انڈیا کا دریائی پانی پنجاب کے بعد سندھ میں تباہی پھیلانے کو تیار؟

 

 

 

بھارت سے پاکستان آنے والا دریائی پانی پنجاب کے بڑے حصے میں شدید سیلاب کا باعث بننے کے بعد اب آگے بڑھتے ہوئے دریائے سندھ میں اتر کر وہاں بھی تباہی مچانے کے لیے تیار ہے۔ خیال رہے کہ چین، پاکستان اور بھارت تین ایسے ملک ہیں جو آپس میں دریاؤں کے مشترکہ نظام میں بندھے ہوئے ہیں، تینوں ملکوں میں درجنوں دریا بہتے ہیں لیکن یہ سارے دریا تین بڑے دریاؤں سے ہی تعلق رکھتے ہیں، جن میں سب سے بڑا دریا”دریائے سندھ“ ہے یہ چین کے علاقے تبت سے نکلتا ہے۔ دریائے سندھ کو انڈس ریور بھی کہا جاتا ہے۔

 

بھارت سے آنے والے پانچ دریاؤں میں سندھ طاس نظام کے ستلج، بیاس، راوی، جہلم اور چناب شامل ہیں، یہ پنجند کے مقام پر اکٹھے ہوکر دریائے پنجند بناتے ہیں، جو کچھ فاصلے کے بعد دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے، ان دریاؤں سے کوئی خاص بڑے نالے نہیں نکلتے بلکہ ان میں دریائے سندھ کے بڑے معاون دریا جیسے جہلم، چناب، راوی، ستلج اور بیاس شامل ہیں۔پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان میں چناب، ستلج، جہلم اور راوی کے ساتھ پانچواں دریا "دریائے بیاس” ہے، یہ پانچ دریا پاکستان اور بھارت کے مابین تقسیم کردہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔

 

بھارت سے آنے والا دریائے ستلج بھارت میں دریائے بیاس سے ملتا ہے اور پھر پاکستان میں داخل ہوتا ہے، دریائے ستلج ہیری کی، جی ایس والا ہیڈ سلیمانکی سے ہوتا ہوا ہیڈ اسلام پہنچتا ہے جہاں سے یہ دریا طویل فاصلہ طے کرنے کے بعد پنجند کے مقام پر پہنچتا ہے۔ اسی طرح دریائے راوی بھارتی پنجاب مادھو پاور سے ہوتا ہوا جیسر کے راستے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور شاہدرہ سے ہوتا ہوا بلوکی سدھنائی کے سے گزر کر دریائے ستلج سے پہلے احمد پور سیال” کے قریب دریائے چناب میں مل جاتا ہے۔

 

دریائے جہلم آزاد کشمیر کے راستے کوہل سے ہوتا ہوا منگلہ ڈیم اور رسول سے طویل فاصلہ طے کرنے کے بعد جھنگ میں تریموں کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوتا ہے۔ اسی طرح دریائے چناب بھارتی پنجاب کے علاقے اکھنور سے ہیڈ مرالہ کے راستے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور خانکی قادر آباد سے ہوتا ہوا پنجند کے مقام پر دریائے جہلم، راوی اور ستلج کے پانی سے مل کر دریائے پنجند بناتا ہے۔ دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو بھارتی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے۔ دریائے چناب کی مجموعی لمبائی تقریباً 960 کلومیٹر ہے، جبکہ دریائے راوی اور دریائے ستلج بھارتی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔

 

دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا، بیاس بھارتی پنجاب میں ہی دریائے ستلج میں شامل ہو جاتا ہے جو کہ پاکستان میں واقع ہے۔ اسی طرح دریائے سندھ کی شروعات تبت کی ایک جھیل مانسرور کے قریب سے ہوتی ہے، اس کے بعد دریائے سندھ مقبوضہ کشمیر سے ہوتا ہوا گلگت بلتستان کے ضلع سکردو میں واقع پرتاب پل سے خیبر پختونخوا کے علاقے بشام میں داخل ہو کر تربیلا ڈیم پہنچتا ہے۔ وہاں یہ دریائے کابل کو ساتھ ملانے کے بعد کالا باغ سے ہوتا ہوا چشمہ بیراج اور تونسہ بیراج کے راستے سرکی پہنچتا ہے جہاں پانچوں دریا یعنی ستلج، بیاس، راوی، چناب اور ستلج دریائے پنجند کی شکل میں 71 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد مٹھن کوٹ کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہوتے ہیں۔ یہاں سے یہ گدو بیراج اور سکھر بیراج سے ہوتا ہوا کوٹری کے راستے 3180کلو میٹر کا سفر طے کر کے بحیرہ عرب میں جا گرتا ہے۔

 

موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں چھوڑا جانے والا دریائی پانی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد اب سندھ کی جانب سفر شروع کر چکا ہے اور اگلے چند دنوں یا ہفتوں میں وہاں بھی بڑے پیمانے پر تباہی لانے والا ہے۔

Back to top button