پاک بھارت کشیدگی سے دونوں ممالک کا نظام صحت متاثر ہونے کا امکان

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تنازع شدید ہونے اوردونوں ممالک میں ممکنہ طور پر جنگ ہونے سے دونوں ممالک کا نظام صحت بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔

دونوں ممالک میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہوا جب کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے 6 مقامات پر حملے کیے، جن میں 26 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

بھارت کی جانب سےجارحیت کے بعد پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی جب کہ 8 مئی کو بھی بھارت کی جانب سے پاکستان میں ڈرون بھیجے گئے،جنہیں پاک فوج نے تباہ کردیا۔

دونوں ممالک کےدرمیان کشیدگی میں تیزی ہونے سے دونوں ممالک کی حکومتوں نے متعدد شہروں اور علاقوں میں پہلے ہی ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی ہےجب کہ ہیلتھ ورکرز کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔

دونوں ممالک کےدرمیان جنگ سےجہاں صحت کے مراکز اور ہسپتالوں تک جانے والے راستے منہدم یا متاثر ہونے کا امکان ہے،وہیں ادویات کی قلت بھی ہوگی۔

خصوصی طورپردونوں ممالک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت کا سنگین خدشہ ہے،جو کہ جنگ کی حالت میں انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔

بھارت دہشتگردی کا سپانسر،ثبوت بھی موجود ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر

 

حالیہ کشیدگی کی وجہ سےدونوں ممالک نے پہلےہی تجارت پربھی پابندی لگا رکھی ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان ادویات کی ترسیل بھی بند ہے۔

آئے دن ایک دوسرے پرحملوں اور فوجی کارروائیوں سے دونوں ممالک کے عام شہری، ہیلتھ ورکرز اور نظام صحت کو چلانے والے افراد کےبھی شدید متاثر ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے، جس سے نظام صحت بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔

جنگی حالات کےپیش نظر دونوں ممالک نے حساس علاقوں اور خصوصی طور پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب شہروں اور قصبوں کےہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور وہاں کے نصف بستر جنگی ایمرجنسی کے لیے مختص کردیے گئےہیں۔

پاکستان اوربھارت پہلے ہی کمزور نظام صحت والےممالک ہیں، تاہم جنگ سے دونوں کا نظام مزید کمزور پڑنے کا امکان ہے، ایسے میں صحت پر کام کرنے والے اداروں نے دونوں ممالک کو ہیلتھ ورکرز اور صحت کے مراکز کو نشانہ نہ بنانے کی اپیل بھی کی ہے۔

Back to top button