عظمی بخاری نے اپنی فیک ویڈیو چلانے والی کو کیسے ٹھوکا؟

اپنی جعلی نازیبا ویڈیو سوشل میڈیا پر چلوانے والی پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ فلک جاوید کے خلاف ایک برس طویل قانونی جنگ لڑنے کے بعد بالاخر پنجاب کی منتقم مزاج وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے نہ صرف فلک کو گرفتار کروا دیا ہے بلکہ یہ سکینڈل بھی بنوا دیا ہے کہ وہ سلمان اکرم راجہ کے فلیٹ میں چھپی ہوئی تھیں۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے اسلام آباد فلیٹ سے گرفتار ہونے والے تحریک انصاف کی سرگرم کارکن فلک جاوید کو پانچ روزہ ریمانڈ پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔ این سی سی آئی اے کے مطابق فلک جاوید دو مقدمات میں مطلوب ہیں۔ ان میں پیکا قانون کے تحت درج ایک کیس سوشل میڈیا پر فوج اور ریاست کے خلاف گمراہ کن اور جھوٹے پراپیگینڈے کا ہے۔ دوسرے کیس کی مدعی پنجاب کی منتقم مزاج وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری ہیں۔
2024 میں درج ہونے والے اس مقدمے میں عظمیٰ بخاری نے الزام عائد کیا تھا کہ فلک جاوید نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے ایک فیک نازیبا ویڈیو کو عظمیٰ بخاری کے نام سے منسوب کیا اور آگے پھیلایا۔ اس ویڈیو میں ایک خاتون اور مرد کو دکھایا گیا تھا۔ فلک لگ بھگ ایک برس تک گرفتاری سے بچتی رہیں۔ لاہور کی مقامی عدالت نے این سی سی آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر فلک جاوید کے خلاف یونے والی تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
یاد رہے کہ فلک جاوید تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کی بہن ہیں۔ حال ہی میں صنم کو 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کے ایک کیس میں پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے تاہم وہ ابھی تک گرفتار نہیں ہو پائیں۔ اگر وہ گرفتار ہو جاتی ہیں تو پانچ برس کے لیے جیل کی سلاخوں کے پیچھے چلی جائیں گی۔ ان دونوں بہنیں جیل چلی جائیں گی۔
فلک جاوید سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس اور ٹک ٹاک پر سرگرم نظر آتی ہیں۔ پیکا قانون کے تحت درج ایک اور کیس میں ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ریاست اور فوج کے خلاف جھوٹا پراپیگینڈا پھیلایا۔ تاہم ان کے خلاف مرکزی مقدمہ وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے 2024 میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ میں درج کروایا تھا۔ مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق عظمی بخاری نے الزام عائد کیا کہ چند سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی طرف سے 24 اور 25 مئی کی درمیانی شب فیس بک پر ان سے متعلق ایک فیک اور من گھڑت نازیبا ویڈیو اپ لوڈ کی۔ ایف آئی اے کو درخواست میں مدعی نے الزام عائد کیا کہ ’اس کے بعد اس ویڈیو کو ایک دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کئی اکاؤنٹس کی طرف سے شیئر کیا گیا یعنی آگے پھیلایا گیا۔‘ انھوں نے اپنی شکایت میں لگ بھگ 25 کے قریب ایکس ہینڈلز کے نام دیے جن میں ایک فلک جاوید کا نام بھی شامل تھا۔
عظمیٰ بخاری نے ایف آئی اے کو بتایا کہ یہ ویڈیو ایکس اور فیس بک پر مزید اکاونٹس نے ’انھیں بدنام کرنے اور ان کی ہتک عزت کی نیت سے‘ شیئر کیا یا آگے پھیلایا۔ عظمی بخاری کی شکایت پر انکوائری کے بعد ٹیکنیکل ایکسپرٹ نے 4 سوشل میڈیا اکاونٹس کی تصدیق کی جنھوں نے قابل اعتراض ویڈیو کو شیئر کیا۔
سیکیورٹی فورسز TTP کے ڈرون حملے روکنے میں ناکام کیوں؟
ایف آئی اے انکوائری کے مطابق فلک جاوید نامی اکاؤنٹ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ’نازیبا ویڈیو کو بریک کرتے ہوئے اسے عظمی بخاری سے منسوب کیا گیا’۔ تاہم گذشہ برس اگست میں مقدمہ درج ہونے کے بعد فلک جاوید روپوش ہو گئیں اور ایف آئی اے انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہا۔ پچھلے ہفتے صنم جاوید کی طرف سے ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا گیا کہ فلک جاوید ’لاپتہ ہو گئی ہیں اور ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔‘ تاہم اسی دوران ایف آئی اے نے فلک کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کر دیا۔
