مودی کا جعلی پہلگام حملے کے ملزموں کو جعلی مقابلے میں مارنے کا امکان

مودی سرکار نے اپنی ہزیمت کو چھپانے کیلئے پہلگام واقعہ میں ملوث پراکسیز کو ہی ٹھکانے لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ بہار  کے آمدہ ریاستی الیکشنز میں عوامی حمایت حاصل کی جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلگام کے فالس فلیگ حملے کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے، تاہم مودی سرکار تاحال حملہ آوروں کو پکڑنے میں ناکام ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مودی سرکار نے اپنی ہی پراکسی کے ذریعے کارروائی کراکے اپنے ہی شہریوں کو قتل کرایا تھا اور اب وہ اس مکروہ سازش میں استعمال کئے جانے والے حملہ آوروں کو ماروائے عدالت قتل کرنے کے لئے مناسب وقت کا انتظار کر رہی ہے۔ مبصرین کے مطابق مودی بِہار کے ریاستی الیکشن سے پہلے یہ کارروائی ڈالنا چاہتے ہیں تاکہ انتخابات میں عوامی حمایت حاصل کی جا سکے جو اس وقت مکمل طور پر ان کے خلاف ہے کیونکہ بھارت میں یہ سوال شدت اختیار کر چکا ہے کہ پہلگام کے حملہ آور اب تک گرفتار کیوں نہیں کئے جاسکے؟

واضح رہے کہ بھارتی ریاست بِہار میں رواں برس اکتوبر اور نومبر کے درمیان الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ جبکہ بِہار میں میونسپل الیکشن کے ضمنی الیکشن کی ووٹنگ کے لئے اٹھائیس جون کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا ہے۔

روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کی جانب سے بھارتی عوام کو مطمئن کرنے کے لئے بظاہر حملہ آوروں کی تلاش کا کام شدومد سے جاری ہے۔ اس سے قبل بھی یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھاکہ مودی سرکار پہلے سے گرفتار جیل میں قید مسلمانوں میں سے کسی چار، پانچ کو پہلگام حملے کا ذمہ دار قرار دے کر نمائشی مقابلے میں ماورائے عدالت قتل کردے گی، تاکہ فالس فلیگ حملے پر پردہ ڈالنے کے ساتھ اپنے عوام کو مطمئن کیا جاسکے۔ تاہم قبل از وقت اس ممکنہ کارروائی کی بات عام ہونے کے بعد بظاہر مودی سرکار نے اپنا یہ ممکنہ ارادہ ملتوی کردیا ہے۔ لیکن خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بِہار میں الیکشن قریب آنے پر مودی سرکار اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنا دے گی تاکہ سیاسی فائدہ اٹھایا جاسکے۔

شیوسینا کے رہنما سنجے راوت کے حالیہ بیان سے بھی اس خیال کو تقویت ملتی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جب تک پہلگام کے حملہ آوروں کا صفایا نہیں کردیا جاتا، تب تک ’’آپریشن سندور‘‘ کو مکمل نہیں مانا جاسکتا۔ انہوں نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پہلگام حملے کے چھ حملہ آوروں کی ہلاکت یقینی بنائی جائے۔

ادھر پہلگام حملہ کے بعد سے بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی این آئی اے اب تک ہزاروں افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔  بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں کی تلاش میں اب تک متعدد سرچ آپریشن کئے جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ بھارتی تفتیش کاروں کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور ممکنہ طور پر اپنے دو سے تین ساتھیوں سے ہی رابطے میں ہیں، جو انہیں ضروری سامان پہنچا رہے ہیں۔ اتنے کم لوگوں سے ان کے رابطے میں ہونے کی وجہ سے حملہ آوروں تک پہنچنا یا ان کا پتا لگانا مشکل ہورہا ہے۔ساتھ ہی بھارتی تفتیش کار اس شک کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ حملہ آور جنگلوں، غاروں یا پہاڑی علاقوں میں بنائے گئے خفیہ ٹھکانوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

انڈین کنکشن والی دہشت گردتنظیموں کےخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیرپولیس نے ابتدائی طور پر حملہ آوروں کے اسکیچ جاری کئے تھے۔ اس کے بعد این آئی اے نے ایک نیا مقدمہ درج کیا اور گواہوں سے پوچھ گچھ شروع کی۔ اب تک ڈیڑھ سو سے زائد مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ کی جاچکی ہے، بھارتی تفتیشی ایجنسی نے جائے وقوعہ سے جمع کئے گئے موبائل ڈیٹا کی جانچ کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، جس میں متاثرین کے رشتے داروں اور دیگر سیاحوں کے ذریعے بنائی گئی ویڈیوز اور تصاویر شامل ہیں۔تاہم اس سارے معاملے کے بیک گرائونڈ سے واقف تجزیہ کاروں کا یقین ہے کہ حملہ آوروں کی تلاش میں یہ سارا آپریشن ایک دکھاوا ہے۔ کچھ عرصہ بعد اچانک یہ خبر آسکتی ہے کہ بھارتی فورسز نے پہلگام کے حملہ آوروں کو مقابلے میں ہلاک کردیا۔ اصل اسکرپٹ یہی ہے۔

Back to top button