کیا علیمہ سے پنگا لیکر گنڈاپور اقتدار سے فارغ ہونے والے ہیں؟

 

 

 

وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کو ملٹری انٹیلیجنس کا ایجنٹ قرار دیے جانے کے بعد اب یہ افواہیں گرم ہیں کہ لمبی مونچھوں والے گنڈاپور بالآخر اقتدار سے محروم ہونے جا رہے ہیں۔

 

تحریک انصاف کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے ہفتے ایک لمبے وقفے کے بعد عمران خان سے ملاقات کے دوران گنڈاپور نے شکوے اور شکایتوں کے پہاڑ لگاتے ہوئے اپنا استعفی بھی آفر کر دیا تھا۔ گنڈاپور نے عمران کو بتایا کہ نہ صرف ان کی ہمشیرہ علیمہ ایجنسیوں کے لیے کام کر رہی ہیں بلکہ خیبر پختون خواہ کی کابینہ کے کئی وزرا حکومت گرانے کی سازش میں ملوث ہیں لہذا بہتر یہی ہوگا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔  گنڈاپور نے گلہ کیا کہ انہیں پارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے ’غدار‘ اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کا آدمی‘ کہا گیا، لہذا وہ سخت دل برداشتہ ہیں اور مزید وزارت اعلی کے عہدے پر فائز نہیں رہنا چاہتے۔

 

تاہم عمران خان نے گنڈاپور کی یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنی کابینہ کے دو وزرا سے استعفے لینے کی اجازت دے دی جنہوں نے 28 ستمبر کو پشاور جلسے کے دوران ان کے خلاف ہوٹنگ کروائی تھی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گنڈاپور استعفے کی پیشکش کر کے ایک بار پھر اپنی وزارت اعلی بچانے میں کامیاب تو ہو گئے ہیں لیکن وہ زیادہ عرصہ بچ نہیں پائیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ انہوں نے علیمہ خان کو ملٹری انٹیلیجنس کا ایجنٹ قرار دے کر اپنی سیاسی موت کے پروانے پر دستخط کر دیے ہیں۔ یہ کوئی راز نہیں کہ علیمہ خان کو گنڈاپور کبھی پسند نہیں تھے، اور اسی لیے وہ اپنے بھائی کو گنڈا پور کے خلاف بھرتی رہتی تھیں۔ چنانچہ وہ وقت آ ہی گیا کہ گنڈاپور نے کھل کر علیمہ خان کے خلاف پوزیشن لے لی۔

گنڈاپور نے عمران خان کو استعفے دینے کی دھمکی کیوں دی؟

یاد رہے کہ علی امین گنڈاپور مولانا فضل الرحمان کو شکست دے کر وزارت اعلی کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے اپنے گنڈاپور قبیلے کے سردار علی امین گنڈا وہ اس وقت اپنوں اور بیگانوں دونوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گنڈا پور کا زوال نومبر 2024 میں تب شروع ہوا جب وہ بشری بی بی سمیت جوتیاں اٹھا کر ڈی چوک کے دھرنے سے فرار ہوئے۔ اس سے پہلے موصوف مسلسل وفاق کو یہ دھمکیاں دے رہے تھے کہ تحریک انصاف کے ورکرز ان کی قیادت میں اڈیالہ جیل کے دروازے توڑ کر اپنے کپتان کو رہا کروانے آ رہے ہیں۔ تاہم جب وقت ایا تو گنڈاپور جوتیاں اٹھا کر بھاگنے والوں میں سب سے آگے تھے۔ ان کی سرکت کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ اب تحریک انصاف کی سٹریٹ پاور ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

 

ادھر علی امین گنڈا پورنے اڈیالہ جیل میں کپتان سے ملاقات کے بعد اعتراف کیا ہے کہ وہ کئی مہینوں بعد بہت زیادہ پُرسکون اور مطمئن محسوس کر رہے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی کابینہ کے دو وزرا کو فون کر کے کہا کہ پارٹی چیئرمین چاہتے ہیں کہ وہ مستعفی ہو جائیں، لہذا وزیراعلیٰ کے قریبی لوگ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنے مخالفین پر سبقت حاصل کر لی ہے، تاہم دیکھنا یہ ہے کہ علیمہ خان پر بڑا حملہ کرنے والے علی امین گنڈاپور مزید کتنا عرصہ اپنی وزارت اعلی بچا پاتے ہیں۔

Back to top button