خواجہ آصف کی اپنے استعفے سے متعلق افواہوں کی تردید

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے جب ایک صحافی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک سرکاری افسر کی گرفتاری کے خلاف بطور احتجاج مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو استعفیٰ پیش کر دیا ہے۔
تاہم خواجہ آصف نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر متعلقہ ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اسے "جعلی” قرار دیا اور لکھا، ’’معذرت کے ساتھ، اس شخص نے اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے، حقیقت کا نہیں۔‘‘
یہ تنازع سیالکوٹ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو محمد اقبال سانگھڑا کی حالیہ گرفتاری کے پس منظر میں سامنے آیا، جنہیں لاہور کی عدالت نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔
افسر کی گرفتاری کے بعد خواجہ آصف نے بیوروکریسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹر پر الزام عائد کیا کہ کئی اعلیٰ افسران پرتگال میں جائیدادیں خرید چکے ہیں یا شہریت حاصل کرنے کے قریب ہیں۔ ان کا کہنا تھا:
"ہمارے ملک کی نصف سے زیادہ بیوروکریسی پہلے ہی پرتگال میں جائیداد خرید چکی ہے اور شہریت حاصل کرنے کے قریب ہے، یہ وہی بدعنوان عناصر ہیں جنہوں نے اربوں لوٹے اور اب آرام دہ ریٹائرمنٹ گزار رہے ہیں۔”
انہوں نے الزام لگایا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ایک قریبی بیوروکریٹ نے اپنی بیٹیوں کی شادی پر صرف "سلامی” میں چار ارب روپے حاصل کیے، جبکہ خود آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے بھارتی ڈرون لاہور کے قریب مار گرایا
خواجہ آصف نے ایک اور بیان میں کہا کہ ایک "ورک صاحب” نامی شخص بیوروکریسی اور اشرافیہ کو پرتگال میں سہولتیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
دوسری جانب، تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر دفاع اُن تمام افراد کے نام منظرِ عام پر لائیں جنہوں نے قومی دولت لوٹ کر پرتگال، لندن، متحدہ عرب امارات اور دیگر یورپی ممالک میں جائیدادیں بنائیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کو صرف الزامات لگانے کے بجائے مکمل تفصیلات کے ساتھ نام سامنے لانے چاہییں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آ سکیں۔
