پولیس آپریشن کے بعدTLPکے دھرنا مظاہرین فرار

تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ کے شرکا نے مریدکے میں پولیس فورس پر حملہ آور ہوتے ہوئے ایک ایس ایچ او کو شہید کر دیا جبکہ دو درجن سے زائد پولیس والے زخمی ہو گئے۔ پولیس نے جوابی آپریشن کرتے ہوئے دھرنے کے شرکا کو منتشر کر دیا جس دوران تحریک لبیک کے کئی کارکنان بھی مارے گئے۔اس سے پہلے مظاہرین کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی جس سے ایس ایچ او فیکٹری ایریا شہزاد جھومڑ شہید ہو گئے۔ تاہم دھرنے کے مقام کو مکمل طور پر کلیئر کروا لیا گیا ہے اور درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس اور سکیورٹی اداروں نے ٹی ایل پی کے مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئے جی ٹی روڈ خالی کروا کر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا۔پولیس کے مطابق مظاہرین نے منتشر کرنے کی کارروائی کے دوران پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا،بعد ازاں اندھا دھند فائرنگ سے شہریوں اور اہلکاروں کو جانی نقصان پہنچا۔

پولیس نے اپنے دفاع کے لیے محدود کارروائی کی، جس کے دوران ایک ایس ایچ او شہید جب کہ پولیس اور رینجرز کے 48 اہلکار زخمی ہوئے،جن میں 17 اہلکاروں کو گولیاں لگیں۔

ٹی ایل پی کے کارکنان کی فائرنگ سے اسکے تین کارکنان اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوا جب کہ 8 شہری زخمی ہوئے۔ مشتعل مظاہرین نے 40 سے زائد سرکاری اور نجی گاڑیوں کو آگ لگادی۔

پاکستان نے افغان حملہ TTP  کو ٹھوکنے کیلئے استعمال کیا؟

زخمیوں اور گیس سے متاثرہ افراد کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جب کہ شہریوں کو جی ٹی روڈ کی طرف جانے سے روک دیا گیا ہے۔ پولیس آپریشن کے بعد ٹی ایل پی لاہور چیپٹر سے منسلک وکلاء نے ایوانِ عدل کے باہر احتجاج کیا۔ وکلاء نے سول سیکریٹریٹ سے پی ایم جی چوک تک ٹریفک بند کر دی اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔

احتجاج کے باعث لاہور اور مضافاتی علاقوں میں سڑکیں اور موٹروے بند ہونے سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑی تعداد میں شہری ریلوے سٹیشن پہنچ گئے جہاں لاہور سے راولپنڈی، گجرانوالہ، گجرات اور سیالکوٹ جانے والی ٹرینوں میں غیر معمولی رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔

دوسری جانب، راولپنڈی میں تین دن کی تعطیلات کے بعد تعلیمی ادارے کھول دیے گئے ہیں اور تدریسی عمل معمول کے مطابق بحال ہوگیا ہے۔ راولپنڈی کی بیشتر شاہراہوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے، تاہم فیض آباد بند ہونے کے باعث ٹریفک کو متبادل راستوں پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے چھوٹے بھائی انس رضوی کے خلاف ایس ایچ او شہزاد کے قتل کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے جبکہ دونوں بھائیوں کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آخری اطلاعات کے مطابق سعد رضوی اور انس رضوی اپنے قریبی ساتھیوں سمیت مریدکے میں ہی کہیں چھپے ہوئے ہیں جنھیں ٹریس کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی پولیس سے جھڑپوں کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھےجس کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

مریدکے میں مذہبی جماعت کا دھرنا ختم کرادیا گیا، ایس ایچ او، مذہبی جماعت کے 3 کارکنوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ گروہ کو منتشر کرنے کی کارروائی شروع ہوئی تو مذہبی جماعت کے کارکنوں نے پتھراؤ اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا اور اندھا دھند فائرنگ کردی۔

ترجمان نے بتایاکہ ایک ایس ایچ او شہید اور 48 اہلکار زخمی ہو گئے۔

ترجمان پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی، مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہگیر جاں بحق ہوئے جبکہ  8 افراد زخمی ہو گئے۔

انہوں نے بتایاکہ ہنگامہ آرائی کے دوران 40 سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، متعدد افراد گرفتار کرلیے گئے جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

دوسری جانب پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے ٹریفک کی صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا۔

ٹھوکر نیاز بیگ سے بابو صابو تک روڈ، چونگی امرسدھو سے قصور روڈ تک، مانگا منڈی سے لاہور دونوں اطراف، پی ایم جی چوک دونوں اطراف اور داروغوالہ سے سلامت پورہ تک سڑک ٹریفک کے لیے بند ہے۔

موٹر وے ایم 2 لاہورسے اسلام آباد،ایم 3 لاہور سے عبدالحکیم تک اور ایم 11 لاہور سے سیالکوٹ دونوں اطراف سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

پنجاب یونیورسٹی نے آج ہونے والے امتحانات ملتوی کردیے  اور کل 14 اکتوبر سے ایل ایل بی امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے۔

 

Back to top button