ادارے اور بار ایسوسی ایشنز بھی سیاسی جماعتوں کے ونگ بن چکے ہیں ، جسٹس شاہد حسن

سپریم کورٹ کےجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نےطلبہ یونین پر پابندی کیخلاف کیس کی سماعت کی۔
آئینی بینچ نےطلبہ یونین کی بحالی کا طریقہ کار طےکرنے کے لیے تشکیل دی گئی حکومتی کمیٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اختیارکیا کہ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کا طریقہ کار طے کرنےکےلیےکمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی کی جانب سے عبوری رپورٹ بھی دی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہرنےریمارکس دیےماضی میں تمام یونیورسٹیوں کے طلبہ سیاسی ونگز بنےہوئے تھے،نئے طریقہ کار کو اس طرح ترتیب دیا جائےکہ طلبہ متعلقہ یونیورسٹیوں کے ہی ہوں۔
اسلام آباد لندن، نیو یارک اورماسکو سمیت دنیاکے بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ قرار
جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیےکہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں مسئلہ نہیں،سرکاری یونیورسٹیوں میں مسائل ہیں، طلبہ ویلفیئر ایسوسی ایشن بننا الگ ہے،سیاسی پارٹیوں کے ونگ بننا الگ بات ہے،سیاسی جماعتوں کے ونگ ہوں گے تو سیاسی جھنڈے تو یونیورسٹی میں آئیں گے۔
جسٹس شاہد بلال حسن نےریمارکس دیےکہ معذرت کےساتھ اب تو ادارے بھی سیاسی جماعتوں کے ونگ بن گئے ہیں، بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز میں بھی اب سیاسی جماعتوں کےونگ بن چکے ہیں۔
عدالت نےحکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئےکیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئےملتوی کردی۔