بجلی کی خرید و فروخت کانظام متعارف کرانےکا فیصلہ

وفاقی حکومت نےبجلی کی نئی مارکیٹ متعارف کروانےکا فیصلہ کیا ،بجلی کی خرید و فروخت کا نظام شروع کیا جائے گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا،سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ حکومت بجلی کی مارکیٹ متعارف کروائے گی، اس نظام کے تحت بجلی کی خرید و فروخت کا نظام شروع کیاجائے گا،اس نظام کا اطلاق رواں سال شروع کیا جائے گا۔

سیکرٹری پاور نے کہا کہ اس وقت سارےالیکٹرون سی پی پی اے خریدتا ہے جس کو پھر ڈسکوز کو فروخت کیا جاتا ہے،اس طریقہ کارسےمسائل جنم لیتے ہیں، این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے وملا کر آئی ایس ایم اوکا ادارہ قائم کیا جائے گا، آئی ایس ایم او کا ادارہ ایک ریگولیٹر کےطور پر کام کرےگا۔

سیکریٹری پاور نے کہا کہ یہ تمام پاورسیکٹر کی اصلاحات ہیں جن پرعملدرآمد کیا جا رہا ہے، حکومت جنکوزاورڈسکوز کی نجکاری کرےگی، این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کیا جائے گا، این ٹی ڈی سی کی ایک ذیلی کمپنی انرجی انفراسٹرکچر کو دیکھے گی۔

سینیٹرشبلی فراز  نےکہا کہ این ٹی ڈی سی کو گزشتہ کئی سالوں سے بغیر مستقل سربراہ کےچلایا گیا ہے،اب ادارے کی پرفارمنس کی بنیاد پراس کی تقسیم کا فیصلہ کیا گیا ہے،ادارےکو کبھی منصوبہ بندی اورمنصوبوں پر عملدرآمد کیلئے اختیار ہی نہیں دیا گیا، اب ہم کیسےیقین کریں کہ آپ کہ اقدامات سےاب بہتری آئے گی۔

سینیٹرمحسن عزیز نےکہا کہ واپڈا کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا کیا فائدہ ہوا،  سیکرٹری پاور نے بتایا کہ میں توخود اس منسٹری میں نیا آیا ہوں، مجھے بھی پرانے فیصلوں کا علم نہیں، اب ہم نئےمنصوبوں کیلئےمنصوبہ بندی کی ہے جس میں بجلی ٹیرف کا خصوصی خیال رکھا جارہاہے۔

 محسن عزیز نے کہا کہ ادارے تو بنا دیئے جاتے ہیں مگر پھر عملے اور لیڈرشپ میں میرٹ کا خیال نہیں رکھا جاتا، سیکرٹری پاور نےکہا کہ این ٹی ڈی سی بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر فیاض چودھری کو لگایا گیا ہے، تمام تنظیم نو این ٹی ڈی سی بورڈ کی مشاورت سے کی جا رہی ہے، اب ٹرانسمشن کا دس سالہ منصوبہ جنریشن کے دس سالہ منصوبہ پر انحصار کر کےترتیب دیا جاتا ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی کواین ٹی ڈی سی بورڈ سےبھی بریفنگ لینی چاہیے، تمام وزارتوں میں منصوبہ بندی کا بڑا فقدان ہے، جب کوئی چیزتباہ ہوجاتی ہےتوکہتے ہیں کہ چلیں اس کو ری برانڈ کردیتےہیں۔

سیکریٹری پاور نےکہا کہ پاور سیکٹر میں آئندہ تمام منصوبے کم سے کم لاگت میں بنیں گے،  اب ہم دس دس سال کی منصوبہ بندی کےساتھ چل رہےہیں،کسی بھی منصوبے کی اضافی لاگت بجلی صارفین سے نہیں لی جائے گی، کسی بھی منصوبے کی اضافی لاگت وفاق اور صوبے برداشت کریں گے۔

سیکریٹری پاورنےکمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی کی اصلاحات کے لیے بورڈ کو مارچ تک کی ڈیڈ لائن ملی ہوئی ہے، مارچ تک این ٹی ڈی سی بورڈ اپنی سفارشات دےگا۔

رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ یہ تو وہی بندہ ہے جسے پہلے بےعزت کرکےنکالا گیا تھا، ملک کا بجلی نظام اور پنشن بل حکومت کے گلے کا طوق ہے،شمسی توانائی کے باعث بجلی گرڈ سے بل ادا کرنےوالے صارفین نکل رہیےہیں، وزیر بجلی کس طرح دعوی کر رہے ہیں کہ خطےکی سستی ترین بجلی دیں گے،پاکستان میں مہنگی ترین بجلی ہے برآمدات کس طرح بڑھائیں گے۔

سینیٹر منظور کاکڑنےکہا کہ بجلی کا پورا نظام اس وقت گرا ہوا، لوگ سولر کی طرف جا رہےہیں پاور ڈویژن کی کیا پالیسی ہے،شبلی فراز نےکہا کہ حکومت کے پاس گنجائش کہاں سےہےپاور ٹیرف میں کمی کیلئے۔

Back to top button