پاک سعود یہ دفاعی ڈیل : 50 ہزار فوجی سعودیہ جائیں گے

 

 

 

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے کے خدو خال آہستہ آہستہ سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے سٹرٹیجک معاہدے کے تحت جہاں 50ہزار سے زائد فوجی جوان مکہ اور مدینہ کی حفاظت پر معمور ہونگے وہیں حرمین شریفین کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے پانچ میزائل رجمنٹس کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جائے گی جبکہ کسی بھی بیرونی جارحیت کی صورت میں مشترکہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے تحت دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا جبکہ سعودی عرب پاکستان کو خود کفیل بنانے کیلئے تمام اقتصادی منصوبوں میں بھرپور مالی مدد فراہم کرے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والے باہمی دفاع کے سٹرٹیجک معاہدے کے حوالے سے تاحال آفیشلی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں تاہم اس حوالے سے سامنے آنے والے بیانات کے مطابق معاہدے کے تحت جہاں پاکستان کو مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی حفاظت کا اعزاز حاصل ہوا ہے وہیں دونوں ممالک پر حملہ کرنے والوں کو مشترکہ دشمن قرار دیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق دفاعی معاہدے کے بعد پاکستانی فوجی جوانوں کی سعودی عرب روانگی کی تیاریاں جاری ہیں مرحلہ وار 50ہزار سے زائد پاکستانی فوجی جوانوں کی سعودی عرب میں تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔ فوجی جوان مکہ اور مدینہ کی مکمل حفاظت کے ذمہ دار ہونگے۔ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئےجدیدترین ایئر ڈیفنس سسٹم اور ایئر کمیونیکیشن سسٹم کے قیام کے علاوہ پانچ میزائل رجمنٹس کو بھی تعینات کیا جائے گا۔ پاکستان نے اس مقصد کیلئے چین کے ساتھ چار سو چھیانوے ملین ڈالر کی لاگت سے نیا سیٹلائٹ خریدنے کا معاہدہ بھی کر لیا ہے۔

 

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حرمین شریفین کی سیکیورٹی کو مربوط بنانے کیلئے پاک سعودیہ مشترکہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم قائم ہوگا جبکہ سعودی عرب میں نئے ایئربیس بھی بنائے جائیں گے جبکہ پاکستان سعودی عرب کی تیل پائپ لائن کے راستوں کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ پاک فوج کی جانب سے سعودی عرب میں ایئر کمیونیکیشن سسٹم کی مدد سے پورے خطے کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جائے گی جبکہ کسی بھی جارحیت کا فوری اور منہ توڑ جواب دینے کیلئے ابابیل میزائل، بیلسٹک میزائل اور کروز میزائل سعودی عرب میں تعینات کی جانے والی میزائل رجمنٹس کا حصہ بنیں گے۔ پاک ایئر فورس کے جے ایف 17 تھنڈر اور جے ٹین سی طیارے بھی سعودی عرب میں قائم کئے جانے والے نئے دفاعی نظام کا حصہ ہوں گے۔ اس طرح کسی بھی سٹرٹیجک پارٹنرز پر حملے کی صورت میں دوسرے کی مدد لینے کے حوالے سے انتظار کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ جوائنٹ کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم دونوں ممالک کی افواج کو فوری طور پر متحرک کر دے گا ۔  ذرائع کے مطابق پاکستان میں اس حوالے سے تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں جلد پاکستانی حکام سعودی عرب جاکر تمام سٹریٹجک معاملات کو حتمی شکل دے دیں گے اور امید ہے کہ مکمل منصوبہ ایک سال کے ٹائم فریم میں مکمل ہو جائے گا۔

دوسری جانب دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان اور سعودیہ کے مابین طے پانے والی سابقہ شراکتوں کے برعکس، اس بار طے پانے والا دفاعی معاہدہ ایک اسٹرٹیجک پارٹنرشپ ہے، جو عسکری، ثقافتی، مذہبی، اقتصادی، سماجی، انٹیلی جنس اور سفارتی تعاون سمیت تمام معاملات کا احاطہ کرتا ہے۔ سعودی عرب کو فوجی مدد فراہم کرنے کے بدلے میں سعودی عرب پاکستان کو معاشی طور پر خود کفیل بنانے کے لیے اس کے تمام جاری اور مستقبل کے اقتصادی منصوبوں کے لیے مالی مددفراہم کرے گا۔ ماہرین کے مطابق بھارتی جارحیت کا دندان شکن جواب دینے اور اسرائیلی جارحیت پر ایران کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہونے کے فیصلے نے جہاں پاکستان کو جنوبی ایشیا کا سب سے نمایاں ملک بنا دیا ہے وہیں جنوبی ایشیا سے بھارتی چوہدراہٹ کا خاتمہ بھی کر دیا ہےجبکہ اب پاکستان ہمشرق وسطی میں بھی ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرتا نظر آتا ہے۔ معاہدے سے پاکستان کو پہلی بار مشرق وسطی میں ایک ایسے وقت میں مضبوط قدم جمانے میں مدد ملے گی، جب اسرائیلی حمایت کی وجہ سے امریکی اثر و رسوخ کم ہو رہا ہےاور غزہ میں نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

 

دفاعی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس معاہدے کے بعد جہاں اسرائیل کو پٹہ ڈالنے میں مدد ملے گی وہیں عرب دنیا میں بھارت کے بڑھتے ہوئے سماجی و اقتصادی اثر ورسوخ ، سیاسی مداخلت اور جاسوسی نیٹ ورک بھی محدود ہو جائے گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والا معاہدہ قلیل مدتی نہیں بلکہ طویل مدتی منصوبہ ہے۔ اس سے جہاں پاکستان کا مسلم ممالک میں اثرورسوخ بڑھے گا وہیں پچاس ہزار فوجیوں، درجنوں پائلٹس اور سینکڑوں تکنیکی ہاتھ اور ہنرمند افرادی قوت کو بے شمار معاشی فوائد بھی حاصل ہوں گے کیونکہ سعودیوں کی طرف سے ان کی تنخواہ اور الاؤنسز پاکستان میں ان کے پے اسکیل کے مقابلے میں غیر معمولی ہوں گے۔

 

Back to top button