہ روک کر شہری زندگی کو مفلوج کیا۔

ایف آئی آرز میں مزید کہا گیا تھا کہ ملزمان نےعام عوام کی زندگیوں کوخطرے میں ڈالا، سرکاری اورنجی ملاک کو نقصان پہنچایا،ملزمان نےحکومت اور ریاستی اداروں کےخلاف نعرے بازی کرکےعوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔

Back to top button