قیدی نمبر 804 فوج میں بغاوت کا منصوبہ کیسے آگے بڑھا رہا ہے؟
عمران خان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیواپ لوڈ کر کے اپنا موازنہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمن سے کرنے کا بنیادی مقصد "یوتھیوں” کو فوجی قیادت کے خلاف بغاوت پر آمادہ کرنا اور فوج کے اندر انتشار پھیلانا تھا تاکہ سانحہ 9 مئی کی تاریخ دہرائی جا سکے۔ معروف تحقیقاتی صحافی اور تجزیہ کار شکیل انجم نے روزنامہ جنگ میں انکشاف کیا یے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق عمران خان جیل میں رہ کر "باغیانہ تحریک” چلانے کو ذیادہ بہتر اور مؤثر خیال کرتے ہیں۔ عمران کا گمان ہے کہ وہ شیخ مجیب الرحمن والا چورن بیچ کر فوج میں انتشار پیدا کرنے کے علاوہ یوتھیووں کو بھی بغاوت پر آمادہ کر لیں گے۔ انکا یہ بھی خیال یے کہ وہ عدلیہ کو پسند ناپسند کی بنیاد پر تقسیم کرنے میں ایک بار پھر کامیاب ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ "باغیانہ تحریک” کی منصوبہ بندی کے ساتھ ہی اڈیالہ جیل سے ایک اور شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تحریک انصاف یا اس کے بانی کے خلاف سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمات سے علیحدہ ہو جائیں، یعنی عمران خان نے فوجی قیادت کے بعد اب عدالتی قیادت کو بھی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے جس کا بنیادی مقصد ان دونوں اداروں کو تباہ کرنا ہے۔
شکیل انجم کہتے ہیں کہ عمران خان کے مذموم عزائم کی تکمیل ہو گئی تو تاریخ سسکیاں لے لے کر لکھے گی کہ ایل موقع پرست جنونی نے طے شدہ منصوبے کے تحت پاکستان کے اہم ترین اداروں کو تباہ کیا، فوج کو طبقوں اور درجوں میں بانٹا اور عدلیہ کو پسند نا پسند کی بنیاد پر تقسیم کر دیا۔ یہ بھی لکھا جائے گا کہ عمران نے سی پیک کا منصوبہ ختم کرایا۔ اس دور میں حکومتی سطح پر قومی ایئر لائن پی-آئی-اے کے پائلٹوں پر جعلی ڈگریوں پر ملازمتیں حاصل کرنے کے جھوٹی الزامات عائد کرکے پی آئی اے کو بند کرانے کے اسباب پیدا کئے گے۔ یہ بھی لکھا جائے گا کہ عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے لئے نریندر مودی کی مدد کی اور کشمیر کا سودا کر دیا۔
شکیل انجم کے مطابق تاریخ جلی حروف میں لکھے گی کہ خان کے عہد میں نوجوان نسل کو گمراہ کرکے تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا گیا، بدزبانی اور بے حیائی کا کلچر متعارف کرایا گیا اور دفاع کی آہنی دیواروں میں دراڑیں ڈال کر قومی سیکیورٹی کے لئے خطرات کھڑے کئے گئے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا حالات کا رخ ایک نئے 9 مئی کی جانب ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا عمران کا شیخ مجیب الرحمن سے موازنے والا پیغام عوام کو عمومی اور "یوتھیوں” کو خصوصی طور پر بغاوت پر اکسانے کے لیے تھا؟ ان حالات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے عدل محکوم و مفلوج دکھائی دیتا ہے جو ریاست دشمن عناصر کی حوصلہ افزائی کا سبب بن رہا ہے۔
پنجاب لائیو اسٹاک کارڈ پراجیکٹ کی منظوری دیدی گئی
شکیل انجم کہتے ہیں کہ 9 مئی کو درگزر کرکے آگے بڑھنے کی پیش کش کرنے والی پی-ٹی-آئی کی اعلیٰ قیادت عمران کی اداؤں پر بھی غور کرے جو حکومت اور فوج کی جانب سے بار بار کی پیشکشوں کے باوجود آگ کو ٹھنڈا کرنے کے حق میں نہیں اور بار بار اصرار کرتے ہیں کہ وہ شیخ مجیب الرحمٰن کے نقش قدم پر چلنے کے لئے تیار ہیں۔
شکیل انجم کے مطابق 27 مئی کو ٹیوٹر کے ذریعے کیا جانے والق "اعلان بغاوت” اب بھی عمران خان کے آفیشل ایکس اکاونٹ پر موجود ہے۔ سوال یہ یے کہ عمران خان سمیت تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کی اشاعت کا مطالبہ کرنے کی ضرورت اب کیوں پیش آئی۔ انہیں 2018 سے 2022 کے چار سالہ دور میں یہ سوچ کیوں نہیں آئی جب ان کی پارٹی برسر اقتدار اور سیاہ و سفید کی مالک تھی۔پی-ٹی-آئی کی مرکزی قیادت نے اعتراف کیا ہے کہ سوشل میڈیا ٹیم پاکستان کے باہر سے آپریٹ ہورہا ہے اس لئے اس کے ہینڈلر کسی کے کنٹرول میں نہیں۔ دوسری جانب حال ہی میں منعقد ہونے والے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے دوران عسکری قیادت نے شاید مستقبل کے خطرات کو بھانپتے ہوئے ڈیجیٹل دہشتگردی کو روکنے اور 9 مئی کی تخریب کاری میں براہ راست شریک دہشتگردوں، سہولت کاروں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ادھر پی ٹی آئی کے کور کمیٹی اجلاس کے بعد اڈیالہ جیل سے ملنے والے اشاروں سے یوں لگتا ہے کہ عمران سانحہ 9 مئی دہرانے کی تیاریاں مکمل کرچکے ہیں اور قت گزرنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا بیانیہ پھیلانے کے بعد باغیانہ روپ دھارنے اور ریاست کے خلاف اپنا مؤقف مضبوط انداز میں پھیلانے کے عمل کی ابتدا کر چکے ہیں۔