ا نڈیا کے 2قیمتی ایئرڈیفنس سسٹمزکی تباہی کے ثبوت سامنے آگئے

عبرتناک شکست کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے ہاتھوں ہونے والے نقصان کو چھپانے کا سلسلہ جاری ہے جہاں ایک طرف مودی سرکار اپنے رافیل طیاروں کی تباہی سے انکاری ہے وہیں پاکستان کے بھارتی فضائی دفاعی نظام ایس-400 کو تباہ کرنے کے دعوے کو بھی مودی سرکار مسلسل جھٹلانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن بھارت کو پردہ پوشی کرنے پر جہاں عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں دوسری جانب اس حوالے سے سامنے آنے والے ناقابل تردید شواہد کی وجہ سے بھارت کا جھوٹ ہر روز بے نقاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
جہاں عالمی تحقیقاتی ادارے پاکستان کے ہاتھوں بھارت کے تباہ ہونے والے لڑاکا طیاروں اور دفاعی نظام بارے حقائق منظر عام پر لا رہے ہیں وہیں اب ایک مقامی بھارتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ نے اس بیانیے کو غیر متوقع طور پر تقویت دی ہے کہ پاکستانی افواج نے بھارت کے دو ایس 400 فضائی دفاعی نظاموں کو ناکارہ بنایا ہے۔
بھارتی نیوز ویب سائٹ فرسٹ بہار جھارکھنڈ نے رپورٹ کیا کہ حالیہ پاک-بھارت جھڑپوں کے دوران بھارتی فوج کا ایک اہلکار ہلاک ہوا، جو مبینہ طور پر ایس 400 نظام کا آپریٹر تھا۔رپورٹ کے مطابق فوجی اہلکار کام نام رام بابو کمار سنگھ تھا جو بہار کے ضلع سیوان سے تعلق کا رہائشی تھا۔رام بابو سنگھ کے سسر نے بتایا کہ ان کا داماد ایس 400 فضائی دفاعی نظام چلاتا تھا اور اسے10 اپریل کو بھارتی زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں تعینات کیا گیا تھا۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر رام بابو پیر کو دوپہر 1:30 بجے پاکستانی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ مبصرین کے مطابق بھارتی اہلکار کی پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت سے معلوم ہوتا ہے کہ سیکیورٹی فورسز ایس 400سسٹم تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔
دوسری جانب پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق "آپریشن بُنیان مرصوص” کے دوران پاکستان نے بھارت کے دو ایس 400سسٹمز کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔ جس پر مودی سرکار کو مقامی سطح پر سخت تنقید کا سامنا تھا۔ سیاسی مخالفین کی جانب سے تنقید کا سلسلہ بڑھنے کے بعد بھارتی وزیراعظم مودی نے آدھم پور بیس پر ایس 400 میزائل لانچر کے ساتھ تصویر بنوائی تھی جسے بھارتی میڈیا نے پاکستان کے دعوے کو "جھوٹا ثابت کرنے” کی کوشش کے طور پر پیش کیا تھا۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تصویر غیر ارادی طور پر پاکستان کے دعوے کو مزید سچ ثابت کرتی دکھائی دیتی ہے کیوں کہ تصویر میں ای 400 کے اہم حصے، جیسے کہ ریڈار یا کمانڈ اینڈ کنٹرول یونٹ، نظر نہیں آ رہے ہیں۔ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے واقعی ایس400 سسٹم کو نشانہ بنایا ہو تو ہدف یقیناً اس کے ریڈار یا کمانڈ یونٹ ہوتے، نہ کہ لانچرز۔
خیال رہے کہ ایک مکمل ایس400 بیٹری میں کئی لانچرز، ایک نگرانی ریڈار، ایک انگیجمنٹ ریڈار، اور کمانڈ اینڈ کنٹرول یونٹ شامل ہوتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے یہ کارروائی جے ایف 17 طیاروں سے داغے گئےہائپرسانک میزائلوں کے ذریعے کی تھی اور ان کے ذریعے بھارتی دفاعی نظام کے مرکزی حصے کو ٹارگٹ کر کے ناکاہ بنایا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کی جانب سے فائز کئے جانے والے میزائل سیٹلائٹ نیویگیشن نظام کے ساتھ ساتھ آخری مرحلے میں پاسو ریڈار سیکر کا استعمال کرتے ہیں۔ جس سے ہدف کی تباہی یقینی ہوتی ہے کیونکہ پاسو ریڈار ہومنگ ایک ایسا میزائل رہنمائی نظام ہے جو بغیر کسی سگنل کے خود ہدف کے برقیاتی اخراجات جیسے ریڈار یا کمیونیکیشن کو شناخت کر کے میزائل کو اس کی طرف رہنمائی کرتا ہے یوں میزائل اپنی موجودگی ظاہر کیے بغیر ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔یہ پہلو اس حملے کو تکنیکی اعتبار سے زیادہ مؤثر اور خفیہ بناتے ہیں جو پاکستان کی طرف سے دعوے کی صداقت کو مزید تقویت دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت نے اپنی فضائی اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کیلئے روس سے جدید ترین ایس-400 "ٹرائمف” فضائی دفاعی نظام حاصل کیا تھا، 2018 میں بھارت نے روس کے ساتھ تقریباً 5.43 بلین امریکی ڈالر کے معاہدے کے تحت ایس-400 کے پانچ یونٹ خریدنے کا فیصلہ کیا تھا، بھارتی حکام ایس 400کی تنصیب کے بعد خود کو ناقابل تسخیر قرار دیتے تھے کیونکہ ایس-400 کی رینج 400 کلومیٹر اور اونچائی 30 کلومیٹر تک ہے، جو جنگی طیارے، ڈرونز، کروز اور بیلسٹک میزائلز سمیت مختلف اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جدید ملٹی فنکشنل ریڈار کے ساتھ یہ نظام بیک وقت 80 اہداف کو ٹریک اور 36 کو نشانہ بنا سکتا ہے، جبکہ اس کی موبائل خصوصیت اسے بھارت کے مختلف علاقوں میں مؤثر طریقے سے تعینات کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ بھارت نے اسے اپنی شمالی اور مغربی سرحدوں پر تعینات کر رکھا تھا تاہم حالیہ مختصر پاک بھارت جنگ کے دوران پاک فضائیہ کے شاہینوں نے نہ صرف بھارت کے رافیل طیارے تباہ کر کے بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی بلکہ تقریبا ڈیڑھ ارب ڈالر کا ایک ایس 400دفاعی سسٹم مکمل جبکہ ایک سسٹم جزوی خراب کر کے مودی سرکار کے چھکے بھی چھڑا دئیے جس کے بعد بھارتی حکومت پاکستان کے ساتھ سیز فائر پر مجبور ہو گئی۔