نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف جے یو آئی (ف) کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پشاور ہائیکورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کی ہے، جسے عدالت نے سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔ اس اہم مقدمے کی سماعت جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق، جے یو آئی (ف) کے رہنما اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن، مولانا لطف الرحمٰن نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اگرچہ اپنا استعفیٰ پیش کیا ہے، لیکن وہ تاحال باضابطہ طور پر منظور نہیں ہوا۔ ایسی صورت میں، نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جب تک وزیراعلیٰ کا عہدہ رسمی طور پر خالی قرار نہ دیا جائے، اس وقت تک کسی دوسرے شخص کو اس منصب کے لیے منتخب نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق، نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کی بنیاد ہی غیرقانونی ہے، جس سے نہ صرف صوبائی آئینی عمل متاثر ہوا ہے بلکہ گورننس کے تسلسل پر بھی سوالات اٹھ گئے ہیں۔

درخواست میں گورنر خیبرپختونخوا، صوبائی حکومت، صوبائی اسمبلی، موجودہ وزیراعلیٰ، اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ مقدمہ صوبائی سطح پر سیاسی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے، کیونکہ اگر عدالت نے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا تو اس کے وسیع سیاسی اور انتظامی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کیس کی آئندہ سماعت آئندہ دنوں میں متوقع ہے، جس میں عدالت فریقین کو نوٹس جاری کرکے مؤقف طلب کرے گی۔

Back to top button